تشریف لائیں مگر اوراقِ تاریخ پر نظر ڈالنے سے پتا چلتا ہے کہ جن کو اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ نے عالمگیر مقبولیت سے نوازا اور ان کے فیض کو سارے جہاں میں عام کیا، شرق و غرب میں ان کا چرچا ہوا، جن کی بارگاہ میں ظالموں کے سر جھک گئے، فاسِقوں کوتوبہ کی توفیق ملی ،سرکش و منکِر عاجز و مُطِیع ہوئے ،کبیرہ گناہوں میں مبتلا نہ صرف واجب ، سُنَّت ،مستحب کے پابند ہوئے بلکہ مکروہ تک سے بچنے لگے ،ایسے عظیم المرتبت لوگ زمانۂ ماضیٔ قریب میں بَہُت کم نظر آتے ہیں اور عصرِ حاضر میں تقریباًنایاب۔اللہ عَزَّوَجَلَّ کا لاکھ شکر ہے جس نے اِس دور میں اِصلاح اُمّت کا عظیم مَنصب اپنے ایک مقبول بندے اوراپنے محبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے عاشقِ صادق شیخِ طریقت ،امیر اہلسنّت حضرت علّامہ مولیٰنا ابوبلال مُحمّد الیاس عطّارقادری رضوی ضیائیدامت برکاتہم العالیہ کو عطا فرمایا۔ آپ ایک جامع شخصیت ہیں دَردِ دین سے بھرا ہوا دِل رکھتے ہیں۔آپ کی پُرخُلوص کوششوں سے دنیا کے بیشتر ملکوں میں خوب دین کا کام ہو رہا ہے۔ہر طرف سُنَّت کی بہاریں ہیں۔ آپ دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں : میرا مقصدِ زندگی یہ ہے کہ’’ مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کی