Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 14:تمام دنوں کا سردار
10 - 31
 عبادات کی معرفت،حلال وحرام،جائز و ناجائز،نیکی و بدی،ثواب وگناہ میں تمیز،طَہارت،نماز،روزے،زکوٰۃ اور حج کی صحیح ادائیگی اسی علم کی بدولت حاصل ہوتی ہے،اس کے علاوہ ہرقسم کے معاشی و معاشرتی معاملات کی شریعت کے مطابق بجاآوری وغیرہ سب علمِ دین ہی کےسبب ہے،اسی علم کی برکت سے ہماری مساجدآباد ہیں،اگر علمِ دین کے مدارس و جامعات ختم کر دیئے جائیں تو مسلمان کفریہ عقائد میں مبتلا ہوجائیں،اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کا صحیح طریقہ جو نبیٔ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے مسلمانوں کو تعلیم فرمایا ہے وہ نہیں جان پائیں گے،حلال وحرام،جائز و ناجائز،نیکی و بدی سے بالکل ناواقِف ہو جائیں گے یہاں تک کہ مساجد وِیران ہو جائیں گی اور اِسلام کی رونق ختم ہو جائے گی لہٰذا مسلمانوں کو مسلمان باقی رکھنے اور دینِ اسلام کی تعلیمات سے بہرہ ور کرنے کے لیے علمِ دین کی اِتنی ہی سخت ضرورت ہے جتنی سخت ضرورت زمین کی دُرُستی کے لیے بارش کی ہوتی ہے جیسا کہ حضرتِ سَیِّدُنا علّامہ ابنِ حجر عسقلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں:جیسے بارش مُردہ شہر میں زندگی پیدا کر دیتی ہے ایسے ہی علمِ دِین مُردہ دِل میں زندگی ڈال دیتا ہے۔(1)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… فَتحُ الباری،کتاب العلم،باب  فضل  من  علِم وعلّم،تحت الحدیث: ۷۹ ،۲/۱۶۱