لگ گئے، خوش قسمتی سے اسی دوران ہمارے شہر راولپنڈی میں دعوتِ اسلامی کے تحت ایک عظیم الشان سنّتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا، جس میں بیان کرنے کے لیے شیخ طریقت، امیرِاہلسنّت حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ بنفسِ نفیس تشریف لا نے والے تھے ، ہر طرف امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی آمد کی دھوم مچی ہوئی تھی، عاشقانِ رسول بڑے جوش و خُروش سے اجتماع کی دعوت عام کرنے میں مصروف تھے، ایک ولی کامل کے ملفوظات سے مُستَفِیض ہونے کے لیے اس سنّتوں بھرے اجتماع میں اسلامی بہنوں کیلئے پردے کا انتظام تھا، میری قسمت کا ستارا چمکا کہ میں بھی بیان سننے کے لیے پہنچ گئی۔
زندگی میں پہلی بار سنّتوں کی بہار دیکھ کر بہت اچھا لگا، کثیر تعداد میں اسلامی بہنیں بھی اجتماع کی برکتیں لوٹنے آئی ہوئیں تھیں ، جومدنی برقع پہنے ہوئے تھیں ، میں بھی ایک طرف بیٹھ کر سنّتوں بھرے اجتماع کی برکتوں سے اپنا خالی دامن بھرنے لگی، جب شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا بیان شروع ہوا تو اسلامی بہنیں بغوربیان سننے لگیں ، میں بھی ان خوش نصیبوں میں شامل ہو گئی، جوں جوں پُرتاثیر بیان سنتی گئی، دل کی کیفیت بدلتی گئی، دورانِ بیان ہی میں نے تہہ دل سے اپنی اندھیری قبر نیکیوں سے روشن کرنے اور شفاعتِ رسول کی حقدار بننے کے لیے نیکی کی دعوت کی دھومیں مچانے کا عزم کر لیا، اختتامی دعا کے