کرے گا،اپنے اِستعمال کی چیزوں کی طرف دیکھا جنہیں اب کوئی اور اِستعمال کرے گا،اپنے ہاتھوں سے لگائے ہوئے پودوں کی جانب دیکھا جن کی نگہبانی اب کوئی دوسرا کرے گا۔لوگ میرا جنازہ اپنے کندھوں پر اُٹھائے جنازہ گاہ کی طرف بڑھنا شروع ہو گئے۔ میں نے اِنتہائی حسرت کے ساتھ آخری مرتبہ اپنے ماں باپ،بیوی بچوں، بھائی بہنوں،دیگر رِشتہ داروں، دوستوں اور محلے والوں کی طرف دیکھا،اِن گلیوں، اِن راستوں کو دیکھا جن سے گزر کر کبھی میں اپنے کام کاج یا اِسکول وغیرہ کے لیے جایا کرتا تھا ۔
جنازہ گاہ پَہُنچ کر میری نمازِ جنازہ ادا کی گئی ،اس کے بعد میری چارپائی کا رُخ قبروں کی جانب کر دیا گیا ،جہاں مجھے طویل عرصے کے لیے کسی تاریک قبر میں تنہا چھوڑ دیا جائے گا، یہ وُہی قبرستان ہے کہ جہاں دِن کے اُجالے میں تنہا آنے کے تصوّر ہی سے میرا کلیجہ کانپتا تھا۔ یہ وُہی قبر ہے جس کے بارے میں کہا گیا کہ”قبر یا تو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا۔“(1)اور یہ بھی کہاگیا ہے کہ” قبر آخرت کی سب سے پہلی مَنْزِل ہے،اگر صاحبِ قبر نے اس سے نَجات پالی تو بعد(یعنی قیامت)کا معاملہ آسان ہے اور اگر اس سے نجات نہ پائی تو بعد کا معاملہ
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… ترمذی ،کتاب صفة القیامة،باب (ت:۹۱)،۴/۲۰۹،حدیث:۲۴۶۸