Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۵(کتاب الصلٰوۃ)
33 - 157
رابعا:    اغراب کی یہ تفسیر کہ ایسی روایتیں لاتا ہے کہ سب کے خلاف محدث جی! غریب ومنکر کا فرق کسی طالب علم سے پڑھو۔

خامسا:    باوصف ثقہ ہونے کے مجرد اغراب باعث رد ہوتو صحیحین سے ہاتھ دھولیجئے، یہ اپنی مبلغ علم تقریب ہی دیکھی کہ بخاری ومسلم کے رجال میں کتنوں عــہ کی نسبت یہی لفظ کہا ہے اور وہاں یہ بشر خود ہی جو رجال بخاری سے ہیں۔
عـــہ: مثلاً ابرھیم بن طھمان، بشربن خالد، ابرھیم بن سوید بن حبان، بشیربن سلمان، حسن بن احمد بن ابی شبیب، محمد بن عبدالرحمٰن بن حکیم وغیرہم کہ سب ثقہ یغرب ہیں۔ احمد بن صباح حکام بن مسلم وغیرھما ثقۃ لہ غرائب خصوصا ازھر بن جمیل، خالدبن قیس، ابراھیم بن اسحٰق وغیرھم کہ صدوق یغرب یہ تینوں بشربن بکر سے بھی گئے درجے کے ہوئے کہ ثقہ سے اترکر طرف صدوق ہیں ۱۲ منہ رضی اللہ تعالٰی عنہ (م)
سادسا:    ذرا میزان تو دیکھئے کہ
اما بشربن بکر التنیسی فصدوق ثقۃ لاطعن فیہ ۳
 (یعنی بشربن بکر تنیسی خُوب راست گوثقہ ہیں جن میں اصلاً کسی وجہ سے طعن نہیں)
 (۳؎ میزان الاعتدال فی ترجمۃ بشربن بکر ۱۱۸۶    مطبوعہ دارالمعرفت بیروت لبنان    ۱/۳۱۴)
کیوں شرمائے تو نہ ہوگے ایسی ہی اندھیری ڈال کر جاہلوں کو بہکادیا کرتے ہوکہ حنفیہ کی حدثیں ضعیف ہیں ع

شرم بادت ازخدا وازرسول

لطیفہ ۴:    طریق ابن جابر سے سنن نسائی کی حدیث کو ولید بن قاسم سے رَد کیا کہ روایت میں اُس سے خطا ہوتی تھی کہا تقریب میں صدوق یخطی۔
اقول اولا:    مسلمانو! اس تحریفِ شدید کو دیکھنا اسنادِ نسائی میں یہاں نام ولید غیر منسوب واقع تھا کہ
اخبرنا محمود بن خالد ثنا الولید ثنا ابن جابر ثنا نافع الحدیث ۱؎۔
 (۱؎ سنن النسائی    الوقت الذی یجمع فیہ المسافر    مطبوعہ نور محمد کارخانہ تجارت کتب کراچی    ۱/۹۹)
ملّا جی کو چالاکی کا موقع ملا کہ تقریب میں اسی طبقہ کا ایک شخص رواۃ نسائی سے کہ نام کا ولید اور قدرے متکلم فیہ ہے چھانٹ کر اپنے دل سے ولید بن قاسم تراش لیا حالانکہ یہ ولید بن قاسم نہیں ولید بن مسلم ہیں رجال صحیح مسلم وائمہ ثقات وحفاظ اعلام سے اسی تقریب میں ان کے ثقہ ہونے کی شہادت موجود، ہاں تدلیس کرتے ہیں مگر بحمداللہ اُس کا احتمال یہاں مفقود کہ وہ صراحۃً حدثنا ابن جابر قال حدثنی نافع فرمارہے ہیں۔ میزان میں ہے:
الولیدبن مسلم ابوالعباس الدمشقی، احدالاعلام وعالم اھل الشام۔ لہ مصنفات حسنۃ، قال احمد: مارأیت فی الشامیين اعقل منہ۔  وقال ابن المدینی : عندہ علم کثیر۔ قال ابومسھر : الولید مدلس، قلت : اذاقال الولید : عن ابن جریج اوعن الاوزاعی ، فلیس بمعتمد لانہ یدلس عن کذابین، فاذاقال: حدثنا فھو حجۃ ۲؎ اھ ملخصاً۔
ولید ابن مسلم ابوالعباس دمشقی۔ بلند مرتبہ لوگوں میں سے ایک، شام کا عالم، اس کی تصنیفات عمدہ ہیں احمد نے کہا ہے کہ میں نے شامیوں میں اس سے زیادہ عقل مند آدمی نہیں دیکھا۔ ابن مدینی نے کہا کہ اس کے پاس بہت علم ہے۔ ابومسہر نے کہا ہے کہ ولید مدلّس ہے۔ میں نے کہا: جب ولید عن ابن جریج یا عن الاوزاعی کہے تو قابلِ اعتماد نہیں ہے لیکن جب حدثنا کہے تو مستند ہے اھ ملخصاً۔ (ت)
 (۲؎ میزان الاعتدال فی ترجمۃ ولیدبن مسلم ۹۴۰۵    دارالمعرفت بیروت ، ۴/۳۴۷۔۳۴۸)
مُلّاجی! ؃

دربساط نکتہ داناں خود فروشی شرط نیست 

یا سخن دانستہ گو اے مرد غافل یاخموش
 (نکتہ دانوں کی مجلس میں اپنے آپ کو بیچ دینا ضروری نہیں ہے  اے مردِ غافل! یا تو سوچ سمجھ کر بات کریاخاموش رہ )  تم نے جاناکہ آپ کے کید پر کوئی آگاہ نہ ہوگا ذرا بتائیے تاکہ آپ نے ولید کا ولید بن قاسم کس دلیل سے متعین کرلیا، کیا اس طبقہ میں اس نام کا رواۃ نسائی میں کوئی اور نہ تھا اگر اب عاجز آکر ہم سے پوچھنا ہوکہ تم نے ولیدبن مسلم کیسے جانا اوّل تو بقانون مناظرہ جب آپ غاصب منصب ہیں ہم سے سوال کا محل نہیں اور استفادۃً پُوچھو تو پہلے اپنی جزاف کا صاف صاف اعتراف کرو پھر شاگردی کیجئے تو ایک یہی کیا بعونہٖ تعالٰی بہت کچھ سکھادیں وہ قواعد بتادیں جس سے اسمائے مشترکہ میں اکثر جگہ تعین نکال سکو۔
ثانیا:    بفرض غلط ابن قاسم ہی سہی پھر وہ بھی کب مستحقِ رَد ہیں امام احمد نے اُن کی توثیق فرمائی، اُن سے روایت کی، محدثین کو حکم دیا کہ اُن سے حدیث لکھو۔ ابنِ عدی نے کہا:
اذاروی عن ثقۃ فلاباس بہ ۱؎
 (وہ جب کسی ثقہ سے روایت کریں تو اُن میں کوئی عیب نہیں) اور ابن جابر کا ثقہ ہونا خود ظاہر۔
 (۱؎ الکامل لابن عدی    فی ترجمۃ ولیدا بن قاسم        مطبوعہ المکتبۃ الاثریۃ سانگلہ ہل    ۷/۴۵، ۲۵)
ثالثا:    ذرا رواۃ صحیح بخاری ومسلم پر نظر ڈالے ہُوئے کہ اُن میں کتنوں عــہ کی نسبت تقریب میں یہی صدوق یخطئ بلکہ اس سے زائد کہا ہے کیا قسم کھائے بیٹھے ہوکہ صحیحین کا رَد ہی کردوگے!
عــہ مثلاً اسمٰعیل بن مجالد، اشھل بن حاتم، بشربن عبیس، حارت بن عبید، حبیب بن ابی حبیب، حجاج بن ابی زینب، حسان بن ابرھیم، حسان بن حسان بصری، حسان بن عبداللّٰہ کندی، حسن بن بشربن سلم، حسن بن ذکوان ورمی بالقدر، خالد بن خداش، خالد بن عبدالرحمٰن السلمی، شریک بن عبداللّٰہ بن ابی بر، عبدالرحمٰن بن عبداللّٰہ بن دینار، عبدالمجیدبن عبدالعزیز، مسکین بن بکیر، معقل بن عبیداللّٰہ وغیرھم ان سب پر وہی حکم صدوق یخطئ لگایا ہے خلیفۃ بن خیاط، عبداللہ بن عمر نمیری،عبدالرحمن بن حرملہ اسلمی، عبدالرحمن بن عبداللّٰہ بن عبید، یحيٰی بن ابی اسحٰق حضرمی وغیرھم صدوق ربما اخطأ ہیں، اب زیادہ کی بعض مثالیں لیجئے حجاج بن ارطاۃ صدوق کثیر الخطاء والتدلیس، شریک بن عبداللّٰہ نخعی صدوق یخطئ کثیرا تغیر حفظہ، صالح بن رستم المزنی صدوق کثیرالخطاء، عبداللّٰہ بن صالح صدوق کثیرالغلط ثبت فی کتابہ وکانت فیہ غفلۃ، فلیح بن سلیمان صدوق کثیرالخطاء، مطرالوراق صدوق کثیرالخطاء وحدیثہ عن عطاء ضعیف، نعیم بن حماد صدوق یخطئ کثیرا ۱۲ منہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ (م)
رابعاً: صحیح بخاری میں حسان بن حسان بصری سے روایت کی تقریب میں انہیں صدوق یخطئ ۱؎
 (۱؎ تقریب التہذیب فی ترجمہ ابن حسان الواسطی    مطبوعہ دارنشر الکتب الاسلامیہ گوجرانوالہ    ص۶۸)
پھر حسان بن حسان واسطی کی نسبت لکھا خلطہ ابن مندۃ بالذی قبل فوھم، وھذا ضعیف ۲؎
 (۲؎تقریب التہذیب فی ترجمہ ابن حسان الواسطی    مطبوعہ دارنشر الکتب الاسلامیہ گوجرانوالہ    ص۶۸)
 (ابن مندہ نے اسے پہلے کے ساتھ ملادیا ہے یہ اس کی غلطی ہے کیونکہ یہ ضعیف ہے۔ ت) دیکھو صاف بتادیا کہ جسے صدوق یخطی کہا وہ ضعیف نہیں، مُلّاجی اپنی جہالت سے مردود واہیات گارہے ہیں۔
لطیفہ ۵:    حدیث صحیح نسائی وطحاوی وعیسٰی بن ابان بطریق عطاف عن نافع کو عطاف سے معلول کیا ف کہ وہ وہمی ہے کہا تقریب میں صدوق یھم۔
 ( ف، معیار الحق     ص ۳۹۶)
اقول اوّلا:عطاف کو امام احمد وامام ابن معین نے ثقہ کہا وکفی بھما قدوۃ میزان میں ان کی نسبت کوئی جرح مفسّر منقول نہیں۔

ثانیاً:کسی سے پڑھو کہ وہمی اور صدوق یھم میں کتنا فرق ہے۔

ثالثاً: صحیحین سے عداوت کہاں تک بڑھے گی تقریب ملاحظہ ہوکہ آپ کے وہم کے ایسے وہمی عـــہ اُن میں کس قدر ہیں۔
عــہ: مثل ابرھیم بن یوسف بن اسحاق، اسامہ بن زید اللیثی، اسمٰعیل بن عبدالرحمٰن السدی، ایمن بن نابل، جابربن عمرو، جبربن نوف، حاتم بن اسمٰعیل، حرب بن ابی العالیہ، حرمی بن عمارہ، حزم بن ابی حزم، حسن بن الصباح، حسن بن فرات، حمیدبن زیاد، ربیعہ بن کلثوم، عبداللّٰہ بن عبداللّٰہ بن اویس وغیرھم سب صدوق یھم ہیں احوص بن جواب، حمزہ بن جیب زیات امام قراء ت، معاذ بن ھشام، عاصم بن علی بن عاصم وغیرھم سب صدوق ربما وھم بلکہ عطاء بن ابی مسلم صدوق یھم کثیرا ۱۲ منہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ (م)
رابعاً:    بالفرض یہ سب رواۃ مطعون ہی سہی مگر جب بالیقین اُن میں کوئی بھی درجہ سقوط میں نہیں تو تعدّد طرق سے پھر حدیث حجت تامہ ہے ولکن الوھابیۃ قوم یجھلون (لیکن وہابی جاہل لوگ ہیں۔ ت)

لطیفہ ۶:    آپ کے امتحان علم کو پُوچھا جاتا ہے کہ روایت طحاوی حدثنا فھد  ثنا الحمانی ثنا ابن المبارک عن اسامۃ بن زید اخبرنی نافع میں آپ نے کہاں سے معین کرلیا کہ یہ اُسامہ بن زید عدوی مدنی ضعیف الحافظ ہے، اسی طبقہ سے اسامہ بن زید لیثی مدنی بھی توہے کہ رجال صحیح مسلم وسُنن اربعہ وتعلیقات بخاری سے ہے جسے یحیٰی بن معین نے کہا: ثقہ ۱؎ ہے۔
 (۱؎ میزان الاعتدال    ترجمہ اسامہ بن زید اللیثی ۷۰۵    مطبوعہ دارالمعرفۃ بیروت    ۱/۱۷۴)
ثقہ صالح ہے ثقہ حجت ہے دونوں ایک طبقہ ایک شہر ایک نام کے ہیں اور دونوں نافع کے شاگرد، پھر منشاء تعیين کیا ہے اور آپ کی تو شاید اس سوال میں بھی وقت پڑے کہ کہاں سے مان لیا کہ یہ حمانی حافظ کبیر یحیٰی بن عبدالحمید صاحب مسند ہے جس کی جرح آپ نے نقل کی اور امام یحیٰی بن معین وغیرہ کا ثقہ اور ابن عدی کا ارجو انہ لاباس ۲؎ بہ (مجھے امید ہے اس میں کوئی حرج نہیں۔ ت)
 (۲؎ میزان الاعتدال    ترجمہ یحیٰی بن عبدالحمید الحمانی ۹۵۶۷    مطبوعہ دارالمعرفۃ بیروت   ۴/۳۹۲)
اور ابن نمیر کا
ھواکبر من ھؤلاء کلھم، فاکتب عنہ
 (وہ ان سب سے بڑا ہے، اس لئے میں اس سے حدیث لکھتا ہوں۔ ت) کہنا چھوڑ دیا اسی طبقہ تاسعہ سے اُس کا والد عبدالحمید بن عبدالرحمن بھی توہے کہ رجال صحیحین سے ہے اور دونوں حمانی کہلائے جاتے ہیں کمافی التقریب۔
Flag Counter