کچھ یوں ہے کہ تبلیغِ قرآن و سنت کی عالمگیرغیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستگی سے قبل میری دین کی طرف بالکل رغبت نہیں تھی۔ نہ نمازوں کی محافظت کا مدنی ذہن تھا نہ ہی پردے کی اہمیّت کا علم تھا، بس دنیاوی تعلیم کے حصول کا جُنون سر پر سوار تھا، قبر و آخرت کی تیاری سے یکسر غافل ہو کر دنیاوی مال کے حصول کے لیے میں نے ایک جگہ ملازمت بھی اختیار کی ہوئی تھی ، ساتھ ساتھ پڑھائی کا سلسلہ بھی جاری تھا، میری زندگی کا رُخ بدلنے کا سبب یوں بنا کہ دلوں میں خوفِ خدا اور عشقِ مصطفٰے کی شمع فروزاں کرنے والی انمول کتاب ’’فیضان سنّت‘‘ پڑھنے کا اتفاق ہوا مزید مدنی انعامات کے رسالے میں موجود مدنی پھول پڑھے جس کی برکت سے مجھے یہ احساس ہوا کہ میں اپنی سانسوں کے انمول موتی صرف دنیا کی راحتیں اور آسائشیں حاصل کرنے میں صرف کر رہی ہوں ، مجھے اپنی قبر و آخرت کے لیے بھی نیکیوں کا ذخیرہ جمع کرنا چاہئے، سانسوں کی قدر کرتے ہوئے نیکی کی راہ اختیار کر کے اپنا نامۂ اعمال روشن کرنا چاہئے، لہٰذا میں نے اپنے پیارے آقاصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی پیاری پیاری سنّتوں پر عمل کرنے کا ارادہ کر لیا، علم و عمل سے مالا مال ہونے کے لیے دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے اسلامی بہنوں کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنا اپنا معمول بنا لیا، جہاں سنّتوں بھرے بیانات میں مقصدِ حیات اور نیک اعمال کے اجر و ثواب کے بارے میں سن کر مزید نیکی کے جذبے کو مدینے کے چار چاند