اُسی میں ہے: یؤذن ثانیا بین یدی الخطیب افاد بوحدۃ الفعل ان المؤذن اذاکان اکثر من واحد اذنوا واحدا بعد واحد ولایجتمعون کمافی الجلابی والتمرتاشی ذکرہ القھستانی ۱؎۔ واللہ تعالٰی اعلم
اور مؤذن دُوسری بار خطیب کے سامنے اذان دے (جب خطبہ پڑھنے کے لئے وہ منبر پر بیٹھے)ماتن نے فعلِ مؤذن کو بصیغہ واحد لاکر افادہ کیا کہ جب مؤذن ایک سے زیادہ ہوں تو اذان یکے بعد دیگرے کہیں سب مل کر نہ کہیں۔ جیسا کہ جلابی اور تمرتاشی میں ہے۔ اس کو قہستانی نے ذکر کیا ہے۔ (ت)
(۱؎ درمختار باب الجمعہ مطبوعہ مجتبائی دہلی ۱/۱۱۳)
مسئلہ (۳۵۲) اوّلاً از شہر بہڑوچ لال بازار چنار واڑ مرسلہ عباس میاں صاحب ومولوی علی میاں صاحب ابن مولوی محمد نصراللہ صاحب صدیقی۔
ثانیاً از احمد آباد محلہ خان پور متصل درگاہ حضرت شاہ وجیہ الدین صاحب علوی مرسلہ جناب شاہ سید احمد صاحب ابن سید غلام وجیہ الدین صاحب علوی ۱۹ جمادی الاولی ۱۳۳۰ھ
مرشدناجناب مولٰناحاجی مولوی احمد رضاخان صاحب بعد سلام علیک کے بندہ، غلام خاکسار عباس میاں کی طرف سے عرض خدمت بابرکات میں یہ ہے کہ ایک سال سے یہ فتنہ ہمارے شہر میں پڑاہے کہ جو شخص صلاۃِ جمعہ کہے وہ گناہ کرتاہے اوربدعتی اُس کو کہتے ہیں اور گمراہ جانتے ہیں اور دلیلیں مولوی خُرم علی اور ترجمہ غایۃ الاوطار سے اور مأتہ مسائل کی پیش کرتے ہیں اورمولوی اشرف علی اور گنگوہی کی کتابوں کی سند لاتے ہیں اور آپ کا فتوٰی جو اس خط کے ہمراہ رکھا ہے جس کی مہر میں ۱۳۰۱ھ ہے وہ ہر ایک کو دکھاتے ہیں حضور جو آپ نے سات۷اعتقاد باطل وضلال لکھے ہیں وہ ہماراکہنا نہیں فقط اتنا ہے کہ روزِ جمعہ کوندا جو معمول مدتِ مدید سے چلاآتا ہے اور اس کے لئے اول ایک رسالہ نور الشمعہ چھپ گیا ہے اس میں لکھا ہے یہ ندا جائز بلکہ مستحسن ہے اور جناب مولوی نذیر احمد خان صاحب احمد آبادی نے ایک فتوٰی اس ندا کے جواز میں دیا ہے اور تمام کہتے ہیں مدت مدیدسے اس کو اب یہ شخص منع کرتااوربدعتی کہناگناہ بتانا ہے اور جھُوٹے سوال لکھتا اور جواب منگواتا ہے غلام گنہگار ہے خدا آپ بزرگوار کی دعا اور طفیل غوث الورٰی کے میرے گناہ بخشے آمین! عباس میاں ولد علی میاں۔
خط ثانی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، مجمع البرکات حامی شرع مبین مولاناواولٰنا جناب مولوی احمد رضا خان صاحب ازجانب فقیر حقیر سید احمد علوی الوجیہی بعد تبلیغ مراسم نیازعرض خدمت فیض درجت میں یہ ہے کہ جناب عالی بندہ نے مستشار العلماء لاہور آپ کی خدمت میں روانہ کیاہے کہ اس اشتہار کو ملاحظہ فرمائیں اس کا بانی کار محمددین ایک پنجابی ہے پہلے ہندو تھا پھر مسلمان ہوا اور دیوبند وگنگوہ میں جاکرکچھ پڑھا فی الحال بہڑوچ میں رہتاہے اور سلسلہ پیری مریدی کا ضلع بہڑوچ کے گاؤں میں جاری کیا ہے قبلہ عالم نفس تثویب کا یہ شخص منکر ہے کہ تثویب کا ثبوت کسی کتاب حنفیہ سے نہیں یہ بدعتِ مذمومہ ہے آپ نے تثویب کواسی مستشار العلما میں بہت اچھی طرح سے ثابت کردیاہے بندہ جب یہ پیش کرتا ہے کہ دیکھو اسی اشتہار میں مولوی صاحب نے تثویب کوبحمداللہ کتاب حنفیہ سے ثابت کیاہے اور تم لوگ نفسِ تثویب کے منکرہو اورجو شخص پکارتاہے اس کو بدعتی کہتے ہو، تو وہ اور اس کے لواحق جواب دیتے ہیں کہ ایک شخص کے فتوے پر عمل چاہئے یا دس کے ایسے جواب دیتے ہیں،یہ مستشار العلما اس نے چھپواکر تمام گاؤں میں بانٹ دیے ہیں تحریرات سے بہت جلد مشرف فرمانا کہ جو کدورتیں ان کے دلوں میں جم گئی ہیں آپ کی تحریر کی برکت سے اللہ پاک دُور فرمائے، آمین۔ رقیمہ نیاز سید احمد علوی الوجیہی
الجواب
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
اللھم لک الحمد صل علی المصطفی واٰلہ وصحبہ وبارک وسلم
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ ہم خادمان دارالافتاء جواب سے پہلے کچھ دیوبندی خیانتیں گزارش کریں جن سے واضح ہوکہ ان حضرات کی حیاودیانت کس درجہ تک پہنچتی ہے اور ایسوں سے مخاطبہ کاکیاموقع رہا ہے اُس کے بعد اصل سوال تثویب کاجواب جو بعون الوہاب اعلحٰضرت مولانامولوی احمد رضا خان صاحب دامت برکاتہم العالیہ نے ارشاد فرمایامجموعہ مبارکہ فتاوائے رضویہ سے نقل کریںوباللہ التوفیق یہاں خیانت ہائے دیوبندیہ پریہ امریہاں داعی ہواکہ دارالافتاء کافتوٰی تثویب جمعہ جوجناب کے مرسلہ رسالہ میں محمد دین صاحب یا ان کے طرفداروں نے شائع کیا جس کاسوال دارالافتا میں ملک گجرات شہر بہڑوچ محلہ گھونسواڑہ مسجد آملہ سے محمد دین مجددی نے بھیجا،اور ۱۷ جمادی الاخرٰی ۱۳۲۹ھ کو اس کا جواب دارالافتا سے امضاہواجس کی نقل فتاوائے اعلحٰضرت کی جلددوم کتاب الصلاۃ میں ہے۔اس میں شائع کنندہ نے سخت تحریفیں کیں جو کسی حیادار مسلمان کو زیبا نہیں اور آپ فرماتے ہیں کہ یہ بزرگ نو مسلم دیوبند وگنگوہ کے تعلیم یافتہ ہیں تو اس کا تعجب جاتا رہا کہ حضرات دیوبند کا یہ قدیم شیوہ ہے لہذااطلاع مسلمین کے لئے ان کی خیانتوں کا تذکرہ ضرور ہواکہ مسلمان ان صاحبوں کی عادت پہچان لیں اور ان کے ضرر سے محفوظٖ رہیںکسی مسئلہ میں ان کے شورغل پر کبھی کان نہ رکھیں کہ کوئی عقل مند ایسی خصلت والوں کی بات پر کان نہیں دھرتا۔
دیوبندی خیانتوں کے نمونے
جو شخص کلمہ پڑھتا اور اللہ تعالٰی کو ایک رسول کوبرحق جانتا ہو وہ ایک ساعت انصاف وایمان کی نگاہ سے ملاحظہ کرے آیاایسی خیانتیں اہلِ حق کرتے ہیں یاوہ کھلے باطل والے جوہرطرح اپنی باطل پروری سے عاجز آگئے اور ناچار ایسی شرمناک حرکات پر اُترے،کیاکوئی ذی عقل ایسوں کی کسی بات پر کان دھرناگواراکرے گا یا اُنہیں کسی انسان کا قابل خطاب جانے گا، جو ایمان سے کچھ بھی علاقہ رکھتا ہے وہ ایمان کی نگاہ سے دیکھے اور انصاف کرے اور ہٹ دھرم بے حیا کا کہیں علاج نہیں، ہم پہلے فتوائے تثویب میں اُن کی خیانتوں کوذکر کریں گے کہ یہ سوال اسی سے متعلق ہے پھران کے بڑوں کی بھاری خیانتیں زیرِ ذکر لائیں گے کہ معلوم ہوکہ یہ خُوبیاں چھوٹوں نے بڑوں ہی سے سیکھیں ع
ایں خانہ تمام آفتاب است
پہلی خیانت فتوائے مبارکہ میں اس عبارت کے بعد کہ اس کیلئے کوئی صیغہ معین نہیں یہ عبارت تھی بلکہ جو اصطلاح مقرر کرلیں اگرچہ انہیں لفظوں سے کہ الصلاۃ السنۃ قبل الجمعۃ الصلاۃ رحمکم اللّٰہ تو اس وجہ پر یہ کہنا زیر مستحب داخل ہوسکتا ہے بھلا اس کا زیر مستحب داخل ہونا انہیں کب گوارا ہوتا لہذا اسے ایک دم ہضم فرمالیا۔
دوسری خیانت عبارت ردالمحتار اوقامت تک نقل کرکے ''الخ''بنادیاحالانکہ فتوائے مبارکہ میں وہ یوں تھی:
اوقامت قامت اوالصلاۃ الصلاۃ ولواحدثوا اعلاما مخالفا لذلک جاز نھر عن المجتبی ۱؎۔
نماز کھڑی ہوگئی، نماز کھڑی ہوگئی، نماز، نماز، اگر کوئی اور اصطلاح بھی اطلاع کے لئے بنائی جائے تو جائز ہے یہ نہر میں مجتبٰی سے نقل ہے۔ (ت)
(۱؎ ردالمحتار باب الاذان مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱/۲۸۷)
یہ عبارت اعلحٰضرت مجدد مأتہ حاضرہ کے اس ارشاد کی صریح دلیل تھی کہ اس وجہ پر الصلاۃ السنۃ قبل الجمعۃ کہنا بھی مستحب ہوگا لہذا اسے بھی کترلیا۔
تیسری خیانت اس کے بعد فتوائے مبارکہ میں یہ عبارت تھی: اُسی میں عنایہ سے ہے:
احدث المتاخرون التثویب بین الاذان والاقامۃ علی حسب ماتعارفوہ فی جمیع الصلوات سوی المغرب مع ابقاء الاول یعنی الاصل وھوتثویب الفجروماراٰہ المسلمون حسنا فھو عنداللّٰہ حسن ۲؎۔
متاخرین نے اصل یعنی تثویبِ فجر کو باقی رکھتے ہوئے معروف طریقہ پر مغرب کے علاوہ ہر نماز کی اذان واقامت کے درمیان متعارف طریقہ پر تثویب کو جاری کیا ہے، اور جسے مسلمان بہتر جانیں وہ اللہ تعالٰی کے ہاں بھی بہتر ہوتا ہے۔ (ت)
(۲؎ ردالمحتار باب الاذان مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱/۲۸۶)
یہ بھی اسی جرم پر اڑالی گئی کہ اُس میں بھی اس کی دلیل کو علی حسب ماتعارفوہ موجود تھا۔
چوتھی خیانت فتوائے مبارکہ میں تھایہ پانچوں اعتقاد باطل وضلال ہیں اس میں ساتوں اعتقاد بنالیے کہ اگر پانچ اعتقاد اخیر جو مسلمانوں کی طرف نسبت کیے ثابت نہ ہوسکیں تو اگلی دو۲ باتوں کو بھی بزورِ خیانت اعتقاد میں داخل کرکے مسلمانان بہڑوچ اہل سنّت کا فاسد العقیدہ ہونا بتاسکیں۔
پانچویں خیانت اس کے اخیر میں اعلحٰضرت کی مہر یہ چھاپی
5_8.jpg
یہ مہر بھی اپنی طرف سے بنالی یہ مہر ۱۳۲۷ھ میں گم ہوگئی تھی تو ۱۳۲۹ھ کے فتوے میں کہاں سے آئی بلکہ اس پر ۱۳۲۸ھ کی مہر تھی جواصل مسئلہ کے جواب پر اخیرمیں آپ ملاحظہ کریں گے اس میں شعرکندہ ہے: ؎
یامصطفٰی یارحمۃ الرحمٰن
یامرتضٰی یاغوثنا الجیلانی
غالباً انہیں کلمات طیبہ کی ناگواری اشاعت کنندہ کو تبدیل مہر پر باعث ہُوئی۔
چھٹی خیانت ایک ان کی خیانتوں پر کیا تعجب عام دیوبندیوں خصوصاً ان کے بڑوں کا قدیم سے یہی مسلک ہے، ایک صاحب مذہباً دیوبندی سکنا رام پوری سُنّی بن کر یہاں آئے بعض مسائل لکھوائے نقل کے لئے فتاوائے مبارکہ کی کتاب الحظر عطا ہُوئی ایک مسئلہ میں جس کا سوال محمد گنج سے عبدالقادر خان رام پوری نے بھیجا تھا اور اس میں پانچ سوال تھے، سوال چہارم یہ تھا تین برس کے بچّے کی فاتحہ دوجے کی ہونا چاہئے یا سوم کی، اس کا جواب اعلحٰضرت نے یہ ارشاد فرمایا تھا شریعت میں ثواب پہنچانا ہے دوسرے دن ہو یا تیسرے دن، باقی یہ تعینیں عرفی ہیں جب چاہیں کریں انہیں دنوں کی گنتی ضروری جاننا جہالت ہے واللہ تعالٰی اعلم۔ ان بزرگ نے بین السطور میں موٹے قلم سے کہ وہی اس وقت ایک بچّے سے انہیں مل سکا جہالت ہے کہ بعد لفظ وبدعت اور بڑھادیا وہ اب تک فتاوائے مبارکہ میں غیر قلم کا سطر سے اوپر لکھا ہوا موجود ہے فتاوائے مبارکہ کی جلد ہشتم کتاب الحظر ص ۳۱۰ ملاحظہ ہو لطف یہ کہ عیب بھی کرنے کو ہنر چاہئے جہالت سے یہ لفظ جہالت ہے کے بعد بڑھایا اور وبدعت عطف واو سے رکھا کہ جملہ اردو پر جملہ فارسی کا عطف ہوگیا جو ہرگز اعلحٰضرت بلکہ کسی زبان دان کا بھی محاورہ نہیں، افترأ کرنا تھا تو لفظ جہالت کے بعد وبدعت بڑھایا ہوتا کہ لفظ مفرد عربی پر اس کے مثل کا عطف واؤ سے ہوتا، طرہ یہ کہ مجموعہ فتاوٰی گنگوہی صاحب حصہ اول میں ان کے حواریوں نے مجدد المائۃ الحاضرہ کا یہ فتوٰی مع زیادت مفتری چھاپ دیا اور اس میں ص۱۵۰ پر یوں بنادیا جہالت وبدعت ہے ان کو سُوجھی کہ عبارت یوں ہونی چاہئے تھی۔
ساتویں خیانت ظلم پر ظلم یہ کہ فہرست میں یوں لکھا فتوائے مولوی احمد رضا خاں صاحب بریلوی تعینِ سوم کی جہالت اور بدعت ہونے میں، حالانکہ فتوائے اقدس میں تصریح تھی جب چاہیں کریں ہاں دوجے یا تیجے کی گنتی ضروری جاننے کو ضرور جہالت فرمایا تھا کہاں یہ کہ خاص اس تعین کو ضروری جانناجہالت ہےاورکہاں یہ کہ سرے سےتعین ہی جہالت وبدعت ہے اُن رام پوری دیوبندی نے خیانت لفظی کی تھی ان دیوبندی دیوبندیوں نے دیکھا کہ کام اب بھی نہ چلا اصل سوم تو جائز ہی رہا، لہذا یوں اس کے ساتھ خیانت معنوی کا گنٹھ جوڑا ملایا، غرض ؎
بیباک ہو عیار ہو جو آج ہو تم ہو
بندے ہو مگر خوف خدا کا نہیں رکھتے
آٹھویں خیانت یونہی مجموعہ گنگوہی صاحب حصہ دوم صفحہ ۹۷ پر مجدد المائۃ الحاضرہ کا ایک فتوٰی چھاپا جس میں حاصل سوال یہ تھا کہ جو شخص بے نماز شراب خور داڑھی منڈا گستاخی سے جھوٹی روایتیں پڑھنے والا شریعت پر ہنسنے والا ہو ایسے شخص سے مولود شریف پڑھانا یا منبر پر تعظیماً بٹھانا جائز ہے یا نہیں، اور حاصل ارشاد جواب یہ تھا کہ افعال مذکورہ سخت کبائر اور مرتکب اشد فاسق اور مستحق نار وغضب الرحمن ہے اُسے منبر پر بٹھانا اُس سے مجلس مبارک پڑھوانا حرام ہے اور ذکر شریف حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم باوضو ہونا مستحب اور بے وضو بھی جائز اگر نیت استخفاف کی نہ ہو اور تحقیر کی نیت ہوتو صریح کفر ہے یونہی مسائل شرعیہ کے ساتھ استہزا کفر ہے یونہی داڑھی رکھانے کی توہین کلمہ کفر ہے واللہ تعالٰی اعلم۔ مسلمان دیکھیں کہ اس فتوائے مبارکہ میں ایسے فاسق فاجر بے نمازی شراب خور توہین کنندہ شریعت کو منبر پر بٹھانے کی ممانعت ہے یا معاذاللہ مطلقاً مجالس میلاد مبارک مروجہ عرب وعجم کا عدمِ جواز۔ مگر حیاداروں نے عوام کی آنکھوں پر اندھیری ڈالنے کے لئے اس کا سرنامہ یہ لکھ دیا فتوٰی درباب عدمِ جواز مجلس مولود مروجہ از مجموعہ فتاوی قلمی مولوی احمد رضا خان صاحب، سچ ہے ''بے حیا باش وآنچہ خواہی کن'' (بے حیا ہوجا پھر جو چاہے کرتارہ۔ ت) انّاللّٰہ وانّا الیہ راجعون۔
نویں خیانت حیاداروں کو اور تیز وتند چڑھی اسی صفحہ کے حاشیہ پر یوں لَے بڑھی متبعین مولوی احمد رضا خاں صاحب کو خوف کرنے کا مقام ہے کہ وہ مجالس مروجہ ممنوعہ مبتدعہ ولادت کہ جن کو خود ان کے مقتدا نے حرام کیا بلکہ کفر ومستحق نار وغضب رحمن تعالٰی شانہ لکھتے ہیں۔ مسلمانو! خدارا انصاف، حرام کا لفظ تو آپ دیکھ چکے کہ فاسق شرابی کو منبر پر تعظیماً بٹھانے کی نسبت تھا ظلم یہ کہ مستحق ناروغضب رحمن کو اُس تارک الصلاۃ شرابخور توہین کنندہ شرع کو کہا تھا بے حیاؤں نے اسے بھی مجالس میلاد مبارک پر ڈھال دیا، مسلمانو! کیا اسی کو دین ودیانت کہتے ہیں ع