اس سے توبہ کرتے ہوئے آئندہ اس سے بچنے کا پکا عہد کرلیجیے اس طرح نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچنے کا ذہن بنے گا۔حضرتِ سَیِّدُنا مکحول شامیقُدِّسَ سِرُّہُ السّامی فرماتے ہیں:انسان جب بستر پر آرام کرنے لگے تو اپنا محاسبہ کرے کہ آج اس نے کیااَعمال کیے ؟پھر اگر اس نے اچھے اَعمال کیے ہوں تو اللہعَزَّ وَجَلَّ کا شکر کرے اور اگر اس سے گناہ سرزد ہوئے ہوں تو توبہ واِستغفار کرے کیونکہ اگر یہ ایسا نہ کریگا تو اس تاجر کی طرح ہوگا جو خرچ کرتا جائے لیکن حساب کتاب نہ رکھے توایک وقت ایسا آئے گا کہ وہ کنگال ہوجائے گا۔(1)اس کے علاوہ نزع کی کیفیات اور قبرکے امتحان کا تصور باندھ کر بھی فکرِ مدینہ کی جاسکتی ہے ۔
وقتِ نزع اورقبر کے امتحان کا تصوّر
عرض:نزع کی کیفیات اور قبرکے امتحان کا کس طرح تصور باندھ کر مُحاسَبَہ کیا جائے ؟
اِرشاد:اپنی آنکھیں بند کر کے نزع کی کیفیت اور قبرکے امتحان کا تصور اس طرح کیجیے کہ میری موت کا وقت آن پَہُنچا اور مجھ پر غشی طاری ہو چکی ہے، رشتہ دار وغیرہ بے بسی کے عالَم میں مجھے موت کے مُنہ میں جاتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔نَزع کی ناقابلِ بیان تکالیف کا سامنا ہے،زبان کی قوتِ گویائی رُخْصت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… تنبیہ الغافلین،باب التفکر ،ص ۳۰۹