Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۸ (کتاب الشتّٰی)
5 - 135
قلت و یز ید ھذا کما قا ل ابن یو نس روی عنہ الا کا بر من اھل مصر قلت کعمر و بن الحا ر ث وحیو ۃ بن شر یح و سعید بن ابی ایو ب واللیث بن سعد نفسہ کلھم ثقات ،اثبا ت ،اجلا ،و یحیی بن ایو ب الغا فقی صد وق خمستھم من رجا ل الشیخین و عبداللہ بن لھیعۃ صد و ق حسن الحد یث علی ما استقر الا مر علیہ و عبد اللہ بن عیا ش کلا ھما من رجال مسلم و من غیر ھم سلیمن التیمی البصر ی و زید بن ابی انیسۃ ثقتا ن من رجا ل الصحیحین و عبد الحمید بن جعفر المد نی الصد و ق من ر جا ل مسلم و اٰ خر و ن کثیر و ن ففی ھذا تفضیل لا بن اسحق علیھما جمیعا ۔
ابن یو نس فر ما تے ہیں کہ ان یزید بن حبیب سے اکا بر علما ئے مصر نے روا یت کی جیسے عمر و بن حا ر ث ،حیو ۃ ابن شر یح سعید بن ابی ایو ب اور خو د لیث بن سعد ،یہ سب کے سب ثقہ او ر ثبت ہیں اور پا نچو یں یحیی ابن ایو ب غافقی صد و ق ہیں اور یہ پا نچو ں رجا ل شیخین میں سے ہیں عبد اللہ ابن لہیعہ صد و ق اورحسن الحد یث ہے ان کے با ر ے میں اسی امر پر ائمہ رجا ل کی را ئے مستقر ہو ئی اور عبد اللہ بن عیا ش یہ دو نو ں مسلم کے روا یو ں میں سے ہیں انکے علا وہ سلیمان تیمی بصر ی ،زید بن ابی انیسہ دو نو ں حضر ات ثقہ اور روا ۃ صحیحین میں سے ہیں او ر عبد الحمید بن جعفر مد نی صد و ق  ر جا ل مسلم سے ہیں ان کے علا وہ اور بھی بہت سے افر اد ہیں تو اس سے ثا بت ہو ا کہ ابن اسحا ق ان سب سے افضل ہیں ۔
 وقا ل الا ما م شعبۃ لو کا ن لی سلطا ن لا مر ت ابن اسحق علی المحد ثین ۳؎ وقال ایضا محمد بن اسحا ق امیر المومنین فی الحد یث ۱؎وفی روا یۃ عنہ قیل لہ لماقال لحفظہ وفی اخری عنہ لو سو د احد فی الحد ث لسو د محمد بن اسحق  ۲؎
اما م شعبہ نے فر مایا ''میر ی حکو مت ہو تی تو میں ابن اسحق کو محد ثین پر حا کم بنا تا یہ تو امیر المو منین فی الحدیث ہیں ''ایک روا یت میں ہے کہ کسی نے ان سے  پو چھا آپ ایسا کیو ں کہتے ہیں ؟تو حضر ت شعبہ نے فرمایا ان کے حفظ کی وجہ سے دوسر ی روا یت میں ہے حد یث وا لو ں میں اگر کو ئی سردا ر ہو سکتا ہے تو وہ محمد ابن اسحق ہیں۔
 (۳؎میز ان الا عتدا ل ترجمہ محمد بن اسحا ق  ۷۱۹۷ دا ر المعر و فہ بیر و ت  ۳/ ۴۷۳)

(۱ و۲؎تہذیب التہذیب ترجمہ محمد اسحا ق مؤ سسۃ الر سا لہ بیر و ت ۳/ ۵۰۶)
وقا ل علی بن المد ینی مدار حد یث رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم علی ستۃ فذکر ھم ثم قا ل فصا ر علم الستۃ عند ا ثنی عشر فذکر ابن سحق فیھم ۳؎
علی بن المد ینی سے رو ایت ہے رسو ل اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی حد یثیں چھ آدمیو ں میں منحصر ہیں پھر ان سب کے نام گنو ائے اور فر ما یا اس کے بعد با ر ہ آدمیو ں میں دا ئر ہ ہو ئیں اور ابن اسحا ق ان با رہ میں ہیں۔
 (۳؎تہذیب التہذیب ترجمہ محمد اسحا ق مؤ سسۃ الر سا لہ بیر و ت ۳/ ۵۰۴)
وقا ل الا ما م الزھر ی لا یزا ل با لمد ینۃ علم جم ما کا ن فیھا ابن اسحا ق۴؎وقد کا ن یتلقف المغا زی من ابن اسحق ۵؎مع انہ شیخہ و شیخ الد نیا فی الحد یث وقا ل شیخ الا خر عا صم بن عمر بن قتا دہ لا یز ا ل فی النا س علم ما بقی محمد ابن اسحق ۶؂ وقا ل عبد اللہ بن فا ئدکنا نجلس الی ابن اسحق فا ذااخذ فی فن من العلم ذھب المجلس بذلک الفن۱؂۔
اما م زہر ی فر ما تے ہیں مد ینہ مجمع العلو م رہے گا جب تک یہا ں محمد بن اسحا ق قیا م پذیر رہیں گے آپ غزوا ت کی روا یتو ں میں ابن اسحق پرہی بھر و سا کر تے تھے ہر چند کہ آپ حد یث میں ان کے استا د تھے بلکہ دنیا بھر کے شیخ تھے ابن اسحق کے دو سر ے استا ذ عا صم ابن عمر بن قتا دہ نے فر ما یا جب تک ابن اسحا ق زند ہ ہیں دنیا میں تما م علو م با قی رہیں گے عبد اللہ ابن فا ئد نے کہا : ہم لو گ ابن اسحا ق کی مجلس میں ہو تے تو جس فن کا تذکر ہ شر و ع کر دیتے اس دن مجلس اسی پر ختم ہو جا تی۔
 (۴؎تہذیب الکما ل تر جمہ محمد بن اسحق  ۵۶۴۴ دار الفکر بیر وت ۱۶/۷۴)

(۵؎تہذیب التہذیب تر جمہ محمد بن اسحق  مؤ سسۃ الر سا لہ بیر و ت۳/۵۰۵)

(۶؎تہذیب الکما ل تر جمہ محمد بن اسحق  دار الفکر بیر و ت ۱۶/۷۴)

(۱؎میزا ن اعتدا ل تر جمہ محمد بن اسحق ۷۱۹۷دارالمعرفۃ  بیر و ت ۳/۷۶)
وقا ل ابن حبا ن لم یکن احد با لمد ینۃ یقا ر ب ابن اسحق فی علمہ ولا یو ازیہ فی جمعہ وھو من احسن النا س سبا قا للا خبا ر ۲؎
ابن حبا ن نے کہا مد ینہ میں کو ئی علمی مجلس حد یث کی ہو یا دیگر علوم و فنو ن کی ابن اسحق کی مجلس کے ہمسر نہ ہو تی اور خبر و ں کی حسن تر تیب میں یہ اورلو گوں  سے آگے تھے۔
 (۲؎ تہذیب التہذیب ترجمہ محمد بن اسحق  ۷۱۹۷ مؤ سسہ الر سا لہ بیر و ت ۳/ ۵۰۷)

(کتا ب الثقا ت لا بن حبا ن ترجمہ محمد بن اسحق  دار الکتب العلمیۃ بیر و ت ۴/ ۲۳۶)
وقا ل ابو یعلی الخلیلی محمد بن اسحق عا لم کبیر واسع الر وا ۃ والعلم ثقۃ۳؎
ابو یعلی خلیلی نے فر ما یا محمد بن اسحق بہت بڑے عا لم حد یث تھے روا یت میں واسع العلم اور ثقہ تھے۔
 (۳؎تہذیب التہذیب ترجمہ محمد بن اسحق  مؤ سسۃ الر سا لہ بیر و ت ۳/ ۵۰۷)
وکذلک قا ل یحیی بن معین و یحیی بن یحیی وعلی بن عبد اللہ (ھو ابن المد ینی شیخ البخا ر ی) واحمد العجلی ومحمد بن سعد وغیر ھم ان محمد بن اسحا ق ثقہ۴؎
یحیی ابن معین یحیی ابن یحیی وعلی ابن عبد اللہ المد ینی استاد اما م بخا ری ،احمد عجلی ،محمد بن سعد وغیر ہ نے کہا محمد بن اسحق ثقہ ہیں۔
 (۴؎میزا ن الا عتدال ترجمہ محمد بن اسحق  ۷۱۹۷ دارالمعر فۃ بیر و ت  ۳/ ۵۷۵)

(تہذیب الکما ل ترجمہ محمد بن اسحق  ۵۶۴۴ دا رالمعر فۃ بیر و ت  ۱۶/ ۸۰و۸۱)
وقال ابن البر تی لم ار اھل الحد یث یختلفو ن فی ثقہ و حسن حدیثہ۵؎وقال الحاکم عن البوشنجی شیخ البخاری ھو عندنا ثقۃ۶؂۔
حضر ت ابن البر تی نے فر ما یا علم حد یث وا لو ں میں محمد ابن اسحق کے ثقہ ہو نے میں کوئی اختلا ف نہیں اور ان کی حد یث حسن ہے اور حا کم نے بو شنجی شیخ بخا ر ی سے روا یت کی کہ ابن اسحق ہما رے نزدیک ثقہ ہیں۔
 (۵؎تہذیب الکما ل ترجمہ محمد بن اسحق  ۵۶۴۴ مؤ سسۃ الر سا لہ بیر وت ۳/ ۵۰۷)

(۶؎تہذیب الکما ل ترجمہ محمد بن اسحق  ۵۶۴۴ مؤ سسۃ الر سا لہ بیر وت ۳/ ۵۰۷)
وقال المحقق فی فتح القدیر اما ابن اسحق فثقۃ لا شبھہ عند نا فی ذلک ولا عند محققی المحدثین ۱؎ وقا ل ایضا توثیق محمد بن اسحق و ھو الحق الابلج و ما نقل عن کلا م ما لک فیہ لا یثبت ولو صح لم یقبلہ اھل العلم ۲؎الخ وقد اطال الامام البخا ر ی فی تو ثیقہ فی جز ء القر اء ۃ ولم یو ردہ فی الضعفاء لہ و انکر صحۃ ما یذکر فیہ من کلا م ما لک وما نقل عن علی ما یشعر با نکا ر صحتہ ما عن ھشام۔
محقق علی الا طلا ق نے فتح القد یر میں فر ما یا ابن اسحق ثقہ ہیں ثقہ ہیں اس میں نہ ہمیں  شبہہ ہے نہ محققین  محد ثین کو شبہہ ہے محمد ابن اسحق کی تو ثیق حق صر یح ہے اور اما م ما لک سے ان کے با رے میں جو کلا م مروی ہے وہ صیح نہیں اور بر تقد یر صحت روا یت ان کے کلا م کو کسی محد ث نے تسلیم نہیں کیا اور اما م بخا ری نے تو جز ء القر اء ۃ میں ان کی تو ثیق میں طو یل کلا م فر ما یا اور ان کا تذکر ہ اپنی کتا ب ''ضعفا ء ''میں بھی نہیں کیا اور ان کی جر ح میں اما م ما لک کا جو کلا م نقل کیا گیا ہے اس کی صحت سے انکا ر کیا ہے اور حضر ت علی (کر م اللہ وجہہ الکر یم ) سے ان کے با رے میں ہشا م سے جو مر وی ہے اس کا بھی انکا ر کیا ہے۔
 (۱؎فتح القد یر کتا ب الصلو ۃ با ب صلو ۃ الو ترمکتبہ نو ریہ رضویہ سکھر ۱/۳۷۰)

(۲؎فتح القد یر کتا ب الصلو ۃ  ۱/۲۰۰ وتحفۃ الا حو ذی دا ر احیا ء التر ا ث العر بی بیر وت۲/۲۳۹)
وقد بینا وجھہ فی تحر یراتنا الحد یثیۃ واوردہ ولدی المو لو ی مصطفی رضا خا ں حفظہ اللہ تعالی فی 

کتا بہ ''وقا یۃ اھل السنۃ عن مکر دیو بند والفتنۃ''صنفہ فی الرد علی وھا بیہ دیو بند اذخا لفو ا فی ھذہ المسا لۃ وھم الذین حکم سا دا تنا علما ء الحر مین الشر یفین جمیعا بکفر ھم و ارتد ادھم وا ن من شک فی کفر ھم وعذابھم فقد کفر۳؂  لسبھم اللہ رب العلمین و محمدا سید المر سلین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم وعلی جمیع النبیین۔
ان سب با تو ں پر ہم نے اپنی تحر یر وں میں جو علم حد یث سے متعلق ہیں روشنی ڈا لی ہے اور ان سب کو میرے عزیز فر زند مو لو ی مصطفی رضا خا ں (سلمہ اللہ تعا لی) نے اپنی کتا ب ''وقا یہ اہل السنہ عن مکر دیو بند والفتنہ''میں جو وھا بیہ دیو بند یہ کے رد میں ہے بیا ن کیا ہے کہ انہو ں نے بھی اس مسئلہ میں مخالفت کی تھی اور اہل دیو بند پر تو ہما رے علما ئے حر مین طیبین نے کفر کا فتو ی دیا ہے اور ان کے کفر میں شک کر نیو الوں کی بھی تکفیر فر ما ئی ہے کیو نکہ انہو ں نے پر وردگا ر عا لم اور سید المر سلین محمد مصطفی کو گا لی دی ہے اللہ تعالی آپ پر اور تما م نبیو ں پر درود و سلا م نا زل فرما ئے۔
 (۳؎حسام الحرمین علی منحر الکفر و المین مکتبہ نبویہ لاہورص۱۳)
Flag Counter