امردوں کی دوستی سے چھٹکارا ملا۔ بدکاریوں سے منہ موڑا اور سر پر سبز سبز عمامہ شریف اور سفیدمدنی لباس زیب تن کر لیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ یہ بیان دیتے وقت میں ڈویژن مشاورت کا رکن ہونے کے ساتھ ساتھ حلقہ مشاورت کے خادم (نگران) کی حیثیت سے مدنی کام کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔
اللہ عَزّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{12}دیدارکاجام
میانوالی (پنجاب، پاکستان) کے محلے طوران خیل(پی اے ایف روڈ) میں مقیم ایک اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے کہ میں عام نوجوانوں کی طرح ماڈرن تھا مدنی سوچ نہ ہونے کے باعث گناہوں کی بھرمار تھی، فلمیں ، ڈرامے دیکھنا معمول بن گیا تھا ، زندگی کے قیمتی ایام یوں ضائع ہورہے تھے۔ میری خوش قسمتی میں ملازمت کے سلسلے میں باب المدینہ (کراچی) آ گیا۔ مَیں جس علاقے میں رہتا تھا وہاں دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ اسلامی بھائی مجھ پر گاہے گاہے انفرادی کوشش کرکے نماز پڑھنے کی دعوت دیتے۔ ایک مرتبہ ایک اسلامی بھائی نے مجھے دعوت اسلامی کی برکتیں و بہاریں بیان کرتے ہوئے شیخِ طریقت امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کے کچھ رسائل تحفے میں دئیے، میں نے