ہے چنانچہ خَلْق کے رہبر ،شافعِ محشر ،محبوبِ داور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کافرمانِ ہدایت نشان ہے:مسجِدوں کو بچّوں،پاگلوں،خریدوفروخت، جھگڑے، آواز بلند کرنے، حُدود قائم کرنے اور تلوار کھینچنے سے بچاؤ۔ان کے دروازوں پرطہارت خانے بناؤ اور جمعہ کے دن مساجد کو دھونی دیا کرو۔(1) عموماً مشاہدہ یہی ہے کہ جب چھوٹے بچے مسجِدمیں جمع ہوتے ہیں تو آپس میں شرارتیں شروع کر دیتے ہیں ، نَمازیوں کے آگے سے گزرتے اور خوب اودھم مچاتے ہیں نیز دورانِ نماز بسااوقات رونا شروع کر دیتے ہیں جس سے نمازمیں زبردست خَلَل آتا اور مسجد کا تقدس پامال ہوتا ہے اورکبھی کبھار تو مسجد میں پیشاب پاخانے تک کر دیتے ہیں تو ان ساری باتوں کا وبال بچوں کو مسجد میں لانے والے پر آتا ہے جبکہ وہ لانے والا بالغ ہو لہٰذا چھوٹے بچوں کو ہر گز مسجِد میں نہ لایا جائے ۔
یاد رکھیے !ایسا بچّہ جس سے نَجاست (یعنی پیشاب وغیرہ کردینے) کا خطرہ ہو اور پاگل کو مسجِدکے اندرلے جانا حرام ہے اور اگر نَجاست کا خطرہ نہ ہو تو مَکرُوہ ہے۔(2)اسی طرح بچّے یا پاگل یا بے ہوش یا جس پر جِنّ آیا ہوا ہو ان سب کو دَم کروانے کے لیے بھی مسجِدمیں لے جانے کی شریعت میں
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1…… اِبنِ ماجَہ،کتاب المساجد و الجماعات،باب مایکرہ فی المساجد،۱/۴۱۵،حدیث:۷۵۰
2…… دُرِّ مُختار،کتاب الصلاة،باب ما یفسد الصلاة...الخ،۲/۵۱۸