کہاں کہاں خرچ کیا ؟(۵)اپنے عِلم کے مطابق کہاں تک عمل کیا ؟“(1)
ابعمر بھر کی کمائی کا حِساب دینے کا وقت آن پَہُنچا لیکن افسوس! مجھے اپنے دامن میں سوائے گناہوں کے کچھ دِکھائی نہیں دے رہا ، شدّت کی بے بسی کے عالم میں اِمداد طلب نِگاہیں اِدھر اُدھردوڑا رہا ہوں لیکن کوئی سہارا دِکھائی نہیں دے رہا،پچھتاوے کا اِحساس بھی ستا رہا ہے کہ اللہتعالیٰ کی بارگاہ میں پیش کرنے کے لیے میرے پاس کچھ بھی تو نہیں کیونکہ شریعت نے جو کرنے کا حکم دیا وہ میں نے نہیں کیا مثلاًمجھے روزانہ پانچ وقت مسجد میں باجماعت نمازپڑھنے کا حکم ملا لیکن افسوس! میں نیند،مصروفیت،تھکن اور دوستوں کی محفل وغیرہ کے سبب ان کو قضا کرتا رہا، مجھے رمضان المبارک کے مہینے میں روزہ رکھنے کا کہا گیا لیکن افسوس! میں معمولی بیماری اور مختلف حیلوں بہانوں سے روزہ رکھنے کی سعادت سے محروم ہوتا رہا،مجھے مخصوص شرائط کے پورا ہونے پر زکوٰۃوحج کی ادائیگی کا حکم ہوا لیکن افسوس! میں مال کی مَحبّت کی وجہ سے زکوٰۃ وحج کی ادائیگی سے کتراتا رہا اور جس جس گناہ سے بچنے کی تلقین کی گئی تھی،میں انہی گناہوں میں رات دن ملوث رہا مثلاً مجھے کسی مسلمان کو بِلااجازت ِ شرعی تکلیف دینے سے روکا گیا لیکن آہ!میں
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
……تِرمِذی،کتاب صفة القیامة والرقائق والورع ،باب فی القيامة،۴/۱۸۸،حدیث:۲۴۲۴