Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۵(کتاب الصلٰوۃ)
90 - 157
فتح القدیر طبع مصر جلد اول صفحہ ۱۷۱ قالوا لایؤذن فی المسجد۷؎
(علماء نے مسجد میں اذان دینے کو منع فرمایا ہے)
 (۷؎ فتح القدیرکتاب الصلوٰۃ    باب الاذان    مطبوعہ نوریہ رضویہ سکھر        ۱/۲۱۵)
ایضا باب الجمعۃ صفحہ ۴۱۴ ھو ذکر اللّٰہ فی المسجد ای فی حدودہ لکراھۃ الاذان فی داخلہ ۸؎
 (جمعہ کا خطبہ مثل اذان ذکرِ الٰہی ہے مسجد میں یعنی حدودِ مسجد میں اس لئے کہ مسجد کے اندر اذان مکروہ ہے)
 (۸؎ فتح القدیر    باب الجمعۃ      مطبوعہ نوریہ رضویہ سکھر            ۲/۲۹)
طحطاوی علی مراقی الفلاح طبع مصر صفحہ ۱۲۸ یکرہ ان یؤذن فی المسجد کمافی القھستانی عن النظم ۹؎
 (یعنی نظم امام زندویسی پھر قہستانی میں ہے کہ مسجد میں اذان مکروہ ہے۔)
 (۹؎ طحطاوی علی مراقی الفلاح کتاب الصلاۃ     باب الاذان مطبوعہ نور محمد کارخانہ تجارت کتب کراچی    ۱/۱۰۷)
یہاں تک کہ اب زمانہ حال کے ایک عالم مولوی عبدالحی صاحب لکھنوی عمدۃ الرعایۃ حاشیہ شرح وقایہ جلد اول صفحہ ۲۴۵ میں لکھتے ہیں:
''قولہ بین یدیہ'' ای مستقبل الامام فی المسجد کان اوخارجہ والمسنون ھو الثانی۱۰؎
 (یعنیبین یدیہ کے معنی صرف اس قدر ہیں کہ امام کے رُوبرو ہو مسجد میں خواہ باہر اور سنّت یہی ہے کہ مسجد کے باہر ہو )
 (۱۰؎ عمدۃ الرعایۃ حاشیہ شرح وقایہ     باب الصلوۃ     مکتبۃ الرشیدیہ دہلی         ۱/۲۴۵)
جب وہ تصریح کرچکے کہ باہر ہی ہونا سنّت ہے تو اندر ہونا خلافِ سنّت ہُوا تو اُس کے یہ معنی نہیں ہوسکتے کہ چاہے سنّت کے مطابق کرو چاہے سنت کے خلاف دونوں باتوں کا اختیار ہے ایسا کون عاقل کہے گا بلکہ معنی وہی ہیں کہ ''بین یدیہ'' (امام کے سامنے۔ ت) سے یہ سمجھ لینا کہ خواہی نخواہی مسجد کے اندر ہو غلط ہے اُس کے معنے صرف اتنے ہیں کہ امام کے روبرو اندر باہر کی تخصیص اس لفظ سے مفہوم نہیں ہوتی لفظ دونوں صورتوں پر صادق ہے اور سنّت یہی ہے کہ اذان مسجد کے باہر ہو تو ضرور ہے کہ وہی معنے لیے جائیں جو سنت کے مطابق، بہرکیف اتنا ان کے کلام میں صاف مصرح ہے کہ اذانِ ثانی جمعہ بھی مسجد کے باہرہی ہونا مطابق سنّت ہے تو بلاشبہہ مسجد کے اندر ہونا خلافِ سنّت ہے وللہ الحمد۔

(۴) ظاہر ہے کہ حکم حدیث وفقہ کے خلاف رواج پر اَڑا رہنا مسلمانوں کو ہرگز نہ چاہئے۔

(۵) ظاہر ہے جو بات رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم وخلفائے راشدین واحکام فقہ کے خلاف نکلی ہو وہی نئی بات ہے اُسی سے بچنا چاہئے نہ کہ سنت وحکم حدیث وفقہ سے۔

(۶) مکہ معظمہ میں یہ اذان کنارہ مطاف پر ہوتی ہے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے زمانہ اقدس میں مسجد حرام شریف مطاف ہی تک تھی مسلک متقسط علی قاری طبع مصر صفحہ ۲۸۰:
المطاف ھو ماکان فی زمنہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم مسجدا ۱؎
 (رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی ظاہر ی حیات میں مسجد حرام مطاف تک ہی تھی)۔ (ت)
 (۱؎ المسلک المتقسط فی المنسک المتوسط مع ارشاد الساری     فصل فی اماکن الاجابۃ    مطبوعہ دارالکتاب العربیہ بیروت     ص ۳۳۲)
تو حاشیہ مطاف بیرون مسجد ومحل اذان تھا اور مسجد جب بڑھالی جائے تو پہلے جو جگہ اذان یا وضو کے لئے مقرر تھی بدستور مستثنٰی رہے گی ولہذا مسجد اگر بڑھاکر کنواں اندر کرلیا وہ بند نہ کیا جائے گا جیسے زمزم شریف، حالانکہ مسجد کے اندر کنواں بنانا ہرگز جائز نہیں، فتاوٰی قاضیخان وفتاوٰی خلاصہ وفتاوٰی علمگیریہ صفحہ۴۰:
تکرہ المضمضۃ والوضوء فی المسجد الاان یکون ثمہ موضع اعد لذلک ولایصلی فیہ ۲؎
مسجد میں وضو اور کلی کرنا مکروہ ہے مگر اس صورت میں جب وہاں ان کے لئے جگہ بنائی گئی ہو، اور وہاں نماز ادا نہ کی جاتی ہو۔ (ت)
 (۲؎ فتاوٰی ہندیۃ    باب السابع فصل ثانی    مطبوعہ نورانی کتب خانہ قصہ خوانی پشاور    ۱/۱۱۰)
وہیں ہے: لایحفر فی المسجد بئر ماء ولوقدیمۃ تترک کبئر زمزم۳؎
 (اور مسجد میں کنواں نہیں کھودا جائے گا اگر وہاں قدیم اورپراناکنواں ہوتو چھوڑدیا جائے جیسے زمزم کا کنواں۔ ت)
 (۳؎ فتاوٰی ہندیۃ    باب السابع فصل ثانی    مطبوعہ نورانی کتب خانہ قصہ خوانی پشاور    ۱/۱۱۰)
تومکہ معظمہ میں اذان ٹھیک محل پر ہوتی ہے مدینہ طیبہ میں خطیب سے بیس بلکہ زائد ذراع کے فاصلہ پر ایک بلند مکبّرہ پر کہتے ہیں طریق ہند کے تو یہ بھی خلاف ہوااور وہ جو ''بین یدیہ'' وغیرہ سے منبر کے متصل ہونا سمجھتے تھے اس سے بھی رَد ہوگیا تو ہندی فہم وطریقہ خود ہی دونوں حرم محترم سے جدا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ یہ مکبّرہ قدیم سے ہے یا بعدکو حادث ہوا اگر قدیم ہے تو مثل منارہ ہواکہ وہ اذان کے لئے مستثنٰی ہے جیسا کہ غنیہ سے گزرا،اور اسی طرح خلاصہ وفتح القدیر وبرجندی کے صفحات مذکورہ میں ہے کہ اذان منارہ پر ہو یا مسجد سے باہر مسجد کے اندر نہ ہو۔اس کی نظیر موضع وضو وچاہ ہیں کہ قدیم سے جُدا کردئے ہوں نہ اس میں حرج نہ اس میں کلام،اور اگر حادث ہے تو اس پر اذان کہنا بالائے طاق پہلے یہی ثبوت دیجئے کہ وسط مسجد میں ایک جدید مکان ایساکھڑا کردینا جس سے صفیں قطع ہوں کس شریعت میں جائز ہے قطع صف بلاشبہہ حرام ہے،رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
من قطع صفا قطعہ اللّٰہ ۱؎۔
(جو صف کو قطع کرے اللہ اُسے قطع کردے) رواہ النسائی والحاکم بسند صحیح عن ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما۔
 (۱؎ سنن النسائی    کتاب الامامۃ فضل الصف    مطبوعہ مکتبہ سلفیہ لاہور    ۱/۹۴)
نیز علماء نے تصریح فرمائی کہ مسجد میں پیڑ بونا منع ہے کہ نمازکی جگہ گھیرے گا نہ یہ کہ مکبّرہ کہ چار جگہ سے جگہ گھیرتا ہے اور کتنی صفیں قطع کرتا ہے بالجملہ اگر وہ جائز طور پر بنا تو مثل منارہ ہے جس سے مسجدمیں اذان ہونا نہ ہو اور ناجائز طور پر ہے تو اسے ثبوت میں پیش کرنا کیا انصاف ہے۔ اب ہمیں افعال موذنین سے بحث کی حاجت نہیں مگر جوابِ سوال کو گزارش کہ ان کا فعل کیاحجت ہو حالانکہ خطیب خطبہ پڑھتا ہے اور یہ بولتے جاتے ہیں جب وہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کا نام لیتاہے یہ بآواز ہر نام پر رضی اللہ عنہ کہتے جاتے ہیں جب وہ سلطان کا نام لیتا ہے یہ بآواز دُعا کرتے ہیںاور یہ سب بالاتفاق ناجائز ہے صحیح حدیثیں اور تمام کتابیں ناطق ہیں کہ خطبہ کے وقت بولناحرام ہے۔درمختار وردالمحتار جلد اول صفحہ ۸۵۹:
اماما یفعلہ المؤذنون حال الخطبۃ من الترضی ونحوہ،فمکروہ اتفاقا ۲؎۔
یعنی وہ جو یہ مؤذن خطبے کے وقت رضی اللہ تعالٰی عنہ وغیرہ کہتے جاتے ہیں یہ بالاتفاق مکروہ ہے۔
 (۲؎ درمختار        باب الجمعۃ        مطبوعہ مجتبائی دہلی    ۱/۱۱۳)
یہی مؤذن نماز میں امام کی تکبیر پہنچانے کو جس وضع سے تکبیر کہتے ہیں اسے کون عالم جائزکہہ سکتا ہے مگر سلطنت کے وظیفہ داروں پر علما کا کیا اختیار۔ علمائے کرام نے تو اس پر یہ حکم فرمایا کہ تکبیر درکنار اس طرح تو اُن کی نمازوں کی بھی خیر نہیں،دیکھو فتح القدیر جلد اول صفحہ ۲۶۲ و ۲۶۳ ودرمختار وردالمحتار صفحہ ۲۱۵ خود مفتیِ مدینہ منورہ علامہ سید اسعد حسینی مدنی تلمیذ علامہ صاحب مجمع الانہر رحمہما اللہ تعالٰی نے تکبیر میں اپنے یہاں کے مکبروںکی سخت بے اعتدالیاںتحریر فرمائی ہیں دیکھو فتاوٰی اسعدیہ جلد اول صفحہ۸ آخر میں فرمایا ہے:
اماحرکات المکبرین وصنعھم، فانا ابرأالی اللّٰہ تعالٰی منہ ۱؎۔
یعنی ان مکبروں کی جو حرکتیں جو کام ہیں میں ان سے اللہ تعالٰی کی طرف برأت کا اظہار کرتا ہوں۔
 (۱؎ فتاوٰی اسعدیہ    کتاب الصلاۃ            مطبوعہ المطبعۃ الخیریۃ مصر    ۱/۸)
Flag Counter