مسئلہ ۳۰ : از مراد آباد مدرسہ اہلسنت بازار دیوان مرسلہ مولوی ابوالمسعود عبدالودود صاحب طالب علم مدرسہ مذکور یکم جمادی الاولٰی ۱۳۳۶ھ
وہابی جو مشہور ہیں وہ کون سا فرقہ ہے اوران کی اصل کہاں سے نکلی اور ان کے عقائدکیا ہیں ،اوران کی بابت حدیث میں کیاواردہے؟
الجواب
وہابی ایک بے دین فرقہ ہے جو محبوبانِ خدا کی تعظیم سے جلتا ہے اور طرح طرح کے حیلوں سے ان کے ذکر و تعظیم کو مٹانا چاہتا ہے ابتداء اس کی ابلیس لعین سے ہے کہ اللہ عزوجل نے تعظیم سیدنا آدم علیہ الصلوۃ والسلام کا حکم دیا اور اس ملعون نے نہ مانا اور زمانہ اسلام میں اس کا ہادی ذوالخویصرہ تمیمی ہوا جس نے حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کی شانِ ارفع میں کلمہ توہین کہا اس کے بعد ایک پورا گروہ خوارج کا اس طریق پر چلا جن کو امیر المومنین مولٰی علی نے قتل فرمایا لوگوں نے کہا حمد اﷲ کو جس نے ان کی نجاستوں سے زمین کو پاک کیا امیر المومنین نے فرمایا یہ منقطع نہیں ہوئے ابھی ان میں کے ماؤں کے پیٹوں میں ہیں باپوں کی پیٹھوں میں ہیں، کلما قطع قرن نشاءقرن جب ان میں کی ایک سنگت کاٹ دی جائے گی دوسری سر اٹھائے گی،
اس حدیث کے مطابق ہر زمانہ میں یہ لوگ نئے نئے نام سے ظاہر ہوتے رہے یہاں تک کہ بارھویں صدی کے آخر میں ابن عبدالوہاب نجدی اس فرقہ کا سرغنہ ہوا اور اس نے کتاب التوحید لکھی اور توحیدِ الہی عزوجل کے پردے میں انبیاء و اولیاء علیہم الصلوۃ والسلام اور خود حضور اقدس سیدالانام علیہ افضل الصلوۃ کی توہین دل کھول کر کی اس کی طرف نسبت کرکے اس گروہ کا نام نجدی وہابی ہوا۔ ہندوستان میں اس فتنہ ملعونہ کو اسمعیل دہلوی نے پھیلایا کتاب التوحید کا ترجمہ کیا اس کا نام تقویۃ الایمان رکھا، دلی عقیدہ وہ ہے جو تقویۃ الایمان میں کئی جگہ صاف لفظوں میں لکھ دیاکہ: اﷲ کے سوا کسی کو نہ مان ۔۲ اوروں کا ماننا محض خبط ہے۔۳
اس کے متبعین جو گروہ ہیں عقائد میں سب ایک ہیں مگر اعمال میں یوں متفرق ہوئے کہ ایک فرقہ نے تقلید کو بھی ترک کیا اور خود اہلحدیث بنے یہ غیر مقلد وہابی ہیں ان کا سرگروہ نذیر حسین دہلوی اور کچھ پنجابی بنگالی تھے اور ہیں، اور مقلد وہابیوں کے سرگروہ رشید احمد گنگوہی اور قاسم نانوتوی ، اور اب اشرف علی تھانوی، جوان لوگوں کو اچھا جانے یا تقویۃ الایمان وغیرہ ان کی کتابوں کو مانے یا ان کے گمراہ بددین ہونے میں شک کرے وہ وہابی ہے، وہابی کی علامت حدیث میں ارشاد ہوئی کہ ظاہراً شریعت کے بڑے پابند بنیں گے۔
تحقرون صلٰوتکم مع صلوتہم وصیامکم مع صیامھم وعملکم مع عملھم ۔۱
تم اپنی نماز کو ان کی نماز کے آگے حقیر جانو گے اور اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے آگے اوراپنے اعمال کو ان کے اعمال کے آگے
یقرؤن القرآن ولا یجاوزتراقھیم ۔۲
قرآن پڑھیں گے مگر ان کے گلے سے نہ اترے گا یعنی دل میں اس کا کچھ اثر نہ ہوگا۔
یقولون من خیر قول البریۃ ۔۳
باتیں بظاہر بہت اچھی کریں گے ،ا ور ایک روایت ہے۔
من قول خیر البریۃ ۔۴
حدیث حدیث بہت پکاریں گے۔ با ینہمہ حال یہ ہوگا
یمرقون من الدین کما یمرق السھم من الرمیۃ
نکل جائیں گے دین سے ایسے جیسے تیر نکل جاتا ہے نشانہ سے
ثم لا یعودون فیہ
پھر لوٹ کر دین میں نہ آئیں گے ۔
سیما ھم التحلیق ۔۶
ان کی علامت سرمنڈانا ہوگی ۔
مشمر الازار ۔ ۷ ؎
تہبند یا پائچے بہت اونچے۔ ان کے عقائد کا بیان ہمارے رسالہ نور الفرقان اور رسالہ کو کبہ الشہابیہ میں ہے۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
( ۱ ؎ کنزالعمال حدیث ۳۰۹۶۲ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱/ ۱۴۳)
( ۲ ؎ کنزالعمال حدیث ۳۰۹۵۰ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱ /۱۴۰)
(صحیح مسلم کتاب الزکوۃ باب اعطاء المؤلفۃ و بیان الخوارج قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۳۴۰ و۳۴۳)
(۳صحیح مسلم کتاب الزکوۃ باب اعطاء المؤلفۃ و بیان الخوارج قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۳۴۲ )
( ۴ ؎ کنزالعمال حدیث ۳۰۹۵۴ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱/ ۱۴۱)
( ۵ ؎کنزالعمال حدیث ۳۰۹۴۴ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱/ ۱۳۹)
(۶ ؎ کنزالعمال حدیث ۳۰۹۴۶ مؤسسۃ الرسالہ بیروت ۱۱/ ۱۳۹)
( ۷ ؎ صحیح مسلم کتاب الزکوۃ باب اعطاء المؤلفۃ و بیان الخوارج قدیمی کتب خانہ راچی ۱/ ۳۴۰)
مسئلہ ۳۱ : از مراد آباد مدرسہ اہلسنت بازار دیوان مرسلہ مولوی ابوالمسعود عبدالودود صاحب طالب علم مدرسہ مذکور ، یکم جمادی الاولٰی۱۳۳۶ھ
مولود شریف کی حقیقت کیا ہے، اور محفلِ میلاد میں خاص وقت ذکر ولادت شریف حضور پُر نور احمد مجتبے محمد مصطفٰی صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کے کھڑے ہونا اور لوگوں کوکھڑے ہونے کے لیے حکم دینا اور نعتیہ اشعار خوش الحانی سے پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟
الجواب : یہ سب باتیں جائز و مستحسن و باعث برکات ہیں او ان کی اصل قرآن عظیم کے ان احکام کا ماننا ہے کہ
امّابنعمۃ ربّک فحدث ۱
اپنے رب کی نعمت لوگوں کے سامنے خوب بیان کرو،
و ذکر ھم بایّام اﷲ ۔۲
انہیں اﷲ کے دن یا د دلاؤ،
قل بفضل اﷲ و برحمتہ فبذالک فلیفرحوا ۳
تم حکم دو کہ اﷲ کے فضل اور اﷲ کی رحمت کی خوشی منائیں،
لتؤمنوا باﷲ ورسولہ وتعزروہ وتوقروہ ۔۴
تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول کی تعظیم و توقیر کرو۔ واﷲ تعالٰی اعلم۔
( ۱ ؎ القرآن الکریم ۹۳ / ۱۱) ( ۲ ؎ القرآن الکریم ۱۴/ ۵) ( ۳ ؎ القرآن الکریم ۱۰ /۵۸) ( ۴ ؎ القرآن الکریم ۴۸/ ۹)