تقسیمِ میراث اور فی زمانہ مسلمانوں کا حال:
خوف ِ خدا اور فکر ِآخرت رکھنے والے مسلمان کے لئے اوپر بیان کردہ احکامِ قرآنیہ ہی نصیحت کیلئے کافی ہیں لیکن نہایت افسوس ہے کہ مسلمانوں میں کثرت سے دیگر مالی معاملات کی طرح وراثت کی تقسیم کے حکمِ قرآنی میں بھی بڑی کوتاہیاں واقع ہو رہی ہیں ، گویا میراث کی تقسیم میں جو ظلم اور اِفراط و تفریط دین ِاسلام سے پہلے دنیا میں پایا جاتا تھا وہی آج مختلف صورتوں میں مسلمانوں کے اندر بھی پایا جارہا ہے، جیسے لاعلمی کی بنا پر عاق شدہ اولاد یا بیٹیوں کو وراثت نہیں دی جاتی، یونہی بہت جگہ ان بیوہ عورتوں کو شوہر کی وراثت سے محروم کردیا جاتا ہے جو دوسری شادی کر لیں ، جبکہ بہت سی جگہوں پر بطورِ ظلم یتیم بچوں کا مالِ وراثت چچا، تایا وغیرہ کے ظلم و ستم کا شکارہوجاتا ہے۔
اس سنگین صورتِ حال کے پیش ِنظر اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے وراثت کے متعلق دئیے ہوئے احکامات پر عمل کی طرف راغب کرنے اور اِن احکام کی خلاف ورزی کرنے پر عذابِ الٰہی سے ڈرانے کے لئے یہ اہم رسالہ مرتب کیا گیاہے۔ اللہ تعالیٰ اس مختصر رسالے کو مسلمانوں کے لئے نفع بخش بنائے اور اس کا مطالعہ کر کے انہیں اپنی اصلاح کی کوشش کرنے کی توفیق عطا فرمائے،اٰمین۔
دین ِاسلام اور احکامِ میراثـ:
میراث کی تقسیم چونکہ ایک اہم معاملہ ہے اور اس میں ظلم و ستم، حق تلفی، مالی