مسئلہ ۲۳ تا ٢٩: از حسن پور ضلع مراد آباد بذریعہ طفیل احمد صاحب قادری برکاتی رضوی مرسلہ حافظ اکرام اﷲ خاں، ۱۸ ربیع الآخر ۱۳۳۶ھ
سوال اوّل : تقویۃ الایمان مولوی اسمعیل کی فخر المطابع لکھنؤ کی چھپی ہوئی کے صفحہ ۳۲۹ پر جو عرس شریف کی تردید میں کچھ نظم ہے، اور رنڈی وغیرہ کا حوالہ دیا ہے اسے جو پڑھا تو جہاں تک عقل نے کام دیا سچا معلوم ہوا کیونکہ اکثر عرس میں رنڈیاں ناچتی ہیں اور بہت بہت گناہ ہوتے ہیں اور رنڈیوں کے ساتھ ان کے یار آشنا بھی ہوتے ہیں اور آنکھوں سے سب آدمی دیکھتے ہیں اور طرح طرح کے خیال آتے ہیں کیونکہ خیالِ بد و نیک اپنے قبضہ میں نہیں، ایسی اور بہت ساری باتیں لکھی ہیں جن کو دیکھ کر تسلی بخش جواب دیجئے۔
سوال دوم: اور اس کتاب کے صفحہ ۳۰۰ پر دربارہ علم غیب کے جو فتوے درج ہیں کہ مچھر مارنے کا آپ کو علم ہوجاتا ہے اس کے جواب میں جو مولوی صاحب نے درج کی سورہ نمل آیۃ چہارم، پارہ ۷ سورہ انعام آیت پنجم و سورہ اعراف و سورہ احقاف اور اس سے آگے حدیث شریف پیش کی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کو علمِ غیب کیا کل کا بھی حال معلوم نہیں تھا کہ کیا ہوگا حدیث شریف سے ظاہر ہوتا ہے، اور یہ کہنا کہ شیطان کو علم زیادہ ہے اور آپ کو کم، تو عرض ہے کہ بہت ساری باتیں ایسی ہیں کہ ہمارے محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو نہیں دی گئیں اوروں کو دی گئیں۔
مثل سلیمان علیہ السلام کو تخت اور لڑائی کے لیے گھوڑے اور اونٹ، اور ہمارے محمد صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نہیں پیدل چل کر لڑتے تھے۔ بہت ساری باتیں عرض حال ہے جس سے طول ہونے کا خیال ہے۔ تسلی بخش جواب بادلیل عنایت کیجئے اور وہ آیت مع ترجمہ جس سے کہ علمِ غیب معلوم ہوتا ہے اور حدیث شریف جس سے علمِ غیب پایا جاتا ہے اور وہ مثل حضرت عائشہ صدیقہ (رضی اﷲ تعالٰی عنہا) کی جو تہمت لگائی گئی تھی اگر علمِ غیب ہوتا تو آپ کو کیوں خبر نہ ہوئی۔
سوال سوم : اگرکسی عورت کا خاوند شراب پیتا ہے اور شراب پی کر عورت سے جماع کرے تو اس عورت کو کیا کرنا چاہیے؟
سوال چہارم : اگر کوئی ہندو کوئی چیز میرے پاس نقد یا سامان رکھ گیا تو اس کو نہ دینا چاہیے، جائز ہے یا ناجائز ؟ یا کوئی چیز بھول گیا تو میں نے اس کو اٹھالیا تو دینا چاہیے یا نہیں؟ غرض ہندوؤں کا مال چوری دھوکا دے کرلینا جائز ہے یا نہیں؟
سوال پنجم : یہ جو مشہور ہے کہ عورت کو خواہش نفس مرد سے نو حصے زیادہ ہے، اس کا پتہ شریعت سے چلتا ہے یا نہیں؟
سوال ششم : کنگھاداڑھی میں کس کس وقت کیا جائے؟
سوال ہفتم : مولوی اشرفعلی تھانہ بھون والے کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
سوال ہشتم : وہ کون سی باتیں ہیں جن کی وجہ سے کتاب تقویۃ الایمان خراب ہے؟
الجواب :
جوابِ سوال اوّل :
رنڈیوں کا ناچ بے شک حرام ہے، اولیائے کرام کے عرسوں میں بیقید جاہلوں نے یہ معصیت پھیلائی ہے۔
جوابِ سوال دوم : علم غیب ذاتی کہ اپنی ذات سے بے کسی کے دیئے ہوئے اﷲ عزوجل کے لیے خاص ہے اُن آیتوں میں یہی معنٰی مراد ہیں کہ بے خدا کے دیئے کوئی نہیں جان سکتا اور اﷲ کے بتائے سے انبیاء کو معلوم ہونا ضروریاتِ دین سے ہے، قرآن مجید کی بہت آیتیں اس کے ثبوت میں ہیں،
از انجملہ سورہ جِن میں فرماتا ہے:
عٰلم الغیب فلا یظھر علٰی غیبہ احدا الاّ من ارتضٰی من رسول، ۔ ۱ ؎
اﷲ ہے غیب کا جاننے والا تو اپنے خاص غیب پر کسی کو مسلط نہیں کرتا سوائے اپنے پسند یدہ رسولوں کے۔
(۱ القران الکریم ۷۲/ ۲۶ و ۲۷)
اور فرماتا ہے:
تلک من انباء الغیب نوحیہاالیک ۔ ۲ ؎
یہ غیب کی باتیں ہیں کہ ہم تمہیں بتاتے ہیں۔
(۲ القرآن الکریم ۱۱/ ۴۵)
اور فرماتا ہے:
وما ھو علی الغیب بضنین ۔۳
یہ نبی غیب کی باتیں بتانے میں بخل نہیں فرماتے۔
(۳ القرآن الکریم ۸۱/ ۲۴)
اس مسئلہ کے بیان کو رسالہ
انباء المصطفٰی ورسالہ خالص الاعتقاد
دیکھئے کہ کتنی آیتوں، حدیثوں اور اقوالِ ائمہ دین سے ثبوت ہے، جو شخص شیطان کے علم کو زیادہ بتاتا ہے، نبی صلی تعالٰی علیہ وسلم کی توہین کرتا ہے اور کافر ہے اس کے بیان کو علمائے حرمین شریفین کا فتوٰی حسام الحرمین دیکھئے یہ سب کتابیں بریلی مطبع اہلسنت سے مل سکتی ہیں۔ کوئی دولت، کوئی نعمت، کوئی عزت جو حقیقۃً دولت وعزت ہو ایسی نہیں کہ اللہ عزوجل نے کسی اور کو دی ہو اور حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کو عطا نہ کی ہو، جو کچھ جسے عطا ہوا یا عطا ہوگا دنیا میں یا آخرت میں وہ سب حضور کے صدقہ میں ہے حضور کے طفیل میں ہے حضور کے ہاتھ سے عطاہوا۔
حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :
انما انا قاسم واﷲ المعطی ۔۴
دینے والا اﷲ ہے اور بانٹنے والا میں ۔
(۴ صحیح البخاری کتاب العلم باب من یرد اﷲ بہ خیرایفقہ فی الدین قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۱۶)
(صحیح البخاری کتاب الجہاد باب قول اﷲ تعالٰی فان ﷲ خمسۃ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۴۳۹)
جواب سوال سوم : خاوند کے شراب پینے کا وبال اس پر ہے عورت اسے جماع سے منع نہیں کرسکتی
جواب سوال چہارم : امانت میں خیانت جائز نہیں اگرچہ ہندو کی ہو، غدرو بدعہدی جائز نہیں اگرچہ ہندو سے ہو، خیانت و غدر کے سوا اس کا بھی لحاظ ضرور ہے کہ کسی جرم قانونی کا ارتکاب کرکے اپنے آپ کو ذلت پر پیش کرنا بھی منع ہے۔
حدیث میں ہے:
من اعطی الذلۃ من نفسہ طائعا غیر مکرہ فلیس منّا ۔۱
جو شخص بغیر کسی مجبوری کے اپنے آپ کو ذلت پر پیش کرے وہ ہم میں سے نہیں ہے۔اور جب نہ غدر ہو نہ قانونی جُرم تو پھر جس طرح اس کا مال ملے مباح ہے۔
جواب سوال ششم : کنگھے کے لیے شریعت میں کوئی خاص وقت مقرر نہیں ہے اعتدال کا حکم ہے، نہ تو یہ ہو کہ آدمی جِنّاتی شکل بنارہے نہ یہ ہو کہ ہر وقت مانگ چوٹی میں گرفتار،
خیر الامور اوسطہا ۔۳
( بہترین امروہ ہے جو درمیانہ ہو۔ت)
( ۳ ؎ کشف الخفاء حدیث ۱۲۴۵ دارالکتب العلمیہ بیروت ۱/ ۳۴۶)
جواب ہفتم : اشرف علی کی نسبت علمائے حرمین شریفین نے اسی کتاب حسام الحرمین میں فرمایا ہے۔
من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر ۔۴
جو اس کے اقوالِ کفر پر مطلع ہو کر اس کے کافر و معذب ہونے میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔
(۴ ؎ حسام الحرمین مع تمہیدِ ایمان مطبع اہلسنت بریلی ص ۹۴)
جواب سوال ہشتم : تقویۃ الایمان ایک گمراہی اور بے دینی کی کتاب ہے، علمائے حرمین شریفین نے اس گروہ کو گمراہ و بے دین لکھا ہے، اور فرمایا ہے۔
اولئٰک حزب الشیطٰن الا ان حزب الشیطان ھم الخسرون ۔۵
یہ لوگ شیطان کے گروہ ہیں خبردار رہو شیطان ہی کے گروہ نقصان میں ہیں۔
( ۵ ؎ القرآن الکریم ۵۸/ ۱۹)
اس کتاب اور اس کے مصنف کے کلمات کفر کوکبہ شہابیہ میں بطور نمونہ ستر ۷۰ کے قریب بیان کیے ہیں جس میں صفحات کے حوالہ سے اس کی عبارتیں اور پھر اس کے کلمہ کفر ہونے پر آیتیں ، حدیثیں ائمہ کی روایتیں لکھی ہیں اور اس رسالہ کو دیکھئے تو آپ کو معلوم ہو کہ یہ شخص کیسا بے دین تھا بیدین کی کتاب دیکھنا حرام ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔