بسم اللہ الرحمن الرحیم
کتاب الشتی (حصّہ دوم)
فوائدِ حدیثیہ
مسئلہ ۱: ازریاست عثمان پور ضلع بارہ بنکی مرسلہ مولوی محمد مظہر الحق صاحب نعمانی رودولوی نائب ریاست مذکور ۷ ربیع الاخر شریف ۱۳۲۱ ھ
(سوال اصل میں مذکورنہیں)
الجواب : مولانا المکرم اکرمکم اللہ تعالٰی ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ ،
فقیر حقیر حاش ﷲ اس لفظِ گراں مایہ مہین پایہ کے ہزارویں لاکھویں حصے کے لائق نہیں۔
ولاحول ولا قوۃ الا باللّٰہ ۔
حضرا ت علمائے کرام اہلسنت اپنے کرم سے جن الفاظِ عالیہ سے چاہتے ہیں نوازتے ہیں مگر تحقیقِ لفظ کے لیے گزارش ہے کہ حدیث میں راس حسبِ محاورہ عرب ضرور بمعنی آخر ہے۔ ولہذا علمائے کرام ارشاد فرماتے ہیں مجدد کے لیے ضروری ہے
ان تمضٰی علیہ المائۃ وھو عالم مشھور مفید
(اس پر صدی گزرے اس حال میں کہ وہ مفید مشہور عالم ہو۔ ت) لیکن ایسی اشیائے متوالیہ میں حدِ فاصل ایک آن مشترک ہوتی ہے کہ وہ جس طرح اوّل کے آخر ہے یونہی آخر کے اوّل اور عمل تجدید مجدد ہر گز ختم صدی سے ختم و منتہی نہیں ہوجاتا بلکہ وہ آخر اول و اول آخر دونوں میں ہوتا ہے۔
تمضی علیہ المائۃ وھو کذا
(اس پر صدی گزرے اس حال میں کہ وہ ایسا ہو ۔ت) ہی اس پر دلیل ہے اور تمام مجددین معدودین للمائۃ کو ملاحظہ فرمائیں کہ آخر صدی ماضی وا ول صدی حاضر دونوں میں ان کی تجدیدِ اسلام و مسلمین کو مفید رہی تو بحالِ حیات مجدد جب کہ ایک صدی کا آخر گزر گیااور دوسری کا اول موجود اور وہ حی ہو مجدد مائۃ ماضیہ کہنا مناسب ہوگا جو انقطاعِ تجدید کا موہم ہو۔ یا مجدد مائۃ حاضرہ کہ اس کی حیات اور فیض و تجدید کے استمرار پر دلیل ہو۔
والسلام۔ واللہ سبحانہ و تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۲: مرسلہ جناب خلیل صاحب سوداگر ۔ کٹرہ مانسرائے بریلی۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جمعہ کو رمضان المبارک میں کوئی ہیبت ناک بات آنے والی ہے جس کی نسبت حضور کی طرف بعض آدمیوں نے کی ہے کہ مولوی صاحب نے ایسا فرمایا کہ جمعہ کی رات کو ایک ہیبت ناک آواز آئے گی۔ بیّنوا توجروا ( بیان فرمائیے اجر دیئے جاؤ گے ۔ت)
الجواب : آئے گی مگر یہ نہ کہا تھا کہ اسی رمصان آئے گی۔ جب آئے گی تو وہ رمضان ہی ہوگا جس کی پندرھویں جمعہ کو ہوگی۔ اس سال زلزلے کثرت سے ہوں گے۔ اَولے کثرت سے پڑیں گے۔ پندرھویں شبِ رمضان شب جمعہ ایک دھماکہ ہوگا صبح کی نماز کے بعد ایک چنگھاڑ سنائی دے گی۔ حدیث میں آیا کہ اس تاریخ کو نمازِ صبح پڑھ کر گھروں کے اندر داخل ہوجاؤ اور کواڑ بند کرلو۔ گھر میں جتنے روزن ہوں بند کرلو۔ کان بند کرلو۔ پھرآواز سنو تو فوراً اللہ عزوجل کے لیے سجدہ میں گر و اورکہو
''سبحٰن القدوس سبحٰن القدوس ربنا القدوس''
(قدوس کے لیے پاکی ہے قدوس کے لیے پاکی ہے اور ہمارا پروردگار قدوس ہے۔ت) جو ایسا کرے گا نجات پائے گا جو نہ کرے گا ہلاک ہوگا۱۔
( ۱؎ مسند الشاشی حدیث ۸۳۷ مکتبۃ العلوم والحکیم مدینہ منورہ ۲/ ۲۶۲ و ۲۶۳)
یہ حدیث کا مضمون ہے۔ اس میں یہ تعیین نہیں کہ کس سنہ میں ایسا ہوگا۔ بہت رمضان گزر گئے جن کی پہلی جمعہ کو تھی اور ان شاء اللہ تعالٰی آئندہ بھی گزریں گے۔ ہاں جو خبر دی ہے ہونے والی ضرور ہے جب کبھی ہو۔ اللہ تعالٰی سے خوف و امید ہر وقت رکھنا چاہیے۔
واللہ تعالٰی اعلم۔
مسئلہ ۳: مسئولہ حاجی شاہ محمد عرف کمال اللہ شاہ ساکن بریلی شریف محلہ برام پورہ ۱۴ ربیع الاخر شریف ۱۳۲۷ھ
انّ اللہ خلق اٰدم علی صورتہ ۲
( بے شک اللہ تعالٰی نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا کیا ۔ ت) اور حضور سے یہ عرض ہے یہ حدیث ہے یا قول ہے؟
(۲؎ مسند احمد حنبل عن ابی ھریرۃ المکتب الاسلامی بیروت ۲/ ۲۲۴، ۲۵۱، ۴۳۴)
(صحیح مسلم کتاب البروالصلۃ باب النہی عن ضرب الوجہ قدیمی کتب خانہ کراچی ۲/ ۳۲۷)
الجواب : یہ حدیث صحیح ہے اور اضافت شرف کے لیے ہے، جیسے
بیتی
( میرا گھر ) اور
ناقۃ اللہ
( اللہ کی اونٹنی) یا ضمیر آدم کی طرف ہے یعنی آدم کو ان کی کامل صورت پر بنایا ۔
طولہ ستّون ذراعاً ۱
ان کا قد ساٹھ ہاتھ کا بخلاف اولادِ آدم کو بچہ چھوٹا پیدا ہوتا پھر بڑھ کر اپنے کامل قد کو پہنچتا ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم۔
(۱؎ صحیح البخای کتاب الانبیاء باب خلق آدم و ذریتہ قدیمی کتب خانہ کراچی ۱/ ۴۶۸ صحیح مسلم کتاب الجنۃ ۲/ ۳۸۰)
مسئلہ ۴: از ملک بنگال ضلع فرید پور موضع ٹپورا کاندے مرسلہ شمس الدین صاحب
''عبادلہ ثلٰثہ''
محققین کی اصطلاح میں کن کو کہتے ہیں؟
الجواب : ابنائے عمر و عباس و عمروابن العاص رضی اللہ تعالٰی عنہم ۔
لاشترا کھم فی الزمان فی الزمان واقترابھم فی الاسنان اما افضل العبادلۃ عبداللّٰہ ابن مسعود فوق الکل وشیخ الکل رضوان اللہ تعالٰی علیھم اجمعین۔
ان کے ایک زمانے میں مشترک ہونے اور عمروں میں قریب قریب ہونے کی وجہ سے ان سب میں افضل عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالٰی عنہ ہیں جو ان سب سے فائق اور سب کے شیخ ہیں رضی اللہ تعالٰی عنہم اجمعین (ت)
ہاں ہماری اصطلاح فقہی میں بجائے ثالث یہ ادل الکل ہیں۔
کمافی فتح القدیر ، واللہ تعالٰی اعلم ۔
مسئلہ ۵: از صاحب گنج مسئولہ چراغ علی صاحب ۲۵ ربیع الاول شریف ۱۳۳۱ھ
کسی حدیث یا اقوال مشائخ وغیرہ سے ثابت ہے کہ چہار شنبہ کو عصر کے وقت عربی کتاب جو شروع کرتے ہیں یا نہیں؟ اکثر لوگ چہار شنبہ عصر کے بعد نماز عربی کی کتاب اور جمعہ کے دن کو کسی وقت فارسی کی کتاب شروع کرنے کی عادت رکھتے ہیں یہ کیسا ہے؟
الجواب : حدیث میں نبی کریم فرماتے ہیں:
مامن شیئ بدا یوم الاربعاء الاتم ۱۔
جو چیز بدھ کے دن شروع کی جاتی ہے وہ اتمام کو پہنچتی ہے۔
(۱کشف الخفاء تحت حدیث ۲۱۸۹ دارالکتب العلمیہ بیروت ۲/ ۱۶۳)
مگر بعدنماز عصر کی تخصیص ثابت نہیں بلکہ ظہر و عصر کے درمیان مناسب ہے کہ بدھ کے دن یہ وقت ساعتِ اجابت ہے
کما فی حدیث احمد عن جابر بن عبداللہ رضی للہ عنہما
(جیسا کہ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے مروی حدیث احمد میں ہے۔ ت) ابتدائے فارسی کے لیے جمعہ کی تخصیص بے اصل ہے اور نہ اس بارے میں کچھ وارد ، بلکہ صدرِ اوّل میں تو فارسی سے مخالفت تھی کہ وہ اس وقت کفار کی زبان تھی۔
امیر المومنین فارق اعظم رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
ایاکم ورطانۃ الاعاجم فانہ یورث النفاق۲
عجمیوں کی زبان سے بچو کہ یہ نفاق پیدا کرتی ہے۔ ت)
( ۲؎السنن الکبرٰی کتاب الجزیۃ باب کراہیۃ الدخول علی اہل الذمۃ الخ دارصادر ہروت ۹/ ۲۳۴)