مسئلہ ۱:ازجھو نا ما رکیٹ کر ا نچی بند ر مر سلہ حضر ت سید پیر ابر اہیم صا حب مد ظلہ الا قد س۱۵رجب المر جب ۱۳۳۷ھ
کیا فر ما تے ہیں علما ئے دین اس مسئلہ میں کہ اگر غیر منکو حہ عو ر ت سے لڑکا تو لد ہو ا اور قضا ئے الہی سے فو ت ہو ا اس کی قبر پر خا نقا ہیں بنا نا اور وا سطے مرا دو ں کے دعا ما نگنا اور صا حب القبر کو اولیا قبو ل کر نا شر عا درست ہے یا نہیں ؟اگر ایسا شخص صفت با لا میں متصف ہے اور مسجد میں امام ہے تو ہزاروں مقتدیو ں کو تحقیق وا قعات بالا کے نما ز قبل از تحقیقات کا اعا دہ کر نا افضل ہے یا نہیں؟
الجو اب: جوشخص فا سق و فا جر ہے اس کے پیچھے نما ز مکر و ہ ہے پھر اگر فا سق معلن ہے تو کر ا ہت تحر یمی ہے اور اعا دہ وا جب ہے ور نہ تنز یہی اور اور اعا دہ بہتر واللہ تعا لی اعلم۔
مسئلہ ۲:ازمو ضع چا نڈ پور ڈاکخا نہ بمنو ئی تحصیل سکندرہ راؤ ضلع علیگڑھ مسئولہ مرزا احسان بیگ صا حب
زمیند ار ۱۷جما دی الا ولی ۱۳۳۹ھ بعد سلا م مسنو ن معر و ض خد مت ہو ں کہ نما ز غفیرا کی با بت میں ذکرالشہادتیں دیکھا ہے کہ حضر ت زین العا بد ین رضی اللہ تعا لی نے یزید کو و ا سطے مغفر ت کے بتا ئی تھی مجھے اس نما ز کہ تلا ش ہے میں پڑھنا چا ہتا ہو ں بر اہ مہر با نی اس مسئلہ پر التفا ت مبذو ل فر ما کر تر تیب نما ز سے اطلاع دیجئے۔
الجو اب: وعلیکم السلا م و رحمۃ و بر کا تہ ۔یہ رو ا یت محض بے اصل ہے حضر ت نے کو ئی نما ز اس پلید کی مغفرت کے لیے اس کو تعلیم نہ فر ما ئی۔
مسئلہ ۳:ازاسپتا ل دھا م نگر ضلع با لسیر اوڑیسہ
کیا فر ما تے ہیں علما ء دین اس مسئلے میں کہ یہا ں ایک شا ہ صا حب نے اپنے ایک مر ید کو خلیفہ بنا یا ہے وہ مرید بظا ہر پا بند شر یعت ہے ذکر و اذکا ر کا پا بند ہے آپ کے عقید ہ ہے اورآپ کا مد اح علم انگر یزی میں اچھی دخل ہے مسا ئل شر یعت سے بھی ا قفیت ہے سب با تیں صحیح ہین لیکن وہ ولد الزنا ہے اب حضو ر و الا سے عر ض ہے کہ ایسے شخص کے پیچھے نما ز در ست ہے یا نہ؟اور بیعت جو ہو گا وہ عند الطر یقت صحیح ہے یا نہ ؟اور جو ولد الز نا کو خلیفہ بنا دے وہ شا ہ صا حب کیسے ہیں ؟اب خلیفہ سے جر مر ید ہو ا یا شا ہ صا حب دو نو ن مرید صحیح ہیں یا نہ بینو ا تو جر وا۔
الجواب: ولد الزنا کے پیچھے نما ز مکر و ہ تنز یہی یعنی خلا ف اولی ہے جبکہ وہ حا ضر ین سے علم میں زا ئد نہ ہو ورنہ اسی کی اما مت اولی ہے۔
ردالمحتا ر میں ہے:
فی الا ختیا ر و لو عد مت ای علۃ الکر ا ھۃ با ن کا ن الا عرا بی افضل من الحضر ی والعبد من الحر ولد الزنا من ولد الرشد ۃ وا لا عمی من البصیر فا لحکم با الضد ا ھ و نحو ہ فی شر ح الملتقی للبھنسی و شر ح درر البحا ر۔
اختیا ر میں ہے کہ جب کر ا ہت کی علت معد و م ہو جا ئے یعنی دیہا تی شہر ی سے ،غلا م آزا د سے ،ولد الزنا ثا بت النسب سے اور اند ھا بینا سے افضل ہو جا ئے اور دررالبحا ر بھی ایسا ہے ،۔(ت)
(۱؎رد المحتا ر کتا ب الصلو ۃ با ب الا ما مۃ دا ر الترا ث العر بی بیر و ت ۱/ ۳۷۶)
یو نہی اگر وہ لا ئق خلا فت ہے اسے خلا فت دینی اور عقید ت کے سا تھ اسکے ہا تھ پر بیعت کر نے میں کو ئی حر ج نہیں نہ اس پر نہ اس کے شیخ پر اس میں کچھ الزا م قا ل تعا لی
لا تزر وا زرۃ وزر اخرٰی۲
کو ئی بو جھ اٹھا نے وا لی جا ن دوسر ی کا بو جھ نہیں اٹھا ئے گی(ت )
(۲؎القر آ ن الکر یم ۶/۶۴)
رسا لہ شما ئم العنبر فی ادب الند ا ء اما م المنبر
(منبر کے سا منے ند ا ء کے بیا ن میں عنبر کے شما مے)
بسم اللہ الر حمن الر حیم
نحمد ہ و نصلی علی رسو لہ الکر یم
اذان من اللہ الحق المبین ان الحمد للہ رب العلمین و افضل الصلو ا ت و اعلی التسلمیا ت علی من اذن با سمہ الکریم فی اطبا ق السمو ت والا ضین وسیؤ ذن بحمد ہ العظیم ووصفہ الفخیم علی رؤ س الا ولین و الا ٰخر ین یو م الد ین و علی الہ و صحبہ و ابنہ الکر یم الغو ث الا عظم و سا ئر حز بہ اجمین۔امین!
حمد اس وجہ کر یم کو جس کا یہ اعلا ن ہے کہ سب تعر یفیں میر ی ذا ت کے لیے ہیں اور افضل تر ین در ود و سلا م اس ذا ت گر امی پر جس کے نا م نا می کا اعلا ن اللہ تعا لی نے آسما نو ں کی بلند یو ں اور زمینو ں کی پستیو ں مین فرما یا اور روز قیا مت کی بھڑ میں اولین و آخر ین سے منتخب فر ما کر آپ کو ا پنی مخصو ص حمد و ثنا کی اجا ز ت اور اذن دے گا ۔اور آپ کی آل و اصحا ب اور آپ کے فر ز ند غو ث اعظم پر ،اور حضو ر اکر م صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم کی سا ر ی امت پر آمین!
وبعد : فھذہ سطو ر ان عد ت یسیر ۃ و بیز ۃ ،و فیھا علو م ان شا ء اللہ عزیز ۃ عزیزۃ فی بیان ما ھو السنۃ فی اذان الخطبۃ یو م الجمعۃ سمیتھا ''شما ئم العنبر فی ادب الند ا ء المنبر ''و الغر ض بیا ن ما ظہر من حقا ئق زبر الحد یث الجلی و الفقہ الحنفی معر و ضۃ علی سا دا تنا علما ء اھل السنۃ فی بلا د الا سلا م للا ستعا نۃ بھم فی احیا ء سنۃ نبینا الکر یم علیہ و علی الہ افضل الصلو ۃ و التسلیم۔
حمدوصلوۃکے بعد یہ چند سطر یں ہیں بظاہر تھو ڑی اورمختصر ،مگر ان میں اذان خطبہ سے متعلق علو م و فنو ن کا سمندر سمٹا ہو ا ہے ہم نے جس کا نا م ''ند ا ئے منبر کے آدا ب میں عنبر کے شما مے ''رکھا جس سے ہما ر ا مقصد حدیث رسو ل صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم اور فقہ حنفی سے رو شن ہو نے و الے تا بنا ک حقا ئق کو جملہ علمائےہل سنت عمو ما اور خصو صا علما ئے حر مین شر یفین کی خد ما ت عا لیہ میں پیش کر نا ہے (اللہ تعا لی انہیں تو فیق خیر عطا فرما ئے ،اور قیا مت تک ان سے مذہب حق کی حفا ظت و حمایت کا کا م لے)تا کہ ہم رسو ل انا م صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ایک مرد ہ سنت کی احیا ء میں ان سے مد د حا صل کر یں ۔
والعبد الذلیل عا ئذ بجلال وجہ ربہ الجلیل ، و جما ل محیا حبیبہ الجمیل ،علیہ وعلی الہ الصلو ت با لتبجیل من کل عین لا تنظر بالانصا ف و تقو م با لخلا ف علی قد م الا عتساف فضلا عمن یخلد فی ارض اتبا ع الر وا ج ؛،وتقد مہ علی سنۃ صا حب التا ج و المعر ا ج صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم ،وعلی الہ و صحبہ و شر ف و کر م۔
یہ بند ہ عاجز اپنے جلیل و بز رگ پر و ردگا ر کے وجہ کر یم کے جلا ل اور اس کے حبیب لبیب کے چہر ہ جمیل کی پنا ہ ڈھونڈ تا ہے ایسی آنکھو ں سے جو انصاف کو نہ دیکھ سکیں اور ظلم و اختلا ف کا ارادہ رکھیں نہ دیکھ سکیں اور ظلم و اختلا ف کا ارادہ رکھیں نہ کہ وہ جو رسم و روا ج کی پا بند ی میں ثا بت قد م ہو ں اور حضو ر صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی سنت کر یم پر اس کو تر جیح دیں۔
بسم اللہ الر حمن الر حیم
ولا حو ل ولا قو ۃ الا با للہ العلی العظیم
یقو ل العبد المستعین بر بہ العظیم وھو نعم المعین ثم بحبیبہ الکر یم و ہو نعم الا مین صلی اللہ تعا لی علیہ وسلم وعلی الہ و صحبہ اجمین حا مدا و مسلما و مشھدا و مصلیا ۔
بند ہ اپنے رب عظیم سے مدد ما نگتے ہو ئے (کہ وہی اچھا مددگار ہے) پھر اپنے حبیب رؤ ف و امین صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ و صحبہ اجمعین کی حما یت چا ہتے ہو ئے حمد و صلا ۃ سلا م وتشہد پڑھتے ہو ئے عر ض پر دا ز ہے۔