افادہ رابعہ:الحمداللہ جب کہ احاديث جمع صوری کی صحت مہر نيمروزماہ نيم ماہ کی طرح روشن ہوگئی تو اب جس قدر حديثوں ميں مطلق جمع بين الصلاتين وارد ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم نے ظہر وعصر يا مغرب وعشاء کو جمع فرمايا يا عصر وعشا سے ملانے کو ظہر ومغرب ميں تاخير فرمائی وامثال ذلک کسی ميں مخالف کےلئے اصلاً حجت نہ رہی سب اسی جمع صوری پر محمول ہوں گی اور استدلال مخالف احتمالِ موافق سے مطرود ومخذول مثل
حديث(۱): بخاری ومسلم ودارمی ونسائی وطحاوی وبيہقی بطريق سالم بن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہم ومسلم ومالک ونسائی وطحاوی بطريق نافع۔
عن ابن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنھما، کان النبی صلی اللّٰہ تعالٰی عليہ وسلم يجمع بين المغرب والعشاء اذاجدبہ السيير ۲؎۔
ابنِ عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما روايت کرتے ہيں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم کو جب چلنے ميں تيزی ہوتی تھی تو آپ مغرب وعشاء کو جمع کرتے تھے۔
(۲؎ شرح معانی الآثار باب الجمع بين الصلاتين الخ مطبوعہ ايچ ايم سعيد کمپنی کراچی ۱/۱۱۱)
وفی لفظ مسلم والنسائی من طريق سالم، رأيت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی عليہ وسلم اذااعجلہ السير فی السفر يؤخر صلاۃ المغرب حتی يجمع بينھا وبين صلاۃ العشاء ۳؎۔
اور مسلم کی ايک اور روايت اور نسائی کی بطريقہ سالم روايت کے الفاظ يوں ہں کہ ميں نے رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم کو ديکھا کہ جب آپ کو سفر کے دوران چلنے ميں جلدی ہوتی تو مغرب کی نماز کو اتنا مؤخر کرديتے تھے کہ عشا کے ساتھ ملاليتے تھے۔ (ت)
(۳؎ الصحیح لمسلم۔ باب جواز الجمع يين الصلاتين فی السفر مطبوعہ قديمی کتب خانہ کراچی ۱/۲۴۵)
يہ معنی مجمل بروايات سالم ونافع مستفيض ہيں۔
فرواہ البخاری عن ابی اليمان(۱)، والنسائی عن بقيۃ(۲) وعثمٰن(۳)، کلھم عن شعيب بن ابی حمزہ۔ ومسلم عن ابن وھب عن يونس(۴)۔ والبخاری عن(۵) علی بن المدينی، ومسلم عن يحيٰی(۶) بن يحيٰی وقتيبۃ(۷) بن سعيد وابی(۸) بکر بن ابی شيبۃ وعمر(۹) والناقد، والدارمی عن محمد(۱۰) بن يوسف، والنسائی عن محمد(۱۱) بن منصور، والطحاوی عن الحمانی(۱۲)، ثمانيتھم عن سفيٰن بن عيینۃ، ثلثتھم اعنی شعيبا ويونس وسفيٰن عن الزھری عن سالم، ومسلم عن(۱۳) يحيٰی بن يحيٰی، والنسائی عن قتيبۃ(۱۴)، والطحاوی عن ابن(۱۵) وھب، کلھم عن مالک، والنسائی بطريق عبدالرزاق ثنا معمر عن موسی(۱۶) بن عقبۃ، والطحاوی(۱۷) عن ليث، والبھيقی فی الخلافيات من طريق يزيد بن ھارون عن يحيٰی(۱۸) بن سعيد ، اربعتھم عن نافع، کلاھما عن ابن عمر رضی اللّٰہ تعالٰی عنھما۔
چنانچہ بخاری ابواليمان سے، نسائی بقيہ اورعثمان سے، يہ سب (ابواليمان، بقيہ، عثمان) شعيب ابن ابی حمزہ سے روايت کرتے ہيں۔ اور مسلم، ابن وہب سے، وہ يونس سے روايت کرتے ہيں۔ اور بخاری، علی ابن مدينی سے۔ اور مسلم، يحيٰی ابن يحيٰی، قتيبہ ابن سعيد، ابوبکر ابن ابی شيبہ اور عمرو الناقد سے۔ اور دارمی، محمد ابن يوسف سے۔ اور نسائی، محمد ابن منصور سے۔ اور طحاوی، حمانی سے۔ يہ آٹھويں (يعنی علی(۱)، يحيی(۲)، قتيبہ(۳)، ابوبکر(۴)، عمرو(۵)، ابن يوسف(۶)، ابن منصور(۷)، حمانی(۸) سفيان ابن عيينہ سے روايت کرتے ہيں۔ پھر تينوں (سلسلوں کے تين آخری راوی) يعنی شعيب، يونس اور سفيان، زہری کے واسطے سے، سالم سے راوی ہيں۔ اور مسلم، يحيٰی ابن يحيٰی سے۔ اور نسائی، قتيبہ سے۔ اور طحاوی، ابن وہب سے۔ تينوں مالک سے روايت کرتے ہیں۔ اور نسائی، بطريقہ عبدالرزاق، وہ معمر سے، وہ موسٰی ابن عقبہ سے روايت کرتے ہیں اور طحاوی ليث سے روايت کرتے ہیں۔ اور بيہقی خلافيت میں بطريقہ يزيد ابن ہارون، يحیٰی ابن سعيد سے روايت کرتے ہیں۔ چاروں (آخری راوی يعني مالک(۱)، موسٰی(۲)، ليث(۳)، يحيٰی(۴) نافع سے راوی ہیں سالم اور نافع) دونوں عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہما سے حديث بيان کرتے ہیں۔ (ت)
حديث(۲) معلَّق بخاری :
ووصلہ البيھقی عن ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنھما، کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی علي وسلم يجمع بين صلاۃ الظھر والعصر اذاکان علی ظھر سير، ويجمع بين المغرب والعشاء ۱؎۔ وھو عند مسلم واٰخرين بذکر غزوۃ تبوک،
بيہقی نے اس کو ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے موصولاً ذکر کيا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم جب چلنے والے ہوتے تھے تو ظہر اور عصر کی نماز یں جمع كر ليتے تھے۔ اسی طرح مغرب وعشاء بھی جمع کرليتے تھے يہ روايت مسلم اور ديگر محدثين کے نزديک غزوہ تبوک کے تذکرے سے متعلق ہے۔
(۱؎ صحيح البخاری باب الجمع فی السفر بين المغرب والعشاء مطبوعہ قديمی کتب خانہ کراچی ۱/۱۴۹)
ولابن ماجۃ من طريق ابرٰھيم بن اسمٰعيل عن عبدالکريم عن مجاھد وسعيد بن جبير وعطاء بن ابی رباح وطاؤس،اخبروہ عن ابن عباس رضی اللّٰہ تعالٰی عنھما انہ اخبرھم ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی عليہ وسلم کان يجمع بين المغرب والعشاء فی السفر من غيران يعجلہ شیئ ولايطلبہ عدو ولايخاف شيئا ۲؎۔
اور ابن ماجہ بطريقہ ابراہيم بن اسمٰعيل راوی ہیں۔ کہ عبدالکريم کو مجاہد، سعيد ابن جبير، عطاء ابن ابی رباح اور طاؤس نے خبر دی ہے کہ ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہا نے ان کو بتايا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم سفر ميں مغرب عشاء جمع کرليتے تھے حالانکہ نہ آپ کو جلدی ہوتی تھی نہ دشمن تعاقب ميں ہوتا تھا اور نہ کسی اور چيز کا خوف ہوتا تھا۔
(۲؎ سنن ابن ماجہ باب الجمع بين الصلٰوتين الخ مطبوعہ ايچ ايم سعيد کمپنی کراچی ۱/۷۶)
قلت: ابرٰھيم ھذا، ھو ابن اسمٰعيل ابن مجمع الانصاری، ضعيف۔ وعبدالکريم، ان لم يکن ابن مالک الجزری، فابن ابی المخارق، وھو اضعف واضعف۔ والمعروف حديثہ فی الجمع بالمدينۃ۔ رواہ الشيخان وجماعۃ، کماقدمناہ بطرقھا والفاظھا عماقريب۔
قلت (ميں نے کہا): يہ وہی ابن اسمٰعيل ابن مجمع انصاری ہے جو ضعيف ہے۔ اور عبدالکريم اگر ابن مالک جزری نہيں ہے تو ابن ابی المحارق ہوگا اور وہ بہت ضعيف اور بہت ہی ضعيف ہے۔ ابن عباس کی جو حديث معروف ہے وہ مدينہ ميں جمع کرنے کی ہے (نہ کہ سفر ميں) اس کو بخاری، مسلم اور محدثين کی ايک جماعت نے روايت کيا ہے۔ جيسا کہ تھوڑا ہی پہلے ہم اس کے تمام طريقے اور الفاظ بيان کرآئے ہيں۔ (ت)
وحديث(۳) بخاری تعليقاً ووصلاً وطحاوی وصلا:
عن انس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی عليہ وسلم کان يجمع بين ھاتين الصلاتين فی السفر، يعنی المغرب والعشاء ۳؎۔
انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روايت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم اِن دو۲ نمازوں کو سفر ميں جمع کرتے تھے، يعنی مغرب اور عشاء کو۔ (ت)
(۳؎ شرح معانی الآثار باب الجمع بين الصلٰوتين الخ ، مطبوعہ ايچ ايم سعيد کمپنی کراچی ۱/۱۱۱)
وحديث(۴) مالک وشافعی ودارمی ومسلم وابوداؤد وترمذی ونسائی وابن ماجہ وطحاوی مطولاً ومختصراً عن عامر بن واثلۃ ابی الطفيل عن معاذ بن جبل رضی اللّٰہ تعالٰی عنہم قال: جمع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی عليہ وسلم فی غزوۃ تبوک بين الظھر والعصر وبين المغرب والعشاء، قال: فقلت، ماحملہ علی ذلک؟ قال، فقال: ارادان لايحرج امتہ ۱؎۔
عامر ابن واثلہ ابوالطفيل، معاذ ابن جبل رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روايت کرتے ہيں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم نے غزوہ تبوک ميں ظہر وعصر اور مغرب وعشا کو جمع کيا تھا۔ واثلہ نے کہا کہ ميں نے پُوچھا: ''اس کی وجہ کيا تھی؟'' تو معاذ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے جواب ديا کہ آپ يہ چاہتے تھے کہ آپ کی اُمت کو کوئی تنگی نہ ہو۔ (ت)
(۱؎ الصحيح لمسلم باب جواز الجمع بين الصلٰوتين فی السفر مطبوعہ قديمی کتب خانہ کراچی ۱/۲۴۶)
ھذا لفظ مسلم فی الصلاۃ، ومثلہ للطحاوی، وعند الترمذی صدرہ فقط، وھو احد لفظی الطحاوی ولمالک ومن طريقہ عند مسلم فی الفضائل، خرجنا مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی عليہ وسلم عام غزوۃ تبوک، فکان يجمع الصلاۃ، فصلی الظھر والعصر جميعا، والمغرب والعشاء جميعا حتی اذاکان يوما اخر الصلاۃ، ثم خرج فصلی الظھر والعصر جميعا، ثم دخل، ثم خرج بعد ذلک، فصلی المغرب والعشاء جميعا ۲؎، الحديث بطولہ، وھو بھذا القدر من دون زيادۃ عبدالباقين۔
يہ مسلم کے الفاظ ہيں کتاب الصلٰوۃ ميں، اور طحاوی نے بھی يونہی روايت کی ہے۔ ترمذی ميں صرف اس کا ابتدائی حصّہ ہے اور طحاوی کی ايک روايت بھی صرف ابتدائی حصّے پر مشتمل ہے۔ مالک کے ہاں، اور انہی کے طريقے سے مسلم کے ہاں روايت ہے کہ غزوہ تبوک کے سال ہم رسول اللہ صلی اللہ عليہ وسلم کے ساتھ نکلے تو آپ نمازوں کو جمع کياکرتے تھے، چنانچہ آپ نے ظہر وعصر کو ملاکر پڑھا اور مغرب وعشا کو ملاکر پڑھا حتّٰی کہ ايک روز آپ نے نماز کو مؤخر کيا، پھر تشريف لائے تو ظہر وعصر کو ملاکر پڑھا۔ پھر اندر تشريف لے گئے پھر باہر جلوہ افروز ہوئے اور مغرب وعشاء کو ملاکر پڑھا۔ مالک اور مسلم نے اس حديث کو آخر تک پوری طوالت سے ذکر کيا ہے۔ مگر ديگر محدثين کے ہاں اسی قدر ہے۔ اس سے زائد نہيں ہے۔ (ت)
(۲؎ الصحيح لمسلم باب فی معجزات النبی صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم من کتاب الفضائل مطبوعہ قديمی کتب خانہ کراچی ۲/۲۴۶)
وحديث(۵) مالک مرسلاً ومسنداً:
من طريق داؤد بن الحصين عن الاعرج عن ابی ھريرۃ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ ان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی عليہ وسلم کان يجمع بين الظھر والعصر فی سفرہ الی تبوک ۱؎۔
بطريقہ داؤد ابن حصين، اعرج سے، وہ ابوھريرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے راوی ہيں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم سفر تبوک کے دوران ظہر وعصر کو جمع کيا کرتے تھے۔ (ت)
(۱؎ مؤطا امام مالک الجمع بين الصلٰوتين الخ مطبوعہ مير محمد کتب خانہ کراچی ص۲۵۔۱۲۴)
ھکذا روی عن يحيٰی مسندا، وھو عند محمد وجمھور رواۃ المؤطا عن عبدالرحمٰن بن ھرمز مرسلا۔ وعبدالرحمٰن، ھوالاعرج۔
يہ حديث يحيٰی سے بھی اسی طرح مسنداً مروی ہے، مگر محمد اور مؤطا کے اکثر راوی اس کو عبدالرحمن ابن ہرمز سے مرسلاً روايت کرتے ہيں، اور عبدالرحمن، وہی اعرج ہے۔
وھو عندالبزار عن عطاء بن يسار عن ابی ھريرۃ عن النبی صلی اللّٰہ تعالٰی عليہ وسلم کان يجمع بين الصلاتين فی السفر ۲؎۔
اور بزار کے ہاں عطاء ابن يسار ابوہريرہ سے روايت کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم سفر ميں دو۲ نمازوں کو جمع کرتے تھے۔ (ت)
(۲؎ کشف الاستار عن زوائد البزار باب الجمع بين الصلٰوتين مطبوعہ مؤسۃ الرسالۃ بيروت ۱/۳۳۰)
وحديث(۶) :
احمد وابن شبۃ بطريق حجاج ابن ارطاۃ، مختلف فيہ، عن عمروبن شعيب عن ابيہ عن جدہ وھو عبداللّٰہ بن عمروبن العاص رضی اللّٰہ تعالٰی عنھما قال: جمع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ تعالٰی عليہ وسلم بين الصلاتين فی غزوہ بنی المصطلق ۳؎۔
احمد اور ابن ابی شيبہ بطريقہ حجاج ابن ارطاۃ، جو مختلف فيہ ہے، عمرو ابن شعيب سے، وہ اپنے باپ سے، وہ اس کے دادا سے، يعنی عبداللہ ابن عمرو ابن عاص رضی اللہ تعالٰی عنہما سے روايت کرتے ہيں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی عليہ وسلم نے غزوہ بنی مصطلق ميں دو۲ نمازوں کو جمع کيا۔ (ت)
(۳؎ المصنّف لابن ابی شيبہ باب الجمع بين الصلٰوتين مطبوعہ ادارۃ القرآن والعلوم الاسلاميہ کراچی ۲/۴۵۸)