Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۳(کتاب الطہارۃ)
11 - 166
اقول: یہاں چار چیزیں ہیں:طبیعت، اوصاف،اجزا، مقاصد۔ اور ان سب کے اعتبار سے غلبہ لیا گیا  ہے غلبہ بحسب اوصاف توقول امام محمد رحمہ اللہ تعالٰی  ہے جس کا بیان بعونہ تعالٰی آگے آتا  ہے باقی تین میں اعتبار غلبہ مجمع علیہ  ہے غلبہ بحسب طبع وہی زوال رقت  ہے اس کے اعتبار پر اجماع ظاہر اور غلبہ بحسب اجزا کہ خاص مذہب امام ابویوسف رحمہ اللہ تعالٰی کہاگیا اور امام برہان الدین (عـہ)صاحب ہدایہ وامام قاضی خان وامام شمس الائمہ کردری وامام حافظ الدین نسفی وغیرہم اکابر نے اُس کی تصحیح کی اسی کو درر ودر میں اصح اور منبع میں صحیح اور سراج وہاج وجوہرہ نیرہ وفتاوی غزی وفتاوی عالمگیریہ میں قول جمہور اور نہایہ وعنایہ وحلیہ وغنیہ وبحر ونہر وغیرہا میں اساتذہ کرام سے منقول وماثور بتایا
کماتقدم کل ذلک فی نمرۃ ۱۲۲ و ۱۰۱ و ۷۹
(جیسا کہ نمبر ۱۲۲،۱۰۱ اور ۷۹ میں گزر چکا  ہے۔ ت)
(عـہ)ہدایہ میں زیر مسئلہ آبِ زردج فرمایا ھو الصحیح ( یہی صحیح  ہے۔ ت)
 بنایہ میں  ہے المروی عن ابی یوسف ھو الصحیح
 (جو امام ابویوسف سے مروی  ہے وہ صحیح  ہے۔ ت)
نہایہ میں  ہے قولہ ھو الصحیح احتراز عن قول محمد
 (اس کے قول ھو الصحیح سے امام محمد کے قول سے احتراز  ہے۔ ت)
نیز ہدایہ میں فرمایا الغلبۃ بالاجزاء لابتغیراللون
 (غلبہ اجزاء کے اعتبار سے تغیر لون سے نہیں۔ ت)
بنایہ میں  ہے اشار بہ ایضاالٰی نفی قول محمد
 (اس سے امام محمدکے قول کی نفی کا اشارہ بھی  ہے۔ ت)
عنایہ میں  ہے نفی لقول محمد فانہ یعتبرالغلبۃ بتغیراللون والطعم
 (امام محمد کے قول کی نفی  ہے کیونکہ وہ غلبہ باعتبار تغیرلون وطعم مراد لیتے ہیں۔ ت)
کنز میں تھا اوغلب علیہ غیرہ اجزاء
 (یا اس پر غیر کا غلبہ بطور اجزاء ہو۔ ت) اس پر شارح ہروی نے فرمایا احترازعن قول محمد رحمہ اللّٰہ تعالٰی اھ (یہ امام محمد رحمہ اللہ کے قول سے احتراز  ہے۔ ت) ۱۲ منہ غفرلہ (م)
جامع الرموزمیں ہے اعتبر الغلبۃ من حیث الاجزاء وھو الصحیح لتقدم الجزء علی الوصف فی الاعتبار کمافی حاشیۃ ۱؎ الھدایۃ
 (غلبہ اجزاء کے اعتبار سے ہوگا اور یہی صحیح  ہے کیونکہ اعتبار میں جز وصف پر مقدم ہوتا  ہے جیسے کہ ہدایہ کے حاشیہ میں ہے۔ ت)
 (۱؎ جامع الرموز    باب المیاہ ، مطبع الاسلامیہ گنبد ایران    ۱/۴۶)
جوہرہ نیرہ میں  ہے الاصح ان المعتبر بالاجزاء ۲؎
 (اصح یہی  ہے کہ اجزاء کا اعتبار ہوگا۔ ت)
 (۲؎ الجوہرۃ النیرۃ    کتاب الطہارۃ    مطبع امدادیہ ملتان        ۱/۱۴)
نیز عنایہ سے آتا  ہے کہ صحیح قول ابویوسف  ہے غایۃ البیان میں اسی کو  ہمارے ائمہ نے ظاہر الروایۃ بتایاغایہ وعنایہ وبنایہ نے شرح طحاوی امام اسبیجابی سے اس کی تائید کی اس کے خلاف یعنی اعتبار اوصاف کو امام کرخی وغیرہ اکابر نے خلاف صحیح بتایا۔
 بنایہ میں  ہے الروایۃ الصحیحۃ بخلافھا
 (روایۃ صحیحہ اس کے خلاف  ہے۔ ت) اُسی میں  ہے
صحۃ الروایۃ بخلافہ کذا عن الکرخی ۳؎ اھ
 (صحتِ روایت اس کے خلاف  ہے ایسا  ہی کرخی سے  ہے۔ ت)
 (۳؎ البنایۃ شرح الہدایۃ    باب الماء الذی یجوزبہ  الوضوء     الامدادیہ مکۃ المکرم    ۱/۱۸۹)
اقول: اس نسبت وتصحیحات وترجیحات کے یہ معنی نہیں کہ امام محمدرحمہ اللہ تعالٰی اس کے قائل نہیں بلکہ یہ کہ امام ابویوسف صرف اسی کو اعتبار فرماتے ہیں اور امام محمد اس کے ساتھ غلبہ اوصاف کو بھی ورنہ غلبہ بحسب اجزا جس معنی پر لیا گیا جن کی تفصیل بحولہ تعالٰی آتی  ہے وہ سب بلاشبہ سب کو تسلیم ہیں۔
فلاتغرنک المقابلۃ الواقعۃ فی قول الفتح ان محمدایعتبرہ باللون وابایوسف بالاجزاء وقول الاجناس فی نمرۃ ۱۰۷ محمد یراعی لون الماء وابویوسف غلبۃ الاجزاء الاتری الی ۴؎ قول العنایۃ محمد یعتبر الغلبۃ باللون ثم الطعم ثم الاجزاء والصحیح قول ابی یوسف لان الغلبۃ بالاجزاء غلبۃ حقیقیۃ اذوجود المرکب باجزائہ فکان اعتبارہ اولی ۱؎ اھ وھی الضابطۃ التی مشی علیھا ملک العلماء والامام الاسبیجابی رحمہمااللّٰہ تعالٰی کمامرو یاتی تفصیلہ ان شاء اللّٰہ تبارک وتعالٰی فافھم وتثبت۔
فتح کے کلام میں امام محمد اور امام ابویوسف کے اقوال کا مقابلہ تجھے دھوکا میں مبتلا نہ کرے کہ امام محمد رنگ کا اور امام ابویوسف اجزاء کا اعتبار کرتے ہیں،اور اسی طرح الاجناس کا قول کہ نمبر ۱۰۷ میں مذکور ہوا کہ امام محمد پانی کے رنگ کا اور امام ابویوسف اجزا کے غلبہ کی رعایت کرتے ہیں کیونکہ آپ نے دیکھا کہ عنایہ کا قول  ہے کہ امام محمد رنگ پھر ذائقہ اور پھر اجزاء کے غلبہ کا اعتبار کرتے ہیں اور صحیح امام یوسف کا قول  ہے کیونکہ غلبہ اجزاء کے اعتبار سے ہوتا  ہے کیونکہ مرکب کا وجود اجزا سے حاصل ہوتا  ہے لہٰذا اس غلبہ کا اعتبار اولیٰ  ہے، اور یہی وہ ضابطہ  ہے جس کو ملک العلماء اور امام اسبیجابی رحمہمااللہ نے اپنایا  ہے جیسا کہ پہلے گزر چکا  ہے اور اس کی تفصیل ان شاء اللہ تبارک وتعالٰی آئندہ بھی آر ہی  ہے سمجھو اور قائم رہو۔ (ت)
 (۴؎ فتح القدیر         باب الماء الذی یجوزبہ  الوضوء    نوریہ رضویہ سکھر    ۱/۶۵)

(۱؎ العنایۃ مع الفتح القدیر    باب الماء الذی یجوزبہ  الوضوء۔  مطبعۃ نوریہ رضویہ سکھر ۱/۶۳)
رہا غلبہ بحسب مقاصد جسے اس کے لازم اعم زوال اسم سے تعبیر کرتے ہیں اس پر اجماع بھی ظاہر
کما مرمرارا منھا فی نمرۃ ۲۸۷ وان الامام الزیلعی قدنص علیہ وان اغفلہ فی ضابطتہ وان الخلاف انما کان فی نبیذ التمر لاجل النص علی خلاف القیاس ثم انقطع برجوع الامام ویأتی قول الحلیۃ۔
جیسا کہ متعدد بار نمبر۲۸۷ میں گزرا،اور امام زیلعی نے اس پر نص کی  ہے اگرچہ انہوں نے ضابطہ میں غفلت سے کام لیا  ہے اور بیشک نبیذتمر میں اس کا خلاف  ہے تواس لئے کہ اس بارے میں مخالف قیاس نص وارد ہوئی  ہے اور یہ خلاف بھی امام ابوحنیفہ کی رجوع کی وجہ سے ختم ہوگیا،اور حلیہ کا قول آئے گا۔ (ت)
بالجملہ ان تین پر اجماع میں شک نہیں اور یہاں تینوں طور پر اُس کی تفسیر کی گئی۔

غلبہ طبع قدوری وہدایہ سے گزرا
غلب علیہ غیرہ فاخرجہ عن طبع الماء ۲؎
(پانی کو غیر کے غلبہ نے اس کی طبیعت سےخارج کردیا۔ ت)
 (۲؎ الہدایۃ باب الماء الذی یجوزبہ  الوضوء مطبع عربیہ کراچی ۱/۱۸)
ملتقی الابحر سے لابماء خرج عن طبعہ بغلبۃ غیرہ ۳؎
(نہ ایسے پانی سے جو غیر کے غلبہ کی وجہ سے اپنی طبیعت سے خارج ہوچکا ہو۔ ت)
 (۳۰؎ ملتقی الابحر فصل تجوز الطہارۃ بالماء المطلق مطبعۃعامرہ مصر۱/۲۸)
فائدہ ۱۹: پانی میں جرم دار اشیا ملنے کی صورتیں اور اُن کے احکام۔

فائدہ ۲۰جلیلہ(۱): پانی کی رقت زائل ہونا کچھ جامدات  ہی کے خلط پر موقوف نہیں خلافا(۲) لما تظافرت علیہ کلمات الشراح واھل الضابطۃ (یہ اس کے خلاف  ہے جس پر شراح حضرات اور اہل ضابطہ کا کلام گزر چکا  ہے۔ ت)بلکہ جرم دار مائعات مثل شہد وشیرہ و رُب و دِبس جب اس سے ایسے ممتزج ہوجائیں کہ بمعنی مذکور جرم دار کردیں ضرور رقت زائل اور طبیعت متبدل ہوجائے گی یہ فائدہ بہت ضروری یاد رکھنے کا  ہے کہ فصل آئندہ میں کام دے گا اِن شاء اللہ تعالٰی یہ  ہے وہ تحقیق بازغ کہ مولی عزوجل کے فضل بالغ سے قلبِ فقیر پر فائض ہوئی وللّٰہ الحمد حمدا کثیرا طیبا مبارکا فیہ کمایحب ربنا ویرضی٭ وصلی اللّٰہ تعالٰی وبارک وسلم علی الحبیب الکریم الرؤف الرحیم الارضی٭ واٰلہ وصحبہ وابنہ وحزبہ ماعلت سماء ارضا٭ والحمدللّٰہ رب العٰلمین۔                                                                                                                                                                                                              غلبہ غیر اس میں تین بحثیں ہیں:

بحث اوّل :کسی امر میں غلبہ مراد  ہے۔
Flag Counter