ہوچکی ،مجھے سخت پیاس مَحسوس ہو رہی ہے۔اسی اِثنا میں کسی نے سرہانے سورۂ یٰسین شریف کی تلاوت شروع کر دی،رِشتہ داروں کی صورتیں مدہم ہوتی نظر آرہی ہیں۔اب گلے سے خرخراہٹ کی آوازیں آنے لگیں اور روح نے جسم کا ساتھ چھوڑ دیا ۔میری موت واقِع ہوجانے کے بعدعزیز و اَقارب پر گریہ طاری ہوگیا۔ بیوی بچے ،بہن بھائی اور ماں باپ وغیرہ سبھی شدّتِ غم سے آنسو بہا رہے ہیں اور کچھ لوگ میرے گھر والوں کو دِلاسہ دے رہے ہیں ۔ اِن میں سے کسی نے آگے بڑھ کر میری بے نور آنکھیں بند کر دیں اور پاؤں کے دونوں انگوٹھے اوردونوں جبڑوں کو کپڑے کی پٹی سے باندھ دیا۔ پھر کچھ لوگ قبر کی تیّاری کے لیے اور کچھ کفن و تختۂ غسل لانے کے لیے روانہ ہو گئے۔غسل کا اِنتظام ہونے پر مجھے تختۂ غسل پر لِٹاکر غسل دیا گیا اور سفید کفن پہنا کر آخری دِیدار کے لیے گھر والوں کے سامنے لٹا دیا گیا۔ میرے چاہنے والوں نے آخری مرتبہ مجھے دیکھا کہ یہ چہرہ اب دُنیا میں دوبارہ ہمیں دکھائی نہ دے گا۔پورے گھر کی فضا پر عجیب سوگواری چھائی ہوئی ہے،دَرودِیوار پر اُداسی طاری ہے۔بالآخر!میری چارپائی کو کندھوں پر اُٹھا لیا گیا اور میں نے ایک حسرت بھری نظر اپنے گھر پر ڈالی کہ یہ وُہی گھر ہے جہاں میری پیدائش ہوئی،میرا بچپن گزرا،یہیں میں نے جوانی کی بہاریں دیکھیں،اپنے کمرے کی طرف دیکھا جہاں اب کوئی دوسرا بسیرا