مسئلہ۱۲۱۶: ۷ ربیع الآخر ۱۳۰۷ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک شخص الحمد شریف پڑھ کر سوچتا رہا کہ کون سی سورت پڑھوں اور اس میں کچھ دیر لگ گئی تو کیا حکم ہے؟ بینوا توجروا
الجواب
اگر بقدر ادائے رکن ای مع سنتہ کما فی الغنیۃ( یعنی سنت کے مطابق جیسے غنیـہ میں ہے۔ ت) یعنی مثلاجتنی دیر میں تین بار سبحان اﷲ کہہ لیتا اتنے وقت تک سوچتا رہا تو سجدہ سہو لازم ہے ورنہ نہیں۔
ردالمحتار میں ہے:
التفکر الموجب للسھو مالزم منہ تاخیر الواجب اوالرکن عن محلہ بان قطع الاشتغال بالرکن اوالواجب قدر اداء رکن و ھوالاصح ۱؎ اھ ملخصا۔ واﷲ تعالٰی اعلم
ایسا سوچنا جو سہو کا سبب ہے وہ ہوگا جو واجب یا رکن کو اپنے مقام سے مؤخر کردے مثلاً اداء رکن کی مقدار کسی رکن یا واجب سے اعراض کر لیا جائے یہی اصح ہے اھ ملخصاً ۔ واﷲ تعالٰی اعلم
(۱؎ ردالمحتار باب سجودالسہو مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱/۵۵۸)
مسئلہ ۱۲۱۷: ۲۳جمادی الاخری ۱۳۰۷ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ امام جمعہ کی نماز میں دوسری رکعت میں بعد فاتحہ کے واذکر فی الکتٰب موسٰی سے ووھبنالہ تک کہ تین آیات قصار ہوگئیں پڑھ کر بند ہوگیا کسی قدر تامل کرکے پھر دوبارہ واذکر سے ووھبنالہ تک پڑھا پھر سہ بارہ یہی تک پڑھ کر کچھ تامل کیا جب آگے نہ چلا رکوع کردیا، اس صورت میں امام پر سجدہ سہوہ آیا یا نہیں؟ اگر آیا اور نہ کیا تو فاسد ہوئی یا کیسی ؟ بینوا تو جروا
الجواب
اگر ایک بار بھی بقدرادائے رکن مع سنت یعنی تین بار سبحان اﷲ کہنے کی مقدار تک تامل کیا سجدہ سہو واجب ہوا،
ردالمحتار میں ہے:
التفکرالموجب للسھو مالزم منہ تاخیرالواجب اوالرکن عن محلہ بان قطع الاشتغال بالرکن اوالواجب قدر اداء رکن وھو الاصح ۱؎۔
ہر وہ تفکر سہوکا موجب ہے جو واجب یا رکن کو اپنے مقام سے مؤخر کردے مثلاً اداء رکن کی مقدار کسی رکن یا واجب سے اعراض کرلیا جائے یہی اصح ہے۔ (ت)
(۱؎ ردالمحتار باب سجودالسہو مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱/۵۵۸)
اگر نہ کیا نماز مکروہ تحریمی ہوئی جس کا اعادہ واجب ،
درمختار میں ہے:
تعاد وجوبا فی العمد والسھو ان لم یسجد لہ ۲؎۔
دانستہ یا نادانستہ سجدہ سہو نہ کیا تو نماز کا لوٹانا واجب ہے ۔ (ت)
(۲؎ درمختار باب صفۃ الصلوٰۃ مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱ /۷۱)
اصل حکم یہ ہے مگر علماء نے جمعہ وعیدین میں جبکہ جمع عظیم کے ساتھ اداکئے جائیں بخوف فتنہ سجدہ سہو کا ترک اولٰی رکھا ہے ۔
درمختار میں ہے:
السھو فی صلوٰۃ العید والجمعۃ والمکتوبۃ التطوع سواء والمختار عند المتاخرین عدمہ فی الاولیین لدفع الفتنۃ کما فی جمعۃ البحر واقرہ المصنف وبہ جزم فی الدرر ۳؎۔
سہو نماز عید جمعہ فرض اور نوافل میں برابر ہے، متاخرین کے نزدیک پہلی دو نماز ( نماز جمعہ وعید) میں دفع فتنہ کی وجہ سے سجدہ سہو نہ کرنا مختار ہے ، جیسا کہ بحر کے باب الجمعہ میں ہے۔ مصنف نے اسے ثابت رکھا اور درر میں اسی پر جزم ہے۔ (ت)
(۳؎ درمختار باب سجود السہو مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱/۱۰۳)
ردالمحتار میں ہے:
فی جمعۃ حاشیۃ ابی السعود عن العزمیۃ انہ لیس المراد عدم جوازہ بل الاولی ترکہ لئلا یقع الناس فی فتنہ۔ ۱؎
حاشیۃ ابوالسعود کے باب الجمعہ میں عزمیہ کے حوالے سے ہے کہ اس سے مراد سجدہ سہو کا عدم جواز نہیں بلکہ اس لئے اولی ہے تاکہ لوگ فتنہ میں مبتلا نہ ہوں ۔(ت)
(۱؎ ردالمحتار باب سجود السہو مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱/۵۵۶)
بس جہاں جمعہ بھی جماعت عظیم سے نہ ہوتا ہو بلاشبہ سجدہ کرے، اگر نہ کیا اعادہ کرے، اگر وقت نکل گیا ظہر پڑھ لیں۔
ردالمحتار میں ہے:
قیدہ الوافی بما اذا حضر جمع کثیرو الا فلا داعی الی الترک۔ ۲؎
وافی نے اس بات کے ساتھ مقید کردیا ہے کہ یہ اس وقت ہے جب حاضرین کثرت کے ساتھ ہوں ، اور اگر اتنا کثیر اجتماع نہیں تو پھر سجدہ سہو کے ترک کی ضرورت نہیں۔(ت)
(۲؎ ردالمحتار باب سجود السہو مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱/۵۵۶)
اسی میں ہے :
المرجح وجوب الاعادۃ فی الوقت وبعدہ ۳؎۔
ترجیح یہی ہے کہ وقت کے اندر یا وقت کے بعد نماز کو لوٹایا جائے۔ (ت)
(۳؎ ردالمحتار باب صفۃ الصلوٰۃ مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱ / ۵۳۶)
مسئلہ ۱۲۱۸: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زید نماز جمعہ رکعت اول میں بقدر ما یجوز بہ الصلوٰۃ کے پڑھ کر ایک منٹ سے زیادہ ساکت رہا اور تمام کرنے نماز کے سجدہ بھی نہ کیا جب لوگوں نے کہا تم نے سجدہ سہو نہیں کہا تو جواب دیا کہ مسئلہ اسی طرح ہے جیسا کہ میں نے کیا، آیا یہ قولِ زید صحیح ہے یا غلط؟ اور وہ نماز کامل ہوئی یا ناقص؟ بینوا توجروا
جوا ب
ایک منٹ تو بہت ہوتا ہے اگر بقدر تین تسبیح کے بھی ساکت رہا تو سجدہ سہو لازم ہے، اصل حکم یہی ہے، ردالمحتار میں خاص اس کی تصریح ہے مگر نماز جمعہ میں جبکہ ہجومِ نمازیاں کثیر ہو سجدہ سہو ساقط کردیاگیا ہے کما فی ردالمحتار ایضا (جیسا کہ ردالمحتار میں بھی ہے۔ ت) پس اس نماز میں ہجوم کثیر تھا زید نے سجدہ سہو کا
ترک بجا کیا اور اگر تھوڑے آدمی تھے تو بے جا اور سخت بے جا، اور وہ ناقص نماز ہوئی ظہرکا اعادہ کریں ۔ واﷲ تعالٰی اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم واکرم