{4}علمِ دین حاصل کرنے کا شوق مل گیا
بابُ المدینہ (کراچی) کی اسلامی بہن کا بیان خلاصۃً پیشِ خدمت ہے کہ میرا تعلق ایک ایسے گھرانے سے ہے جس میں والدین بیٹیوں کواعلی تعلیم دلوانے کو ترجیح دیتے ہیں اِسی طرح میرے والد صاحب نے بھی مجھے اعلیٰ تعلیم دلوانے کیلئے پہلے اسکول اور اس کے بعد کالج میں داخل کروا دیا۔ اس وجہ سے میں موت کے بعد کے معاملات سے غافل تھی۔ فکرِ آخرت کی شمع کچھ یوں فروزاں ہوئی کہ جب میں BSC کر رہی تھی، ایک دن دعوت اسلامی کے مدَنی ماحول سے وابستہ میری بہن نے مجھے مختصر وقت میں تجوید و مخارج کے ساتھ قرآن پاک پڑھنے کے لیے مدرسۃُ المدینہ (بالغات) میں داخلہ لینے کی دعوت پیش کی۔ لہٰذا میں نے نور علم دین سے روشن و منوّر ہونے کے لیے مدرسۃُ المدینہ (بالغات) میں جانا شروع کر دیا مگر دنیوی علوم و فنون حاصل کرنے کی وجہ سے مدرسے میں پابندی سے حاضر نہ ہو پاتی، لیکن جب بھی مجھے مدرسے میں شرکت کی سعادت حاصل ہوتی توپڑھانے والی اسلامی بہن بڑی محبت و شفقت فرماتیں ، مدنی ماحول سے وابستہ ہونے،مزید علمِ دین حاصل کرنے کا جذبہ دلاتیں ، یوں رفتہ رفتہ دل پر چھائی غفلت دور ہونے لگی، علمِ دین کے فضائل سُن کر حصولِ علمِ دین کا جذبہ دل میں موجزن ہو گیا اسی جذبے کے