Brailvi Books

مال وراثت میں خیانت نہ کیجئے
2 - 40
 لوگ عورتوں  کو حصہ بالکل نہ دیتے تھے۔ یہ سب طریقے اعتدال سے دور اور عدل و انصاف کے تقاضوں  کے خلاف تھے۔
تقسیمِ میراث اور دین ِاسلام کا اعزازـ:
	دین ِاسلام کا یہ اعزازہے کہ اس نے جہاں  دیگر معاملات میں  افراط و تفریط کو ختم کیا وہیں  ’’تقسیمِ میراث‘‘ کے معاملے میں  بہترین طریقہ عطا فرمایا، محروموں  کو حق دیا اور جابروں  کو ان کی حدود میں  رکھا اور ہر ایک کو اس کے مناسب حصہ عطا فرمادیا جیسے بطورِ خاص عورتوں  اور یتیم بچوں  کے حوالے سے خصوصی احکامات دئیے، عورتوں  اور بچوں  کو وراثت سے حصہ نہ دینے کی رسم کو باطل کرتے ہوئے قرآنِ مجید نے مرد وعورت میں  سے ہر ایک کو اسکے والدین اور دیگر رشتہ داروں  کے مالِ وراثت میں  حصہ دار قرار دیا ہے اور خاص طور پر یتیم بچوں  کے مال کی حفاظت کرنے، بوقت ِ ضرورت انہیں  ان کا مال دیدینے اور ان کے مال میں  ہرقسم کی خیانت سے بچنے کا نہایت تاکیدی حکم دیا، اور انکا مال کھانے کو اپنے پیٹ میں  آگ بھرنا قرار دیتے ہوئے جہنم میں  جانے کا سبب قرار دیا ہے جبکہ یتیم کے سرپرستوں  کو تنبیہ و نصیحت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ ایسے لوگوں  کو یہ سوچنا چاہئے کہ اگر یہ انتقال کرجاتے اور اپنے پیچھے کمزور اولاد چھوڑجاتے تو انکا کیا ہوتا تو جس طرح اپنی اولاد کے بارے میں  فکر مند ہوتے اسی طرح دوسروں  کی یتیم اولاد کے بارے میں  فکر مند ہوں  اور ان کے مال کے بارے میں  اللہ عَزَّوَجَلَّ سے خوف کرتے ہوئے احکامِ دین پر عمل کریں۔