کہ اللہ تعالیٰ نے نفقۂ لیل(رات میں خرچ کرنے)کو نفقۂ نہار(دن میں خرچ کرنے)پراورنفقۂ سِرّ(پوشیدہ خرچ کرنے)کونفقۂ عَلانیہ(ظاہر کر کے خرچ کرنے) پر مُقدّم فرمایا ہے۔(1)
اِسی طرح دُعا کرنا عبادت بلکہ عبادت کا بھی مَغْز ہےچنانچہ حدیثِ پاک میں ہے:اَلدُّعَآءُ مُخُّ الْعِبَادَۃِ یعنی دُعا عبادت کامَغْزہے۔(2)اس کے بارے میں بھی ایک حکم یہ ہے کہ یہ مخفی(چھپ کر) ہو چُنانچہ پارہ 8 سورۃُ الاعراف کی آیت نمبر55 میں اِرشاد ہوتا ہے: اُدْعُوۡا رَبَّکُمْ تَضَرُّعًا وَّخُفْیَۃً ؕ اِنَّہٗ لَایُحِبُّ الْمُعْتَدِیۡنَ ﴿ۚ۵۵﴾
ترجمۂ کنز الایمان:اپنے رب سے دُعا کرو گڑگڑاتے اور آہستہ بے شک حد سے بڑھنے والے اُسے پسند نہیں۔
اِس آیتِ مبارکہ کے تحت صدرُ الافاضل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی فرماتے ہیں:دُعا اللہ تعالیٰ سے خیر طلب کرنے کو کہتے ہیں اور یہ داخلِ عبادت ہے کیونکہ دُعا کرنے والا اپنے آپ کو عاجِز و مُحتاج اور اپنے پروردگار کو حقیقی قادر و حاجت رَوا اِعتقاد کرتا
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… تفسيرِ خازن ، پ۳،البقرة ،تحت الآیة:۲۷۴،۱/۲۱۴
2…… تِرمِذی ،کتاب الدعوات ،باب ما جاء فی فضل الدعاء ،۵/۲۴۳ ، حدیث:۳۳۸۲