غصّے میں آگئے ہوں لہٰذا علمی معاملات میں ان کےاِحسانات اپنے اوپر یاد کر کے دَرگُزر سے کام لیجیے کہ درگزر کرنے کی بھی کیا خوب فضیلت ہے چنانچہ حضرتِ سیِّدُنا ابو اُمامہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبیوں کے سلطان،رحمتِ عالمیان،سردارِ دوجہانصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ مغفرت نشان ہے:جس شخص نے قدرت کے باوجود کسی کو معاف کیا،اللہ عَزَّ وَجَلَّ بروزِ قیامت اُسے معاف فرما دے گا۔(1)
اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں میرے آقا اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت مولانا شاہ اِمام احمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنفرماتے ہیں:اکابِر صِدِّیقین (رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین)نے فرمایا:”یعنی ہم بھی بشرہیں بشرکا سا غصّہ ہمیں بھی آتا ہے جب اسے دیکھو (یعنی جب ہمیں غُصّے میں دیکھو)تو اس وقت ہمیں چھیڑو نہیں بلکہ الگ ہٹ جاؤ “اور بالفرض یہ بھی نہ سہی بلکہ بلاوجہ محض اس سے کج خلقی(یعنی بداَخلاقی)کی توضرور اس کاالزام اس عالِم پر ہے مگر اسے اس کی خطا گیری(یعنی بھول نِکالنا)اور اس پراعتراض حرام ہے اور اس کے سبب
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… مُعجَمِ کبیر،مکحول الشامی عن ابی أمامة ،۸/۱۲۸،حدیث:۷۵۸۵