محمد بن اسمعیل بخاریعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْبَارِی نے بخاری شریف میں ایک مستقل باب باندھا ہےجس کا نام ہی یہ رکھا ہے”مَنِ اسْتَعَدَّ الْكَفَنَ فِىْ زَمَنِ النَّبِىِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم فَلَمْ يُنْكِرْ عَلَيْهِ نبیٔ کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے زمانہ میں جس نے کفن تیار رکھااورآپ نے اس پر انکار نہ فرمایا“اس باب کے تحت ایک حدیثِ پاک نقل فرمائی کہ ایک صحابیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے صاحبِ جودونوال،رسولِ بے مثال ،بی بی آمنہ کے لال صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے کفن کے لیے چادر مانگی تو آپعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عطا فرمادی اور اس سے منع نہ فرمایا چنانچہ حضرتِ سَیِّدُناسہل بن سعدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ روایت کرتے ہیں کہ ایک خاتون نبیٔ کریم،رَءُوْفٌ رَّحیمعَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَالتَّسْلِیْمکی خدمتِ اقدس میں خوبصورت بُنی ہوئی حاشیہ والی چادر لائی، تمہیں معلوم ہے کہ کون سی چادر تھی؟لوگوں نے جواب دیا وہ تہبند ہے۔ کہا:ہاں۔اُس عورت نے عرض کی:’’میں نے اِسے اپنے ہاتھ سے بُنا ہے تاکہ آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو پہناؤں۔‘‘نبیٔ کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے اُسے قبول فرمالیااورآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اس کی ضرورت بھی تھی۔آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس چادرکو اِزار بنا کر ہمارے پاس تشریف لائے تو فُلاں صحابی نے اس چادر کی تعریف کی اور کہا کہ’’کتنی اچھی ہے یہ مجھے پہنادیجیے۔‘‘لوگوں نے اس سے کہا:’’تم نے