فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۶ (کتاب الفرائض ، کتاب الشتّٰی ) |
جاریۃ بین رجلین اوثلثۃ اواکثر ولدت ولدافادعوہ جمیعا ثبت النسب من الکل فی قول ابی حنفیۃ وزفر والحسن بن زیادہ رحمھم اﷲ تعالٰی وعن ابی حنیفۃ رحمہ اﷲ تعالٰی فی روایۃ یثبت من الخمسۃ لامن الزیادۃ۱؎ الخ اقول :فافادان التحدید المذکور فی الغمزمبتن علی روایۃ نادرۃ والمذھب الاطلاق۔
ایک لونڈی نے بچہ جناجوکہ دویاتین یا اس سے زیادہ مردوں کی مملوکہ تھی ان سب نے اس بچے کادعوٰی کیاتو امام ابوحنیفہ، امام زفر اورحسن بن زیادہ رحمہم اﷲ تعالٰی کے قول میں سب سے نسب ثابت ہوگا۔ اورامام ابوحنیفہ رحمۃ اﷲ تعالٰی علیہ سے ایک روایت میں منقول ہے کہ پانچ تک سے نسب ثابت ہوگازیادہ سے نہیں ۱ھ میں کہتاہوں اس قول نے یہ فائدہ دیاکہ غمز میں مذکور حدبندی نادر روایت پرمبنی ہے جبکہ مذہب مطلق ہے(ت)
(۱؎ فتاوٰی قاضی خاں کتاب الدعوی فصل فیما یتعلق بالنکاح الخ نولکشورلکھنؤ ۳ /۴۹۶)
ہندیہ کتاب الدعوٰی میں محیط امام شمس الائمہ سرخسی سے ہے :
قال ابوحنیفۃ رضی اﷲ تعالٰی عنہ رجلان خارجان اقام کل واحد (منہما) البینۃ انہ ابنہ ولد علی فراشہ من امرأتہ ھذہ جعل ابن الرجلین والمرأتین۲؎الخ۔
امام ابوحنیفہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ دوغیرقابض مردوں میں سے ہرایک نے اس بات پرگواہ قائم کئے کہ یہ میرابیٹا ہے میرے فراش پرمیری اس بیوی سے پیدا ہوا ہے تو اس کو ان دونوں مردوں اوردونوں عورتوں کابیٹا قرار دے دیاجائے گاالخ(ت)
(۲؎ الفتاوٰی الہندیۃ کتاب الدعوی الباب الرابع عشرالفصل الخامس الخ نورانی کتب خانہ کراچی ۴ /۱۲۵)
اورجدہ واقعی متعددہ ہوتی ہیں کہ آدمی کی جدہ ہروہ عورت ہے جو اس کی اصل کی اصل ہو، اصل دوہیں اَب واُم، اوران میں ہرایک کے لئے دواصلیں ہیں، تویہ پہلا درجہ اصل الاصول کاہے جس میں چار اصلیں پائی گئیں دومرد اوردوعورتیں، یہ دونوں عورتیں جدہ ہیں ایک امیہ یعنی ماں کی طرف سے کہ ام الام یعنی نانی ہے اوردوسری ابویہ باب کی طرف سے کہ ام الاب یعنی دادی ہے یہ دونوں جدہ صحیحہ ہیں۔ پھرچاروں اصلوں میں ہرایک کے لئے دواصلیں ہیں تودوسرے درجہ میں آٹھ اصول ہوں گے، چار مردچارعورتیں، یہ چاروں عورات جدہ ہیں، دوامیہ ام اب الام ، ام ام الام اور دو ابویہ ام اب الاب ام ام الاب ابویہ دونوں صحیحہ ہیں اور امیہ کی پہلی فاسدہ دوسری صحیحہ۔ یونہی ہردرجہ میں جدات کاعدد دونا ہوتاجائے گا۔ تیسرے درجہ میں آٹھ، چوتھے میں سولہ، پانچویں میں بتیس وعلٰی ھذاالقیاس تضاعیف بیوت شطرنج کی طرح یہاں تک کہ بیسویں درجہ میں دس لاکھ اڑتالیس ہزارپانچ سوچھہتر جدہ ایک درجہ کی ہوں گی، نصف امیہ نصف ابویہ، اور ان میں صحیحہ کاشمار پہچاننے کاطریقہ یہ ہے کہ اُمیات میں توکسی درجہ میں ایک سے زائد جدہ صحیحہ نہ ہوگی کہ جدہ امیہ وہی صحیحہ ہے جس تک میت کے سلسلے میں سواام کے اَب اصلاً نہ واقع ہوا اورابویات ہردرجہ میں بشمار اس درجہ کے صحیحہ ہوں گی باقی ساقطہ مثلاً پانچویں درجہ میں پانچ ابویہ ثابتہ ہیں گیارہ فاسدہ، اوردسویں میں دس صحیحہ پانچ سو دوساقطہ وعلٰی ھذا القیاس کہ جدہ ابویہ میں جب تک جانب نزول صرف لفظ اَب اورجانب صعود صرف لفظ ام ہے جدہ صحیحہ ہے اور جہاں دو ام کے بیچ میں لفظ اَب آیاوہیں فاسدہ ہوجائے گی پس جس قدر درجوں کی جدات صحیحہ لینی ہوں اتنی ہی بارلفظ اَب برابر برابرلکھاجائے اوراس کے اوپراُم لکھ دیجئے، یہ سطراول ہوئی جس کے شروع میں لفظ ام باقی اب ہے۔ سطردوم میں اُم کے قریب جو پہلا اَب ہے اسے بھی اُم سے بدل دیجئے کہ دوام ہوں اورباقی اَب اسی طرح، سطر سوم میں تین ام، چارمیں چاریہاں تک کہ اخیرمیں سب اُم ہوجائیں۔ یہ سب جدات صحیحات ہوں گی یا اخیر کی امیہ اوراوپر کی سب ابویہ اورطریق اس کا احضر ہوناظاہرہے کہ طریق اول میں جتنی جدہ بتانی ہوں بقدر ان کے مجذور کے لفظ اب وام لکھنے ہوں گے اوریہاں ان کی ضعف سے بھی ایک کم مثلاً سو جدہ دکھانے کواس طریق میں دس ہزارلفظ درکارہوں گے اور اس میں صرف ایک سوننانوے احضریہ ہے کہ جتنے درجہ کی جدہ لینی ہو دونوں کے وسط پراُم لکھ دیجئے آباء واُمہات کودوخط مستقیم عمودی سے ملادیجئے اوراُم اخیرہ سے اس کے قریب کے اَب واُم دونوں اورباقی ہراُم سے اس کے ایک درجہ اوپر کے اب تک خطوط محرفہ کھینچ دیجئے خط عمودی امہات مع ام اورباقی ہراُم سے اس کے ایک درجہ اوپر کے اب تک خطوط محرفہ کھیچ دیجئے خط عمودی امہات مع ام اخیرہ جدیہ امیہ کوبنالے گا اور باقی خطوط ابویات صحیحہ کویہ سب بیانات ان چار نقشوں سے کالعیان ہوجائیں گے دونقشہ اول میں جہاں لفظ اُم بخط نسخ ہے وہ جدہ صحیحہ ہے باقی ساقطہ۔
26_25.jpg
اس تقریر سے فصاعدا اوراواکثر اورایک درجہ میں پندرہ جدہ صحیحہ سب کے معنی منکشف ہوگئے، اورظاہر ہواکہ کچھ پندرہ پرحصرنہیں جس قدرچاہیں حاصل کرسکتے ہیں مثلاً پچیس جدہ صحیحہ ہمیں درجہ بست وچہارم میں ملیں گی، اس درجہ کی کل جدات ایک کروڑسڑسٹھ لاکھ سترہزار دوسوسولہ (۱۶۷۷۷۲۱۶) میں سب ساقط مگرپچیس ایک اُمیہ اورچوبیس ۲۴ ابویہ کہ صحیحہ ہیں، یہ تمام بیان منیر فقیر حقیرنے عین وقت تحریر میں اپنے ذہن سے اسخراج کیاپھر دیکھا توہندیہ میں اختیار شرحمختار سے طریق اول نقل فرمایا
وﷲ الحمد واﷲ تعالٰی اعلم۔