Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۵(کتاب الصلٰوۃ)
59 - 157
فصل چہارم۴ نصوص نفی جمع وہدایت التزام اوقات میں۔
یہ نصوص دو۲ قسم ہیں اوّل عامہ جن میں تعیین اوقات کا بیان یا اُن کی محافظت کی ترغیب یا اُن کی محافظت سے ترہیب ہے جس سے ثابت ہوکہ ہر نماز کے لئے شرع مطہر نے جُدا وقت مقرر فرمایا ہے کہ اُس سے پہلے ہوسکے نہ اُسے کھوکر دوسرے وقت پر اٹھارکھی جائے بلکہ ہر نماز اپنے ہی وقت پر ہونی چاہے۔ دوم خاصہ جن میں بالخصوص جمع بین الصلاتین کی نفی ہے۔

قسم اول نصوص عامہ (الاٰیات) رب العزۃ تبارک وتعالٰی نے محافظت والتزامِ اوقات کا حکم سات۷ سورتوں میں نازل فرمایا:

(۱) بقرہ     (۲) نساء     (۳) انعام (۴) مریم (۵) مومنون (۶) معارج    (۷) ماعون
آیت ۱    قال بنا عزمن قائل: ان الصلٰوۃ کانت علی المؤمنین کتٰباً موقوتا ۱؂
بیشک نماز مسلمانوں پر فرض ہے وقت باندھا ہوا۔
 (۱؎ القرآن  ۴/ ۱۰۳)
کہ نہ وقت سے پہلے عــہ صحیح نہ وقت کے بعد تاخیر روا، بلکہ فرض ہے کہ نماز اپنے وقت پر ادا ہو۔ میں یہاں معنی آیت میں کلامِ علمائے کرام لاؤں اس سے بہتر یہی ہے کہ خود ملّاجی کی شہادت دلاؤں،
عــہ:  ھذا، لاخلاف فیہ بین العلمائ، الاشیئ روی عن ابی موسٰی الاشعری وعن بعض التابعین اجمع العلماء علی خلافہ، ولاوجہ لذکرہ ھھنا لانہ لایصح عنھم، وصح عن ابی موسٰی خلافہ مماوافق الجماعۃ، فصار اتفاقا صحیحا اھ عمدۃ القاری ۱۲ منہ (م)
اس میں علماء کا کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ابوموسٰی اشعری اور بعض تابعین سے جو کچھ مروی ہے اس کے خلاف علماء کا اجماع ہے اور اس کو یہاں ذکر کرنے کی کوئی ضرورت بھی نہیں کیونکہ وہ ابوموسٰی سے بصحت منقول نہیں نہیں ہے بلکہ ابوموسٰی سے، اس کے خلاف اور جمہور کے موافق قول صحیح طور پر ثابت ہے، اس لئے سب کا متفق ہونا ہی درست قرار پایا اھ عمدۃ القاری ۱۲ منہ (ت)
مسئلہ وقتِ ظہر میں ایک مثل تک تمامی وقت بتانے کیلئے فرماتے ہیں کہا اللہ تعالٰی نے
ان الصلوۃ کانت علی المؤمنین کتٰبا موقوتا
یعنی ہر نماز کا وقت علیحدٰہ علیحٰدہ ہے تفسیر مظہری میں ہے قولہ تعالٰی:
کتٰباً موقوتا، یقتضی کون الوقت لکل صلٰوۃ وقتا
علیحدہ تو مقتضا آیت کا یہی ہے کہ ایک نماز کے وقت میں دوسری نماز ادا نہیں ہوسکتی ۲؎۔ ع

مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری
 (۲؎ معیارالحق    مسئلہ چہارم بحث آخر وقت ظہر مکتبہ نذیریہ لاہور    ص ۳۱۷)
آیت ۲    قال مولٰنا جل وعلا: حافظوا علی الصلوات والصلٰوۃ الوسطٰی وقومواللّٰہ قانتین ۱؎o
محافظت کرو سب نمازوں اور خاص بیچ والی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے۔
 (۱؎ القرآن الحکیم    ۲/۲۳۸)
محافطت کرو کہ کوئی نماز اپنے وقت سے اِدھر اُدھر نہ ہونے پائے، بیچ والی نماز نمازِ عصر ہے اُس وقت لوگ بازار وغیرہ کے کاموں میں زیادہ مصروف ہوتے ہیں اور وقت بھی تھوڑا ہے اس لئے اُس کی خاص تاکید فرمائی۔ بیضاوی شریف علّامہ ناصرالدین شافعی میں ہے:
حافظوا علی الصلوات، بالاداء لوقتھا والمداومۃ علیھا ۲؎۔
نمازوں کی محافظت کرو، یعنی وقت پر اداکرو اور ہمیشہ کرو۔ (ت)
 (۲؎ انوار التنزیل المعروف تفسیر البیضاوی تحت آیۃ حافظوا علی الصلوات الخ مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۱/۱)
مدارک شریف میں ہے:
حافظوا علی الصلوات، داوموا علیھا لمواقیتھا ۳؎۔
نمازوں پر محافظت کرو، یعنی ہمیشہ بروقت پڑھو۔ (ت)
 (۳؎ تفسیر النسفی المعروف تفسیر مدارک ،تحت آیۃ حافظوا علی الصلوات الخ مطبوعہ دارالکتاب العربی بیروت ۱/۱۲۱)
ارشاد العقل السلیم میں ہے :
حافظوا علی الصلوات ای داوموا علٰی ادائھا لاوقاتھا من غیر اخلال بشیئ منھا ۴؎۔
نمازوں پر محافظت کرو، یعنی ہمیشہ بروقت پڑھو اور ان میں کسی قسم کا خلل نہ واقع ہونے دو۔ (ت)
(۴؎ ارشاد العقل السلیم        تحت آیۃ حافظوا علی الصلوات الخ مطبوعہ احیاء التراث العربی ۱/۲۳۵)
آیت ۳    قال العلی الاعلی تبارک وتعالٰی:
والذین ھم علی صلاتھم یحٰفظونo اولٰئک ھم الوارثونo الذین یرثون الفردوس ھم فیھا خالدون ۵؎o
اور وہ لوگ جو اپنی نماز کی نگہداشت کرتے ہیں کہ اُسے وقت سے بے وقت نہیں ہونے دیتے وہی سچّے وارث ہیں کہ جنّت کی وراثت پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔
(۵؎ القرآن        ۲۳/۹ و ۲۳/۱۰ و ۲۳/۱۱)
معالم شریف امام بغوی شافعی میں ہے: یحافظون، ای یداومون علی حفظھا ویراعون اوقاتھا، کررذکر الصلاۃ لیتبین المحافظۃ علیھا واجبۃ ۱؎۔
محافظت کرتے ہیں یعنی ہمیشہ نگہبانی کرتے ہیں اور ان کے اوقات کا خیال رکھتے ہیں۔ نماز کا ذکر مکرر کیا ہے تاکہ واضح ہوجائے کہ اس کی محافظت واجب ہے۔ (ت)
 (۱؎ تفسیر البغوی المعروف معالم التنزیل مع الخازن    تحت آیۃ مذکورہ    مطبوعہ مصطفی البابی مصر ۵/۳۳)
آیت ۴    قال المولی الاجل عزّوجل: والذین ھم علٰی صلاتھم یحافظونo اولئک فی جنّٰت مکرمون ۲؎۔
اور وہ لوگ کہ اپنی نماز کی محافظت کرتے ہیں ہر نماز اس کے وقت میں ادا کرتے ہیں وہ جنّتوں میں عزت کئے جائیں گے۔
 (۲؎ القرآن    ۷۰/۳۴ و ۷۰/۳۵)
Flag Counter