دروازہ سے نکلے یا وَہیں نماز پڑھے پھر نکلے اور وُضُو نہ ہو تو جس طرف سے آیا ہے واپس جائے۔(1)
ہاں!اگر کوئی مجبوری ہو جیسے راستہ بند ہے اورمسجِدکے راستے کے علاوہ دوسری جانب جانے کا کوئی راستہ ہی نہیں تو ضرورتاًاس کی اجازت دی گئی ہے جیسا کہ خلاصۃُ الفتاویٰ میں ہے:ایک شخص مسجِدسے گزرتا ہے اور اس کو راستہ بناتا ہے اگر عذر ہے تو جائز ہے، بلا عذر ہے تو ناجائز ہے پھر اگر اس کو گزرنا جائز ہو تو ہر روز ایک مرتبہ اس میں نماز پڑھے، نہ یہ کہ ہر بار جب بھی گزرے کہ ا س میں حرج ہے ۔(2)
اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضاخانعَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں:بضرورت مسجِدمیں ہو کر دوسری طرف کو نکل جانا جائز ہے کہ (عام حالات میں) مسجِدمیں دوسری طرف جانے کے لئے چلنا حرام ہے مگر بضرورت کہ راستہ گھِرا ہوا ہے اور مسجِدہی میں سے ہوکر جا سکتا ہے جیسے موسِمِ حج میں مسجِدُ الحرام شریف میں واقع ہوتا ہے اس کی اِجازت دی گئی ہے وہ بھی جُنب(جس پر غُسْل فرض ہو)یا حائِضْ(حیض والی)یا نُفساء(نِفاس والی)کو نہیں نیز گھوڑے یا بیل گاڑی کو نہیں،(مسجد میں سے )ہوکر نکل
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… بہارِشریعت،۱/۶۴۵،حصہ ۳
2…… خُلاصَةُ الْفتاویٰ،کتاب الصلٰوة،الفصل السادس والعشرون...الخ، ۱/۲۲۹