درمختار میں ہے چھپانے والی چیز وہ ہے جو اپنے اندر کی چیز کو ظاہر نہ کرے۔ ردالمحتار میں ہے بایں طور پر کہ اس سے جسم کا رنگ دکھائی نہ دے۔ (ت)
(۱؎ درمختار باب شروط الصّلوۃ مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱/۲۲)
(۲؎ ردالمحتار باب شروط الصّلوۃ مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱/۳۰۲)
یہاں سے معلوم ہُوا کہ عورتوں کا وہ دُوپٹّہ جس سے بالوں کی سیاہی چمکے مفسدِنماز ہے۔ (واﷲ تعالٰی اعلم)
مسئلہ ۳۹۰ : مسئولہ مرزا باقی بیگ صاحب ۲۳محرم ۱۳۰۷ھ
کیا فرماتے ہیں علما ئے دین اس مسئلہ میں کہ مرد کے بدن میں کَے عضوِ عورت ہیں؟ بینوا تو جروا
الجواب
اللھم ھدایۃ الحق والصواب۔
یہ تو معلوم ہے کہ مرد کے لئے ناف سے زانو تک عورت ہے۔ناف خارج گھٹنے داخل مگر جدا جدا اعضاء بیان کرنے میں یہ نفع ہے کہ ان میں ہر عضو کی چوتھائی پر احکام جاری ہیں،
مثلاً: ۱۔ اگر ایک عضو کی چہارم کھل گئی اگر چہ اس کے بلا قصد ہی کھلی ہو اور اس نے ایسی حالت میں رکوع یا سجود یا کوئی رکن کامل ادا کیا تو نماز بالا تفاق جاتی رہی۔
۲۔ اگر صورت مذکورہ میں پورا رکن تو ادا نہ کیا مگر اتنی دیر گزر گئی جس میں تین بار سُبحان اﷲ کہہ لیتا تو بھی مذہب مختار پر جاتی رہی۔
۳۔ اگر نمازی نے بالقصد ایک عضو کی چہارم بلا ضرورت کھولی تو فوراً نماز جاتی رہی اگرچہ معاً چھپالے ، یہاں ادائے رکن یا اُس قدر دیر کی کچھ شرط نہیں۔
۴۔ اگر تکبیر تحریمہ اُسی حالت میں کہی کہ ایک عضو کی چہارم کھلی ہے تو نماز سرے سے منعقد ہی نہ ہو گی اگرچہ تین تسبیحوں کی دیر تک مکشوف نہ رہے۔
۵۔ ان سب صورتوں میں اگر ایک عضو کی چہارم سے کم ظاہر ہے تو نماز صحیح ہو جائے گی اگرچہ نیّت سے سلام تک انکشاف رہے اگرچہ بعض صورتوں میں گناہ و سوئے ادب بیشک ہے۔
۶۔ اگر ایک عضو دو۲ جگہ سے کھلا ہو مگر جمع کرنے سے اس عضو کی چوتھائی نہیں ہوتی تو نمازہو جائے گی اور چوتھائی ہو جائے تو بتفاصیل مذکورہ نہ ہوگی۔
۷۔ متعدد عضووں مثلاً دو۲ میں سے اگر کچھ کچھ حصّہ کھلا ہے تو سب جسم مکشوف ملانے سے ان دونوں میں جو چھوٹا عضو ہے اگر اس کی چوتھائی تک نہ پہنچے تو نماز صحیح ہے ورنہ بتفصیلِ سابق باطل مثلاً ران و زیرِ ناف سے کچھ کچھ کپڑا الگ ہے تو دونوں کی قدر منکشف اگر زیرِ ناف کی چہارم کو پہنچے نماز نہ ہوگی اگر چہ مجموعہ ران کی چوتھائی کو بھی نہ پہنچے کہ ان دونوں میں زیرِ ناف چھوٹا عضو ہے اور سرین اور زیرِ ناف میں انکشاف ہے تو مجموعہ سرین کے ربع تک پہنچناچاہیے اگر چہ زیرِ ناف کی چوتھائی نہ ہو کہ ان میں سرین عضو اصغر ہے اسی طرح تین یا چار یا زیادہ اعضا میں انکشاف ہو تو بھی اُن میں سب سے چھوٹے عضو کی چہارم تک پہنچنا کافی ہے اگرچہ اکبر یا اوسط یا خفیف حصّہ ہو۔
ھذا الصحیح الذی نص علیہ محمد فی الزیادات فلا علیک من بحث التبیین وان تبعہ الفتح والبحر واختارہ البرھان الحلبی فی الصغیر و تمام الکلام بتوفیق الملک العلام فی رسالتنا الطرۃ فی ستر العورۃ التی الفتھا بعد ورود ھذا السؤال لازاحۃ مافی المسائل من وجوہ الاشکال والحمدﷲ المھیمن المتعال۔
یہ وہ صحیح ہے جس پر امام محمد نے زیادات میں تصریح کی ہے، تجھے تبیین کی بحث کی طرف متوجہ ہونے کی ضرورت ہی نہیں اگر چہ فتح القدیر اور البحرالرائق نے اس کی اتباع کی، اور برہان حلبی نے اسے صغیر میں مختار قرار دیا، اﷲ تعالٰی مالک وعلام کی توفیق سے اس کی پوری تفصیل ہمارے رسالے الطرۃ فی سترالعورۃ میں مذکور ہے جسے میں نے اس سوال کے جواب میں اس کے متعلقہ مسائل میں وارد ہونے والے اشکالات کو زائل کرنے کے لئے لکھا ہے اور تمام تعریف اﷲ تعالٰی کے لئے جو محافظ و بلند ہے۔ (ت)
یہ سب مسائل در مختار و ردالمحتار وغیر ہما اسفار سے مستفاد۔