Brailvi Books

کراماتِ شیر خدا
4 - 96
کرامات کو عَقْل کے ترازو میں  تولنے لگتے ہیں  اوریوں  گمراہ ہو جاتے ہیں۔ یادرکھئے ! کرامت کہتے ہی اُس خِرْقِ عادت بات کو جو عادتاً مُحال یعنی ظاہِری اسباب کے ذَرِیعے اُس کا  ظاہَر ہونا ممکِن نہ ہو۔ دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘ ‘ جلد اوّل صَفْحَہ 58پر صدرُ الشَّریعہ ، بدرُ الطَّریقہحضرتِ  علّامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں  : نبی سے قبل از اعلانِ نُبُوَّت ایسی چیزیں  ظاہِر ہوں توان کو اِرہاص کہتے ہیں  اور اعلانِ نُبُوَّت کے بعد صادِر ہوں تو مُعجِزَہ کہتے ہیں ، عام مؤمِنین سے اگر ایسی چیزیں  ظاہر ہوں تو اسے مَعُونَت  اورولی سے ظاہر ہوں  تو کرامت کہتے ہیں  نیز کافِر یا فاسِق سے کوئی خِرْق عادت ظاہر ہوتو اسے اِستِدْراج (اِس۔تِد۔راج) کہتے ہیں  ۔         (بہارِ شریعت ج۱ ص۵۸ مُلَخَّصاً)
عَقْل کو تنقید سے فرصت نہیں
عِشق پر اَعمال کی بنیاد رکھ
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
 دریا کی طُغیانی خَتْم ہوگئی
     ایک مرتبہ نہرِ فُرات میں  ایسی خوفناک طُغیانی آگئی (یعنی طوفان آگیا)کہ سَیلاب میں  تمام کھیتیاں  غَرقاب ہو(یعنی ڈوب)گئیں  لوگوں  نے حضرتِ سیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی، شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمکی بارگاہِ بیکس پناہ میں  فریاد کی ۔ آپ کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فوراً اُٹھ