سناتے اور ان کی عظمت و شان کے متعلق بتاتے یوں بچپن ہی سے اللہ عَزَّوَجَلَّکے نیک بندوں کی محبت دل میں گھر کر چکی تھی، والد صاحب کی خواہش تھی کہ ہمیں کسی باشرع پیر صاحب کا مرید بنا دیں اسی غرض سے ہمیں ایک پیرصاحب کے آستانے پر لے گئے مگر پیرصاحب کی اچانک طبیعت خراب ہوگئی، جس کی وجہ سے ہم مرید ہوئے بغیرلوٹ آئے، ہمیں کیا خبر تھی کہ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا مرید ہونے کی سعادت ہماری قسمت میں ہے، سبب کچھ یوں بنا کہ ہمارے شہر گجرات میں ایک عظیم الشان سنّتوں بھرے اجتماع کا انعقاد ہوا جس میں بیان کرنے کے لیے امیرِاہلسنّت حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَویضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ تشریف لائے، اسلامی بہنوں کے لیے سنّتوں بھرے بیان سے مستفیض ہونے کے لیے پردے کا انتظام کیا گیا تھا۔
جب ہمیں اس اجتماع کے بارے میں علم ہوا تو اس کی برکتوں سے مالامال ہونے کے لیے مقررہ دن اجتماع گاہ پہنچ گئے، کثیر تعداد میں اسلامی بہنیں موجود تھیں ، جنہیں دیکھ کر بہت اچھا لگا، مزید جب امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکے بیان کا آغاز ہوا تو میں نے بغور اسے سنا، ایک ولی کامل کی پُر تاثیر آواز کانوں کے راستے دل میں اتر گئی، زندگی میں پہلی بارایسا بیان سناکہ جس نے میرے دل میں ہلچل مچا دی اورنیکیوں کی طرف مائل کر دیا، اجتماع کے اختتام پر جب مرید ہونے کے بارے میں ترغیب دلائی گئی تو موقع غنیمت