ہونے پر آغا خان ہسپتال میں آپریشن کروایاگیا ۔ مگر کچھ ہی عرصے بعد تکلیف کی شِدّت مزید بڑھ گئی۔ حتّٰی کہ ’’موشن‘‘ شروع ہوگئے اور اس میں خون آنے لگا۔ گھر میں آہ وبُکاہ شروع ہوگئی۔
ان کے چھوٹے بھائی کا کہنا ہے کہ اس دوران کسی کے مشورے پراسی حالت میں بذریعہ کاربھائی کو باب المدینہ (کراچی) قبلہ شیخِ طریقت ، امیر اہلسنّت دامت بَرَکاتُہُم العالیہ سے دُعا کیلئے لے جایا گیا، وہاں ملاقات کا سلسلہ جاری تھا اور سینکڑوں اسلامی بھائی زمانے کے ولی کی زیارت و ملاقات کیلئے حاضر تھے ۔ جب محمد اسلم عطاریعلیہ رحمۃ اللہ الباری کو ملاقات کی سعادت ملی اور مرض بتاکر دُعا کیلئے عرض کی تو امیر اہلسنّت دامت بَرَکاتُہُم العالیہ نے بڑی شفقت کے ساتھ انہیں سینے سے لگایا، محبت سے سر پر ہاتھ پھیرا ، تسلّی دی اور دُعا بھی کی پھر فرمایا: ’’بیٹا گھبراؤ مت اللہ عَزَّوَجَلَّشفاء عطا فرمانے والا ہے ۔ ان شاء اللہعَزَّوَجَلَّ بہترہوگا۔ ‘‘یہ واپس آئے توبھائیمحمد اسلم عطاریعلیہ رحمۃ اللہ الباری نے حلفیہ بتایا کہ رات مجھے خواب میں دو بُزُرگ نظر آئے ایک کو تو مَیں پہچان گیا وہ امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُم العالیہ خود تھے ۔دوسروں کو مَیں پہچان نہ سکا، دونوں نے سبز عمامہ شریف کا تاج سجا