حدیث ۲:ابوداؤد وسُنن اور طبرانی معجم میں بسند جید ابودردأ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی حضور پُرنور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
خمس من جاء بھن مع ایمان دخل الجنّۃ، من حافظ علی الصلوات الخمس،علی وضوئھن ورکوعھن وسجودھن ومواقیتھن ۱؎۔ عــہ۱ الحدیث۔
پانچ چیزیں ہیں کہ جو اُنہیں ایمان کے ساتھ لائےگا جنّت میں جائے گا جو پنجگانہ نمازوں کی ان کے وضو اُن کے رکوع اُن کے سجود اُن کے اوقات پر محافظت کرے (اور روزہ وحج وزکوٰۃ وغسلِ جنابت بجالائے)
عــہ۱ تمامہ، وصام رمضان وحج البیت ان استطاع الیہ سبیلا واعطی الزکٰوۃ، طیبۃ بھانفسہ، وادی الامانۃ، قالوا: یا اباالدرداء مااداء الامانۃ؟ قال: الغسل من الجنابۃ ۱۲ منہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ (م) (اس کا ترجمہ متن میں موجود ہے)
(۱؎ سنن ابی داؤد حدیث نمبر ۴۲۹ دار احیاء السنۃ مصر ۱/۱۱۶ و ۱۱۷)
حدیث ۳: امام مالک وابوداؤد ونسائی وابن حبان اپنی صحاح میں عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:
خمس صلوات افترضھن اللّٰہ تعالٰی، من احسن وضوء ھن وصلاھن لوقتھن واتم رکوعھن وخشوعھن، کان لہ علی اللّٰہ عھدان غفرلہ، ومن لم یفعل فلیس لہ علی اللّٰہ عھد، ان شاء غفرلہ، وان شاء عذبہ ۲؎۔ ھذا لفظ ابی داود عــہ۲
پانچ نمازیں اللہ تعالٰی نے فرض کی ہیں جو اُن کا وضو اچھی طرح کرے اور اُنہیں اُن کے وقت پر پڑھے اور اُن کا رکوع وخشوع پُورا کرے اُس کے لئے اللہ عزّوجل پر عہد ہے کہ اُسے بخش دے، اور جو ایسا نہ کرے تو اس کے لئے اللہ تعالٰی پر کچھ عہد نہیں چاہے بخشے چاہے عذاب کرے۔ یہ الفاظ ابوداؤد کے ہیں۔ (ت)
عــہ۲ واوردہ المنذری عن فزاد: وسجودھن ۳؎، بعد قولہ: رکوعھن، ولیس فی شیئ من نسخ السنن التی عندی، وقدقال العلامۃ ابرھیم الحلبی فی غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی مانصہ: اما لفظ ''وسجودھن'' بعد ''رکوعھن'' فغیر ثابت ۴؎ الخ ۱۲ منہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ (م)
منذری نے بھی ابوداؤد سے اس روایت کو لیا ہے مگر اس نے رکوعھن کے بعد سجودھن کے لفظ بڑھادئے ہیں، حالانکہ ابوداود کے میرے پاس موجود نسخوں میں سجودھن نہیں ہے، اور ابراہیم حلبی نے غنیۃ المستملی میں تصریح کی ہے کہ رکوعھن کے بعد سجودھن کا لفظ ثابت نہیں ہے۔ (ت)
حدیث ۴: ابوداود طریق ابن الاعرابی میں حضرت قتادہ بن ربعی انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں اللہ عزّوجل فرماتا ہے: انی فرضت علی امتک خمس صلوات، وعھدت عندی عہد انہ من جاء یحافظ علیھن لوقتھن ادخلتہ الجنۃ، ومن لم یحافظ علیھن فلاعھد لہ عندی ۱؎۔
میں نے تیری اُمت پر پانچ نمازیں فرض کیں اور اپنے پاس عہد مقرر کرلیا جو اُن کے وقتوں پر اُن کی محافظت کرتا آئے گا اُسے جنّت میں داخل کروں گا اور جو محافظت نہ کرے گا اس کے لئے میرے پاس کچھ عہد نہیں۔
حدیث ۵:دارمی حضرت کعب ابن عجرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم اپنے رب جل وعلا سے روایت فرماتے ہیں وہ ارشاد کرتا ہے:من صلی الصلاۃ لوقتھا فاقام حدھا کان لہ علی عھد ا دخلہ الجنۃ ومن لم یصل الصلاۃ لوقتھا ولم یقم حدھا لم یکن لہ عندی عھدان شئت ادخلتہ النار وان شئت ادخلتہ الجنّۃ ۲؎۔
جو نماز اُس کے وقت میں ٹھیک ٹھیک ادا کرے اُس کے لئے مجھ پر عہد ہے کہ اُسے جنّت میں داخل فرماؤں، اور جو وقت میں نہ پڑھے اور ٹھیک ادا نہ کرے اُس کے لئے میرے پاس کوئی عہد نہیں چاہوں اسے دوزخ میں لے جاؤں اور چاہوں تو جنّت میں۔
(۲؎ سنن الدارمی ، باب استحبا ب الصلٰوۃ فی اول الوقت حدیث ۱۲۲۸ مطبوعہ نشر السنۃ ملتان ۱/۲۲۳)
حدیث ۶: طبرانی بسند صالح عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی ایک دن حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم سے فرمایا: جانتے ہو تمہارا رب کیا فرماتا ہے؟ عرض کی: خدا ورسول خُوب دانا ہیں۔ فرمایا: جانتے ہو تمہارا رب کیا فرماتا ہے؟ عرض کی: خدا ورسول خوب دانا ہیں۔ فرمایا: جانتے ہو تمہارا رب کیا فرماتا ہے؟ عرض کی: خدا ورسول خوب دانا ہیں۔ فرمایا: تمہارا رب جل وعلا فرماتا ہے:
وعزتی وجلالی لایصلیھا عبد لوقتھا الاادخلتہ الجنّۃ ومن صلاھا لغیر وقتھا ان شئت رحمتہ وان شئت عذبتہ ۳؎۔
مجھے اپنے عزّت وجلال کی قسم جو شخص نماز وقت پر پڑھے گا اُسے جنّت میں داخل فرماؤں گا اور جو اس کے غیر وقت میں پڑھے گا چاہوں اس پر رحم کروں چاہوں عذاب۔
حدیث ۷: نیز طبرانی اوسط میں انس بن مالک رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:من صلی الصلواۃ لوقتھا واسبغ لھا وضؤھا واتم لھا قیامھا وخشوعھا ورکوعھا وسجودھا خرجت وھی بیضا مسفرۃ تقول حفظک اللّٰہ کماحفظتنی، ومن صلا الصلٰوۃ لغیر وقتھا فلم یسبغ لھا وضؤھا ولم یتم لھا خشوعھا ولارکوعھا ولاسجودھا خرجت وھی سوداء مظلمۃ تقول ضیعک اللّٰہ کما ضیعتنی حتّٰی اذاکانت حیث شاء اللّٰہ لفت کمایلفّ الثوب الخلق ثم ضرب بھا وجھہ ۱؎
جو پانچوں نمازیں اپنے اپنے وقتوں پر پڑھے اُن کا وضو وقیام وخشوع ورکوع وسجود پُورا کرے وہ نمازسفید روشن ہوکر یہ کہتی نکلے کہ اللہ تیری نگہبانی فرمائے جس طرح تُونے میری حفاظت کی اور جو غیر وقت پر پڑھے اور وضو وخشوع ورکوع وسجود پُورا نہ کرے وہ نماز سیاہ تاریک ہوکر یہ کہتی نکلے کہ اللہ تجھے ضائع کرے جس طرح تُونے مجھے ضائع کیا یہاں تک کہ جب اُس مقام پر پہنچے جہاں تک اللہ عزّوجل چاہے پُرانے چیتھڑے کی طرح لپیٹ کر اُس کے مُنہ پر ماری جائے (والعیاذ باللہ رب العالمین)
حدیث ۸: ابُو داؤد حضرت فضالہ زہرانی رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی: قال علمنی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم فکان فیما علمنی وحافظ علی الصلوات الخمس ۲؎۔
مجھے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے مسائلِ دین تعلیم فرمائے اُن میں یہ بھی تعلیم فرمایا کہ نماز پنجگانہ کی محافظت کر۔
(۲؎ سن ابی داؤد باب المحافظہ علے الصلوات مطبوعہ مجتبائی پاکستان ۱/۶۱)
حدیث ۹:بخاری، مسلم، ترمذی، نسائی، دارمی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی: قال سألت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم ای العمل احب الی اللّٰہ قال الصلاۃ علی وقتھا ۳؎۔
میں نے سید المرسلین صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم سے پُوچھا سب میں زیادہ کیا عمل اللہ عزّوجل کو پیارا ہے، فرمایا نماز اس کے وقت پر ادا کرنا۔
حدیث ۱۰: بیہقی شعب الایمان میں بطریق عکرمہ امیر المؤمنین عمرفاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی : قال جاء رجل فقال یارسول اللّٰہ ای شیئ احب الی اللّٰہ فی الاسلام قال الصلاۃ لوقتھا ومن ترک الصلاۃ فلادین لہ والصلاۃ عماد الدّین ۴؎۔
ایک شخص نے خدمتِ اقدس حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم میں حاضر ہوکر عرض کی یارسول اللہ! اسلام میں سب سے زیادہ کیا چیز اللہ تعالٰی کو پیاری ہے، فرمایا: نماز وقت پر پڑھنی، جس نے نماز چھوڑی اس کیلئے دین نہ رہا نماز دین کا ستون ہے۔
(۴؎ شعب الایمان باب فی الصلوات حدیث ۲۸۰۷ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت لبنان ۳/۳۹)
حدیث ۱۱:طبرانی معجم اوسط میں انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:ثلث من حفظھن فھو ولی حقا، ومن ضیعھن فھو عدوی حقا، الصلاۃ والصیام والجنابۃ ۱؎۔
تین۳ چیزیں ہیں کہ جو ان کی حفاظت کرے وہ سچّا ولی ہے اور جو انہیں ضائع کرے وہ پکّا دشمن، نماز اور روزے اور غسلِ جنابت۔
(۱؎ معجم اوسط حدیث ۸۹۵۶ مکتب المعارف ریاض ۹/۴۴۵)
حدیث ۱۲: امام مالک مؤطا میں نافع سے راوی: ان عمر بن الخطاب رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کتب الی عُمّالہ ان اھم امرکم عندی الصلاۃ فمن حفظھا وحافظ علیھا حفظ دینہ ومن ضیعھا فھو لماسواھا اضیع الحدیث ۲؎۔
امیرالمومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالٰی عنہ نے اپنے عاملوں کو فرمان بھیجے کہ تمہارے کاموں میں مجھے زیادہ فکر نماز کی ہے جو اسے حفظ اور اس پر محافظت کرے اس نے اپنے دین کی حفاظت کرلی اور جس نے اسے ضائع کیا وہ اور کاموں کو زیادہ تر ضائع کرے گا۔
(۲؎ مؤطا امام مالک وقوت الصلواۃ مطبوعہ میر محمد کتب خانہ کراچی ص ۵)
(نوعِ آخر) حدیث امامت جبریل علیہ الصلٰوۃ والسّلام جس میں انہوں نے ہر نماز کے لئے جُدا وقت معین کیا۔
حدیث ۱۳: بخاری ومسلم صحاح اور امام مالک وامام ابن ابی ذئب مؤطا اور ابومحمد عبداللہ دارمی مسند میں حضرت ابومسعود نصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی جبریل نے بعد تعیین اوقات عرض کی: بھذا امرت ۳؎ (اسی کا حضور کو حکم دیا گیا ہے) ۔
ابن ابی ذئب کے لفظ یوں ہیں: عن ابن شھاب انہ سمع عروۃ بن الزبیر یحدث عمر بن عبدالعزیز عن ابی مسعود الانصاری ان المغیرۃ بن شعبۃ اخر الصلاۃ فدخل علیہ ابومسعود فقال ان جبریل نزل علٰی محمد صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلم فصلی وصلی وصلی وصلی وصلی ثمّ صلی ثم صلی ثم صلی ثم صلی ثم صلی ثم قال ھکذا امرت ۴؎
(یعنی جبریل امین نے دونوں روز امامت سے تعیین اوقات کرکے عرض کی: ایسا ہی حضور کو حکم ہے)۔
(۴؎ شرح الزرقانی علی المؤطا باب وقوت الصلٰوۃ مطبوعہ المکتبۃ التجاریۃ الکبرٰی مصر ۱/۱۵)
مسند امام ابن راہویہ میں مطول ومفصل ہے فی اخرہ ثم قال جبریل مابین ھذین وقت صلاۃ ۵؎
(پھر جبریل نے عرض کی ان دونوں کے درمیان وقت نماز ہے)۔
(۵؎ نصب الرایۃ بحوالہ سند ابن راہویۃ باب المواقیت مکتبہ اسلامیہ ریاض الشیخ ۱/۲۲۳)
حدیث ۱۴: دارقطنی وطبرانی وابوعمر بن عبدالبر ابومسعود وبشیر بن ابی مسعود دونوں صحابیوں رضی اللہ تعالٰی عنہما سے راوی جبریل نے عرض کی:
مابین ھذین وقت ۱؎ یعنی امس والیوم ۔
(کل اور آج کے وقتوں کے درمیان ہر نماز کا وقت ہے )
(۱؎ مجمع الزوائد بحوالہ الطبرانی الکبیر باب بیان الوقت دارالکتاب بیروت ۱/۳۰۵)