Brailvi Books

مدنی ماحول کیسے ملا؟
34 - 58
پاک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کے ایصال ثواب کے لیے گھر میں  اجتماعِ غوثیہ ہوتا، نیاز کا اہتمام کیاجاتا ، حمد ، نعت شریف اور منقبت پڑھی جاتیں ، گھر میں  ایک روح پرور منظر ہوتا چونکہ میں  اسکی برکتوں  سے ناآشنا تھی اور میرے لیے یہ سب نیا تھا اس لیے مجھے یہ سب عجیب سا لگتا، میری سوئی ہوئی قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی، ایک مرتبہ گھر میں  بڑی گیارہویں  شریف کے اجتماع کا انعقاد تھا، دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ اسلامی بہنیں  بھی شریک تھیں ،ایک اسلامی بہن نے اعلی حضرت امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن  کا کلام ’’پُل سے اتارو راہ گزر کوخبر نہ ہو‘‘ پڑھا ، پُرسوز آواز میں  یہ اشعار سن کر میرے دل پر ایک رِقت طاری ہوگئی ، جوں  جوں  ایک عاشق رسول کا لکھا ہوا کلام سنتی گئی، میرے دل کی کیفیت بدلتی گئی، الغرض اس پُرتاثیر کلام نے میرے اندر مدنی انقلاب برپا کردیا، نعت شریف پڑھنے کا شوق دل میں  پیدا ہوگیا، جب اجتماع اختتام پذیر ہوا، تو میں  نے آگے بڑھ کر نعت خواں  اسلامی بہن سے ملاقات کی اور اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ میں  بھی نعت شریف پڑھنا چاہتی ہوں ، انہوں  نے شفقت فرماتے ہوئے میری رہنمائی فرمائی یوں  میں  نعت شریف پڑھنے کی برکتوں  سے مالامال ہونے لگی۔ 
	اس کے بعد  میں  نے دعوتِ اسلامی کے مدرسۃ المدینہ للبنات میں  اپنی مدنی منّی کو پڑھانے کا ارادہ کرلیا ایک دن جب میں  اس کے دا خلے کے سلسلے