زندگی پر غور کرے پھر جو کام اس کی آخرت کے لیے نُقْصان دہ ثابت ہو سکتے ہوں،انہیں دُرُست کرنے کی کوشش میں لگ جائے اور جوکام اُخروی اِعتبار سے نَفْع بخش نظر آئیں ،اِن میں بہتری کے لیے اِقْدامات کرے۔ (1)
فکرِ مدینہ(یعنی اپنا محاسبہ )کرنا اس لیے ضروری ہے کہ اس سے نیک اَعمال بجالانے کی رغبت پیدا ہوتی اور گناہوں پر ندامت ہوتی ہے تو یوں انسان کو سابقہ گناہوں سے توبہ کی توفیق مل جاتی ہے جیسا کہ حضرتِ سَیِّدُنا ابن عباسرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرماتے ہیں:اَلتَّفَکُّرُ فِی الْخَیْرِ یَدْعُوْ اِلَی الْعَمَلِ بِہٖ وَالنَّدَمُ عَلَی الشَّرِّ یَدْعُوْ اِلٰی تَرْکِہٖ یعنی اچھی باتوں کے بارے میں سوچنے سے ان پر عمل کی ترغیب ملتی ہے اور برائیوں پر نادم ہونے سے انہیں
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
……اَلْحَمْدُللہ عَزَّ وَجَلَّ! شیخِ طریقت،امیرِاہلسنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علامہ مولانا محمد الیاس عطارؔ قادری رضویدَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اِس پرفتن دور میں آسانی سے نیکیاں کرنے اورگناہوں سے بچنے کے طریقہ کار پر مشتمل شریعت وطریقت کا جامع مجموعہ بنام”مَدَنی انعامات“بصورتِ سوالات عطا فرمایا ہے۔اسلامی بھائیوں کے لیے 72،اسلامی بہنوں کے لیے 63اور طَلَبہ علمِ دین کے لیے 92 ، دینی طالِبات کے لیے83اور مَدَنی مُنّوں اور مُنّیوں کے لیے40اور”خصوصی اسلامی بھائیوں“(یعنی گونگے بہروں)کےلیے27 مَدَنی اِنعامات ہیں۔بے شمار اسلامی بھائی ،اسلامی بہنیں اور طَلَبہ”مدنی انعامات“ کے مطابق عمل کر کے روزانہ سونے سےقبل”فکرِمدینہ“یعنی اپنے اعمال کا جائزہ لے کر”مَدَنی انعامات“ کے پاکٹ سائز رسالے میں دیئے گئے خانے پُر کرتے ہیں ۔ ان مَدَنی انعامات کو اپنا لینے کے بعد نیک بننے اورگناہوں سے بچنے کی راہ میں حائل رُکاوٹیں اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فضل وکرم سے بتدریج دور ہوتی چلی جاتی ہیں اور اس کی برکت سے پابند ِ سنّت بننے، گناہوں سے نفرت کرنے اور ایمان کی حفاظت کے لیے کُڑھنے کا ذِہن بھی بنتاہے ۔(شعبہ فیضانِ مدنی مذاکرہ)