تعظیمی نہ ہو، ڈال سکتا ہے۔ پاخانہ(بیت الخلا) وغیرہ مَواضِع بے حُرمَتی پر نہ ڈالنا چا ہئے کہ علما ء نے اُس کُوڑے کی بھی تعظیم کا حکم دیا ہے جو مسجِدسے جھاڑ کر پھینکا جاتا ہے۔(1)
مسجِد میں سُوال کرناکیسا؟
عرض: مسجِدمیں بعض لوگ کھڑے ہوکر اپنی مجبوری اور بیماری وغیرہ کابیان کرکے مدد کی اَپیل کرتے ہیں اگر وہ واقعی حقدار ہوں ،توکیا اُنہیں کچھ دے سکتے ہیں یانہیں؟
ارشاد:مسجِدمیں اپنی ذات کے لیے سوال کرنا منع ہے اور ایسے سائل کو دینا بھی جائز نہیں جیساکہ صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمیعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِیفرماتے ہیں: مسجِدمیں سُوال کرناحرام ہے اور اس سائِل کو دینا بھی مَنْع ہے۔(2)اعلیٰ حضرتعَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت فرماتے ہیں :اَئمہ دین(رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِین ) نے فرمایا ہے:جو مسجِد کے سا ئل کو ایک پیسہ دے وہ ستّر پیسے راہِ خدا میں اور دے کہ اس پیسہ کے گناہ کا کفّا رہ ہوں۔(3)اس کا حل یہ ہے کہ اگر وہ واقعی حاجت مند ہوں تو خود مسجد میں سوال کرنے کے بجائے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…… فتاویٰ رضویہ،۱۶/۲۵۸
2…… بہارِشریعت،۱/۶۴۷،حصہ۳
3…… اَحکامِ شریعت، ص۹۹