Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 14:تمام دنوں کا سردار
19 - 31
 دفن کرے اور نہ بطریقِ سنّت قبر بنائے صرف گڑھا کھود کر دبادے ۔(1)
اسی طرح کے ایک سُوال کے  جواب میں میرے آقااعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت،مجدِّدِدین وملّت مولانا شاہ امام احمد رضا خانعَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن اِرشاد فرماتے ہیں:بیشک اُس(عیسائی) کے جنازہ کی نماز اور مسلمانوں کی طرح اِس کیتجہیز وتکفین سب حرامِ قطعی تھی۔اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: وَلَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنْہُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَاتَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ ؕ  (پ ۱۰، التوبة: ۸۴) ترجَمۂ کنزالایمان: ”اور ان میں سے کسی کی میت  پر کبھی نماز نہ پڑھنا نہ اس کی قبر  پر کھڑے ہونا۔“ مگر نماز پڑھنے والے اگر اس کی نصرانیت پرمُطَّلع نہ تھے اور بَربنائے علمِ سابق اسے مسلمان سمجھتے تھے، نہ اس کی تجہیز وتکفین ونماز تک اُن کے نزدیک اس شخص کا نصرانی ہوجانا ثابت ہوا،تواِن اَفعال میں وہ اب بھی مَعذور و بے قصور ہیں کہ جب اُن کی دَانست(سمجھ) میں وہ مسلمان تھا اُن پر یہ اَفعال بجالانے بزُعمِ خود شرعاً لازم تھے،ہاں اگر یہ بھی اس کی عِیسائیت سے خبردار تھے پھر نماز و تجہیز وتکفین کے مُرتَکِب ہوئے قطعاً سخت گنہ گار اور وبالِ کبیرمیں گرفتار ہوئے۔البتہ اگر ثابت ہوجائے کہ اُنہوں نے اُسے نصرانی جان کر نہ  صرف بوجہِ حماقت وجہالت کسی غرضِ دُنیوی کی نیّت سے بلکہ خوداسے بوجہِ 
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… خَزائِنُ الْعِرفان،پ ۱۰،التوبۃ،تحت الآیۃ:۸۴ ملتقطاً