Brailvi Books

مدنی مذاکرہ قسط 11:نام کیسے رکھے جائیں ؟
3 - 43
اپنے بچے کے لیے سب سے پہلا اور بنیادی تحفہ ہے جسے بچہ عمر بھر اپنے سینے سے لگائے رکھتا ہے یہاں تک کہ قیامت کے دن اسی نام سے پکارا جائے گا چنانچہ خَلْق کے رہبر ، شافعِ محشرصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ بختور ہے :آدمی سب سے پہلا تحفہ اپنے بچے کو نام کا دیتا ہے اس لیے چاہیے کہ وہ اس کا اچھا نام رکھے(1)۔ایک اور حدیثِ پاک میں ارشاد فرمایا:بیشک قیامت کے دن تم اپنے اور اپنے آبا کے ناموں سے پُکارے  جاؤ گے لہٰذا اپنے اچھے نام رکھا کرو۔(2)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ان احادیثِ مبارکہ سے ان لوگوں کو عبرت حاصل کرنی چاہیےجو اپنے بچے کانام کسی فلمی اداکار یامَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کُفّار کے نام پر رکھ دیتے ہیں، اس سے بڑی ذِلّت  اور کیا ہو گی کہ کل میدانِ محشر میں مسلمان کی اولاد کو کفّار کے ناموں سے پکارا جائے ۔ بچے کا  اچھا نام رکھنا والدین کی اوّل ترین ذِمَّہ داری ہے اور یہ والدین کی طرف سے بچے کے لیے پہلا تحفہ ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے آج ہمارے معاشرے میں والدین خود اپنے بچوں  کے  نام رکھنے  کے بجائے دوسرے  رشتہ داروں  پر یہ


مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱…جمع الجوامع ،الاکمال من الجامع الکبیر ،حرف الھمزة،۳/۲۸۵، حدیث: ۸۸۷۵
                               … ابو داود،کتاب الْاَدب،باب فی تغییر الاسماء،۴/۳۷۴،حدیث:۴۹۴۸