’’نمایاں خصوصیات‘‘تھیں،جب رات گئے گھر لوٹا تو نیند سے آنکھیں بند ہونے لگیں اور میں سونے کے لیے بستر پر چلا آیا،یوں میں نے سارا دن اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی میں گزار دیا۔
اس مقام پرپَہُنچ کر آنکھیں کھول کر اپنے آپ سے یوں مخاطب ہو کہ اے نادان !تو کب تک اِسی منحوس طرزِ زندگی کو اپنائے رکھے گا؟ کیا روزانہ یونہی تیرے نامۂ اَعمال میں گناہوں کی تعداد بڑھتی رہے گی؟کیا تجھے نیکیوں کی بالکل حاجت نہیں؟کیا تجھ میں اِتنی ہمت وطاقت ہے کہ دوزخ کے عذابات برداشت کر سکے؟کیا تو جنّت سے محرومی کا دُکھ برداشت کر پائے گا؟یاد رکھ! اگراب بھی توخواب ِ غفلت سے بیدار نہ ہوا تو موت کے جھٹکے بالآخر تجھے جھنجھوڑ کر اُٹھا دیں گے۔لیکن اَفسوس !اُس وقت بَہُت دیر ہوچکی ہو گی ، پچھتانے کے سوا تو کچھ نہ کر سکے گا۔ابھی تو زندہ ہے ، اِس لیے اس وقت کو غنیمت جان اورسنبھل جا اور اپنی اِس مختصر زندگی کو خدائے اَحْکمُ الْحَاکمِیْن جَلَّ جَلَالُہ کی اِطاعت اور اس کے پیارے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی سُنَّتوں کی اِتباع میں بسر کر لے ۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!رات جب سونے لگیں تو بیان کردہ طریقے کے مطابق دن بھر کے اپنے اَعمال واَفعال کو یا د کر لیا کریں ،اگر کوئی نیک کام کیا ہوتو اس پر شکر بجالائیں اور اگر مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو ئی گناہ سرزد ہوا ہے تو