Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۵(کتاب الصلٰوۃ)
99 - 157
پھر فرمایا: وحکی الشمس محمد بن صالح نالمدنی امامھا وخطیبھا فی تاریخہ عن المجد احد القدماء من المصریین، انہ سمعہ یقول من صلیعلی النبی صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم اذاسمع ذکرہ فی الاذان، وجمع اصبعیہ المسبحۃ والابھام وقبلھا ومسح بھما عینیہ لم یرمد ابدا ۱؎۔
یعنی شمس الدین محمد بن صالح مدنی مسجد مدینہ طیبہ کے امام وخطیب نے اپنی تاریخ میں مجد مصری سے کہ سلف صالح میں تھے نقل کیا کہ میں نے اُنہیں فرماتے سُناجو شخص نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ذکر پاک اذان میں سُن کرکلمہ کی اُنگلی اور انگوٹھا ملائے اور انہیں بوسہ دے کر آنکھوں سے لگائے اُس کی آنکھیں کبھی نہ دُکھیں۔

پھر فرمایا:
قال ابن صالح، وسمعت ذلک ایضا من الفقیہ محمد بن الزرندی عن بعض شیوخ العراق اوالعجم انہ یقول عندمایمسح عینیہ، صلی اللّٰہ علیک یاسیدی یارسول اللّٰہ یاحبیبَ قلبی ویانورَ بصری ویاقرۃ عینی، وقال لی کل منھما منذفعلہ لم ترمد عینی ۲؎۔
یعنی ابن صالح فرماتے ہیں میں نے یہ امر فقیہ محمد بن زرندی سے بھی سناکہ بَعض مشایخ عراق یا عجم سے راوی تھے اور اُن کی روایت میں یوں ہے کہ آنکھوں پر مَس کرتے وقت یہ درود عرض کرے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیکَ یاسَیدیْ یا رَسُوْلَ اللّٰہِ یاحَبِیبَ قَلْبِیْ وَیانُوْرَ بَصَرِیْ وَیا قُرَّۃَ عَینِیْ، اور دونوں صاحبوں یعنی شیخ مجد وفقیہ محمد نے مجھ سے بیان کیا کہ جب سے ہم یہ عمل کرتے ہیں ہماری آنکھیں نہ دُکھیں۔
پھر فرمایا:

قال ابن صالح واناوللّٰہ الحمد والشکرمنذسمعۃ منھمااستعملتہ، فلم ترمد عینی وارجوان عافیتھما تدوم وانی اسلم من العمی ان شاء اللّٰہ تعالٰی ۳؎۔
یعنی امام ابن صالح ممدوح نے فرمایا اللہ کے لئے حمد وشکر ہے جب سے مَیں نے یہ عمل اُن دونوں صاحبوں سے سُنا اپنے عمل میں رکھا آج تک میری آنکھیں نہ دُکھیں اور اُمید کرتا ہوں کہ ہمیشہ اچھی رہیں گی اور میں کبھی اندھا نہ ہوں گا اِن شاء اللہ تعالٰی۔
 (۱؎ و ۲؎ و ۳؎ المقاصد الحسنہ    حدیث ۱۰۲۱    مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان    ص ۳۸۴)
پھر فرمایا:

قال وروی عن الفقیہ محمد بن سعید الخولانی قال اخبرنی الفقیہ العالم ابوالحسن علی بن محمد بن حدید الحسینی، اخبرنی الفقیہ الزاھد ابلالی عن الحسن علیہ السلام، انہ قال، من قال حین یسمع المؤذن یقول اشھد ان محمداً رسول اللّٰہ مرحبا بجیبی وقرۃ عینی محمد بن عبداللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم، ویقبل ابھامیہ ویجعلھما علی عینیہ لم یعم ولم یرمد ۱؎۔
یعنی یہی امام مدنی فرماتے ہیں فقیہ محمد سعید خولانی سے مروی ہُواکہ انہوں نے فرمایا مجھے فقیہ عالم ابوالحسن علی بن محمد بن حدید حسینی نے خبر دی کہ مجھے فقیہ زاہد بلالی نے حضرت امام حسن علی جدہ الکریم وعلیہ الصلوٰۃ والسلام سے خبر دی کہ حضرت امام نے فرمایا کہ جو شخص مؤذن کو اشھد ان محمداً رسول اللّٰہ کہتے سُن کر یہ دعا پڑھے مَرْحَبَا بِحَبِیْبِیْ وَقُرَّۃَ عَینِیْ مُحَمَّدِ ابْنِ عَبْدِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَسَلَّمْ ط اور اپنے انگوٹھے چُوم کر آنکھوں پر رکھے نہ کبھی اندھا ہو نہ آنکھیں دُکھیں۔
 (۱؎ المقاصد الحسنۃ    باب المیم    حدیث ۱۰۲۱    مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان    ص ۳۸۴)
پھر فرمایا:

وقال الطاؤسی،انہ سمع من الشمس محمد بن ابی نصر البخاری خواجہ،حدیث من قبل عند سماعہ من المؤذن کلمۃ الشھادۃ ظفری ابھامیہ ومسھما علی عینیہ،وقال عندالمس ''اللھم احفظ حدقتی ونورھما ببرکۃ حدقتی محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم ونورھما لم یعم ۲؎۔
یعنی طاؤسی فرماتے ہیں اُنہوں نے خواجہ شمس الدین محمد بن ابی نصر بخاری سے یہ حدیث سُنی کہ جو شخص مؤذن سے کلماتِ شہادت سُن کر انگوٹھوں کے ناخن چُومے اور آنکھوں سے ملے اور یہ دُعا پڑھے
اَللّٰھُمَّ احْفَظْ حَدَقْتَیَ وَنُوْرَھُمَا بِبَرْکَہٍ حُدَقَتَیْ مُحَمَّدٍ رَّسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَسَلَّمَ وَنُوْرَھُمَا،اندھا نہ ہو۔
 (۲؎ المقاصد الحسنۃ    باب المیم    حدیث ۱۰۲۱    مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان    ص ۳۸۵)
شرح نقایہ میں ہے:

واعلم انہ یستحب ان یقال عند سماع الاولٰی من الشھادۃ الثانیۃ ''صلی اللّٰہ تعالٰی علیک یارسول اللّٰہ''وعند الثانیۃ منھا''قرۃ عینی بک یارسول اللّٰہ'' ثم یقال ''اللھم متعنی بالسمع والبصربعدوضع ظفری الابھامین علی العینین'' فانہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم یکون قاعداً لہالی الجنۃ کذافی کنزالعباد ۱؎۔
یعنی خبر دار ہو بیشک مستحب ہے کہ جب اذان میں پہلی باراشھد ان محمداً رسول اللّٰہ سُنے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیکَ یارَسُوْلَ اللّٰہِ ط کہے اور دوسری بار قُرَّۃَ عَینِیْ بِکَ یارَسُوْلَ اللّٰہِ ط پھر انگوٹھوں کے ناخن آنکھوں پر رکھ کر کہے اَللّٰھُمَّ مَتِّعْنِیْ باِلسَّمْعِ وَالْبَصَرِط کہ نبی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اپنے پیچھے پیچھے اُسے جنّت میں لے جائیں گے، ایسا ہی کنزالعبادمیں ہے۔
 (۱؎ جامع الرموز    فصل الاذان        مکتبہ اسلامیہ گنبد قاموس ایران    ۱/۱۲۵)
علّامہ شامی قدس سرّہ السّامی اسے نقل کرکے فرماتے ہیں:
ونحوہ فی الفتاوی الصّوفیۃ ۱؎
یعنی اسی طرح امام فقیہ عارف باللہ سیدی فضل اللہ بن محمد بن ایوب سہر وردی تلمیذ امام علّامہ یوسف بن عمر صاحب جامع المضمرات شرح قدوری قدس سرہمانے فتاوٰی صوفیہ میں فرمایا) شیخ مشایخنا خاتم المحققین سیدالعلماء الحنفیہ بمکّہ المحمیہ مولٰنا جمال بن عبداللہ عمر مکی رحمۃ اللہ علیہ اپنے فتاوٰی میں فرماتے ہیں:
سئلت عن تقبیل الابھامین ووضعھماعلی العینین عندذکراسمہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم فی الاذان، ھل ھو جائز ام لا،اجبت بمانصہ نعم تقبیل الابھامین ووضعھما علی العینین عند ذکر اسمہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم فی الاذان جائز،بل ھو مستحب صرح بہ مشایخنا فی غیر ماکتاب ۲؎۔
یعنی مجھ سے سوال ہواکہ اذان میںحضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا ذکر شریف سُن کر انگوٹھے چُومنا اور آنکھوں پر رکھنا جائز ہے یا نہیں، میں نے ان لفظوں سے جواب دیا کہ ہاں اذان میں حضور والا صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کا نام پاک سُن کر انگوٹھے چُومنا آنکھوں پر رکھا جائز بلکہ مستحب ہے ہمارے مشایخ نے متعدد کتابوں میں اس کے مستحب ہونے کی تصریح فرمائی۔
 (۲؎ فتاوٰی جمال بن عبداللہ عمرمکی)
علامہ محدث محمد طاہر فتنی رحمہ اللہ تعالٰی''تکملہ مجمع بحار الانوار'' میں حدیث کو صرف لایصح فرماکر لکھتے ہیں:
 وروی تجربۃ ذلک عن کثیرین ۳؎
یعنی اس کے تجربہ کی روایات بکثرت آئیں۔
 (۳؎ خاتمہ مجمع بحار الانوار    فصل فی تعینی بعض الاجابت المشتہرۃ الخ     نولکشور لکھنؤ        ۳/۵۱۱)
فقیر مجیب غفراللہ تعالٰی لہ کہتا ہے،اب طالب تحقیق وصاحب تدقیق،افادات چند نافع وسودمندپر لحاظ کرے، تاکہ بحول اللہ تعالٰی چہرہ حق سے نقاب اُٹھے اور صدر کلام میں جن لطیف مباحث پر ہم نے نہایت اجمالی اشارے کیے اُن کی قدرے تفصیل زیور گوشِ سا معین بنے کہ یہاں بسط کامل وشرح کا فل کے لئے تو دفتر وسیط،بلکہ مجلد بسیط درکار واللّٰہ الموفق ونعم المعین فاقول وباللّٰہ التوفیق وبہ الوصول الی ذری التحقیق۔
Flag Counter