امام صاحب سے رابطہ کر کے اپنی حاجت بیان کریں ،اب امام صاحب ان کی مدد کے لیے نمازیوں سے درخواست کریں تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
مسجِد یا مدرسے کیلئے چندہ کرنا
عرض:کیا مسجد میں،مسجد ،مدرسے یا کسی حاجت مند مسلمان کے لیے بھی چندہ نہیں کرسکتے ؟
ارشاد: مسجِدمیں اپنی ذات کے لیے سوال کرنا منع ہے،کسی اور حاجت مند مسلمان یادینی کام مثلاً مسجد یا مدرسے کے لیے سوال کرنے کی ممانعت نہیں جیساکہ فتاویٰ رضویہ جلد16صفحہ 418 پر ہے:مسجِدمیں اپنے لئے مانگناجائز نہیں اور اسے دینے سے بھی علماء نے مَنْع فرمایاہےیہاں تک کہ امام اسمٰعیل زاہد رَحمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِنے فرمایا:جومسجِدکے سا ئل کو ایک پیسہ دے اُسے چا ہئے کہ ستّر 70 پیسے اللّٰہ تعالیٰ کے نام پر اور (یعنی مزید) دے کہ اس پیسہ کا کفّا رہ ہوں اور(مسجِدمیں)کسی دوسرے کے لئے مانگا یا مسجِدخواہ کسی اور ضرورتِ دینی کے لئے چندہ کرنا جائز اور سُنَّت سے ثابت ہے ۔(1)
اَحکامِ شریعت میں ہے :محتاج کے لئے اِمداد کو کہنا یا کسی دینی کام کے لئے چندہ کرنا جس میں نہ غُل نہ شور، نہ گردن پھلانگنا، نہ کسی کی نماز میں خَلَل
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
…… فتاویٰ رضویہ،۱۶/۴۱۸