عبادت کے لیے بھیجا گیا ہے، آخرت کی سُرخروئی شریعت کی پاسداری میں ہے، ہم جتنا بھی دنیا میں جی لیں آخر ایک دن اندھیری قبر میں جانا ہے،اپنی کرنی کا پھل بھُگتنا ہے، قبر میں صِرف اعمالِ صالحہ کام آئیں گے، یوں پُرتاثیر تحریر پڑھنے اور سنّتوں بھرے بیانات سننے کی برکت سے میرے دل میں خوفِ خدا اور عشقِ مصطفٰے کا چراغ روشن ہو گیا۔
خوش قسمتی سے ہمارے علاقے میں ایک عظیم الشان اجتماعِ ذکر و نعت کا اہتمام ہوا، جس میں شیخ طریقت امیرِاہلسنّت حضرت علاّمہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سنّتوں بھرا بیان کرنے کے لئے تشریف لائے، چونکہ اس اجتماعِ پاک میں اسلامی بہنوں کے لیے پردے کا انتظام کیا گیا تھا، لہٰذا میں بھی اجتماع میں شریک ہو گئی۔ اجتماع کے اختتام سے کچھ دیر پہلے شیخ طریقت امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے بیعت کی سعادت حاصل کر لی۔ نیز آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہنے بہت پیارا بیان فرمایا، بڑے ہی احسن انداز میں نیکیوں بھری زندگی بسرکرنے کا ذہن دیا، آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی مبارک زبان سے اداہونے والے جملے میری زندگی کا رُخ ہی بدل گئے، میں نے بے پردگی سے توبہ کی اور مدنی بُرقع سجانے، نمازوں کی پابندی کرنے کا مدنی عزم کر لیا۔ اس مُقد س عزم کے ساتھ میں اجتماع سے گھر واپس لوٹی، نمازوں کی پابندی شروع کر دی اور نیکیاں کرنے میں مصروف ہو