امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکے عطا کردہ مدنی مقصد ’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے‘‘ کے مطابق اپنی اصلاح کے لیے مدنی انعامات پر عمل جاری ہے اور ساری دنیا کی اصلاح کی کوشش کے لیے تادم ِبیان عالمی مجلسِ مشاورت میں رُکن ہونے کی حیثیت سے سنّتیں عام کرنے میں مصروف ہوں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ تادم زندگی مدنی ماحول میں استقامت عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجھ کو ملی ہے عزت عطار کی بدولت
چمکی ہے میری قسمت عطار کی بدولت
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول میں جہاں فرائض، نمازوں کی پابندی کا ذہن دیا جاتا ہے وہیں اشراق و چاشت کے نوافل پڑھنے کی بھی ترغیب دلائی جاتی ہے، یہ نوافل بڑے ہی اجر و ثواب کا باعث ہیں چنانچہ
حضرت سیدنا انس رَضِی اللہ تَعالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول اکرم َصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جو فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر ذکرِ خدا کرتا رہا، یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو گیا پھر دو رکعتیں پڑھیں تو اُسے پورے حج