Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر ۳۰(فضائل وخصائص )
3 - 212
مسئلہ تسمیہ منیر الدین
حبیبی اکرم اللہ تعالٰی  ! ہاں یہ مسئلہ فقہیہ ہے ، اس میں خواہی نخواہی وہی حکم ہے کہ :
یجب اتباع المنقول وان لم یظھر للعقول کما فی ردالمحتار وغیرہ من کتب الفحول۱؂۔
اس میں منقول کا اتباع واجب ہے اگرچہ عقل پر اس کی وجہ ظاہر نہ ہو ، ایسے ہی ردالمحتار وغیرہ فحول علماء کی کتابوں میں لکھا ہے ۔
(۱؂ ردالمحتار       باب التصرف فی الرہن والجنایۃ علیہ      داراحیاء التراث العربی بیروت     ۵/ ۳۳۱)
فقیر نے اپنی رائے سے یہ حکم استنباط کیا ہوتا توضرور محل مواخذہ تھا۔ اب کہ علمائے کرام فقہائے اعلام تصریح فرماچکے اوران کی عبارات فقیر نے فتوٰی میں نقل کردیں کہ اسی قدر عہدہ مفتی تھا تو اب سوائے اتباع چارہ کیا ہے ۔ 

تفاول ضرور حسن ہے جب تک مخالفت شرعیہ نہ وہ اورنہی عذر تفاول اصلاً مسموع نہیں حق سبحانہ تعالی نے ارشادفرمایا :
لاتزکواانفسکم۲؂
 (آپ اپنی جانوں کو صاف ستھرا نہ بتاؤ۔ت)
(۲؂ القرآن الکریم   ۵۳ /۳۲)
رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی  علیہ وسلم جن کی شان کریم تھی
کان یحب الفال الحسن۳؂۔
 (اچھی فال کو پسند فرماتے تھے ۔ ت)
(۳؂مسند احمد بن حنبل    عن ابی ہریرہ        المکتب الاسلامی بیروت       ۲ /۳۳۲)
برّہ نام سے منع فرمایا اوراسے بدل کر جمیلہ کردیا۔ اوراس میں معذور شرعی وہی تزکیہ نفس ارشاد کیا کیا برّہ کو تفاول پرحمل نہیں کرسکتے تھے ، ضرور محمول ہوسکتا تھا مگر اس کا ظاہر تزکیہ نفس تھا اوروہ حرام ہے لہذا منع فرمایا اوربدل دیا۔ پھر منیرالدین وامثالہ میں برّہ سے کہیں زیادہ تزکیہ ہے نکو کاری ایک عام بات ہے کہ فساق کے سواسب کو حاصل ۔ مگر اس مرتبہ عظیمہ پرپہنچنا کہ دین ان صاحب کے نور سے منورہوجائے سخت مشکل ۔ تو ایسا شدید تزکیہ نفس کیونکر جائز ہوگا بخلاف سعید وامثالہ کہ ان کا حاصل صرف مسلم ہے ہر مسلمان سعید ہے اورہر سعید مسلمان ہے ، آیہ کریمہ
فمنھم شقی وسعید۴؂۔
 (ان میں کوئی بدبخت اورکوئی نیک بخت ہے ۔ت ) میں دو ہی قسمیں ارشاد ہوئیں اوران سے کافر مومن مراد ہوئے تو سعید نام رکھنا ایسا ہی ہے جیسے مسلم اوراس میں تزکیہ نہیں ۔ نظر بحال بیان واقع ہے اورنظر بمآل تفاول ۔ واللہ تعالٰی  اعلم۔
 (۴؂القرآن الکریم    ۱۱ /۱۰۵)
Flag Counter