بارے میں کیا حکم ہے ؟
ارشاد:مسجد کی پچھلی تعمیر کے بچ جانے والے ملبے کا حکم بیان کرتے ہوئے میرے آقااعلیٰ حضرتعَلَیْہِ رَحمَۃُ رَبِّ الْعِزَّت فرماتے ہیں:مسجد کا عملہ(ملبہ) جوبچ رہے اگر کسی دوسرے وقت مسجد کے کام میں آنے کا ہو اور رکھنے سے بگڑے نہیں تو محفوظ رکھیں ورنہ بیع(فروخت) کردیں اور اس کے دام(قیمت) مسجد کی عمار ت ہی میں لگائیں لوٹے، بوریہ،تیل بتی وغیرہ میں صرف نہیں ہو سکتا۔ یہ سب کام متولی اور دیانت دار اہلِ محلہ کی زیرِ نگرانی ہو۔ بیع کسی ادب والے مسلمان کے ہاتھ ہو کہ وہ اسے کسی بے جا یا ناپاک جگہ نہ لگائے۔ لکڑی کہ جلنے کے سوا کسی کام کی نہ رہی سقایہ مسجد کے صرف میں لائیں اور اگر بیع کر دیں تو خریدنے والا بھی اس کو جلاسکتا ہے مگر اپلے کی معیت سے بچائیں۔(1)
ایکاور مقام پر ارشادفرماتے ہیں:حاکم ِاسلام اور جہاں وہ نہ ہو تو مُتولّیٔ مسجِدو اہلِ محلہ کو جائز ہے کہ وہ چھپّر کہ اب حاجتِ مسجِدسے فارِغ ہے کسی مسلمان کے ہاتھ مناسب داموں میں بیچ ڈالیں اور خریدنے والا مسلمان اُسے اپنے مکان، نِشَسْت یا باروچی خانے یا ایسے ہی کسی مکان پر جہاں بے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
……فتاویٰ رضویہ ،۱۶/۴۲۷