روزمرہ کےمعمولات کا مُحاسَبَہ
عرض: اپنے روزمرہ کے معمولات کی کس طرح فکرِمدینہ کی جائے ؟
اِرشاد:روز مرہ کے معمولات کی فکرِ مدینہ کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ انسان رات جب بستر پر سونے لگے تو اس وقت اپنی آنکھیں بند کر کے غور کرے کہ صُبح نیند سے بیدار ہونے کے بعد سے اب تک میں اپنی زندگی کے کتنے گھنٹے گزار چکا ہوں؟جس اَنداز سے میں نے یہ وقت گزارا، اس دوران جو اَفعال مجھ سے سرزد ہوئے، کیا زندگی بَسر کرنے کا میرا یہ انداز،اللہ عَزَّ وَجَلَّاور اس کے پیارے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکے نزدیک پسندیدہ ہے یا ناپسندیدہ ؟ افسوس! میرا طرزِ زندگی تو ناپسندیدہ ہی شمار ہوگا کیونکہ میں نے سب سے پہلا کام تو یہ کیاتھا کہ نیند کو عزیز رکھتے ہوئے نمازِ فجر قضا کر دی ، پھر دِن چڑھے بیدار ہونے کے بعد سرکارصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی پیاری اور نورانی سنتِ مبارَکہ ایک مٹھی داڑھی شریف رکھنے کو ترک کر دینے کا سلسلہ قائم رکھتے ہوئے اسے مونڈ یا کاٹ کر مَعَاذَاللہ عَزَّ وَجَلَّ گندی نالی تک میں بہا دینے سے دَرِیغ نہیں کیا ،پھر کپڑے وغیرہ تبدیل کرنے کے دَوران ٹیپ ریکاڈر یا کیبل وغیرہ پر گانے سُننے کا بھی سلسلہ رہا ،نامحرم عورَتوں مثلاً بھابھی وغیرہ سے ہنسی مذاق وغیرہ بھی جاری رہی،ناشتے میں تاخیر کی وجہ سے والِدہ کے سامنے گستاخانہ اَندازِ گفتگو اِختیار کر کے ان کا دِل بھی تو دُکھایا