Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۶ (کتاب الفرائض ، کتاب الشتّٰی )
42 - 145
فصل دوم
مسئلہ ۹۴ : ازریاست رامپور مرسلہ مولوی وحیداﷲ صاحب نائب پیشکارکچہری دیوانی ۲۵ربیع الاول ۱۳۲۱ھ

حضرت مطاع ومحترم مدظلہم العالی تحیہ تسلیم بالوف تکریم مشکلات کاحل آنحضرت کی ذات مجمع الکمالات کے ساتھ مخصوص ہے۔ ناچارگزارش کیاجاتا ہے سراجی وغیرہا تمام کتابہائے فرائض وفقہ (جہاں تک حقیر نے دیکھیں) میں اخوات عینیہ وعلاتیہ کوبنات اورفقط بنات الابن کے ساتھ میں عصبہ مع الغیرلکھاہے وان سفل سے سفلیات کوداخل نہیں کیاگیاہے جیسا اور مواقع مثلاً تفصیل اَبْ میں ہے وابنۃ الابن کے بعد وان سفلت کوبھی شامل کرلیا اس سے خیال ہوتاہے سفلیات کی معیت عصوبت اخوات کی علت نہیں ہے چنانچہ شارح بسیط رحمہ اﷲ کایہ قول ہے :
اقتصرعلٰی بنات الابن ولم یقل وان سفلن وکذا فی غیرہ من کتب الفرائض فدل ذٰلک علٰی ان السفالۃ غیر معتبرۃ فی صیر ورتھن عصبۃ۱؎ انتھٰی۔
مصنف نے پوتیوں پراکتفاء فرمایا اوریوں نہیں کہا اگرچہ نیچے تک ہوں اورایسا ہی علم فرائض کی دیگر کتابوں میں ہے۔ یہ اس بات پردلالت کرتاہے کہ (پڑپوتیاں وغیرہ یعنی) جوبھی پوتیوں کے نیچے ہوں وہ بہنوں کوعصبہ بتانے میں معتبرنہیں ہیں انتہٰی۔(ت)
 (۱؎ )
اس خیال کی تائید کرتاہے اطمینان کی غرض سے حضرت سے رجوع کیاجاتاہے کہ اس کو صحیح خیال کرکے سوالات میں اس پرعملدرآمدکیاجائے یاکیا؟ امید ہے کہ آنحضرت کے عالمتاب آفتاب فیض سے یہ حقیرذرہ بھی بہرہ یاب ہوگا۔بیّنواتوجروا(بیان فرمائیے اجردئیے جاؤگے۔ت)
الجواب : مولانا المکرم اکرم اﷲ تعالٰی بعداہدائے ہدیہ تحفہ سینہ سنیہ ملتمس عصوبت اخوات کے لئے معیت بنت ابن الابن وبنت ابن ابن الابن وان سفلن قطعاً کافی ہے۔ اورشرح بسیط کابیان صریح لغزش بنت الابن حقیقۃً لغۃً یاعرفاً شائعاً بنت ضرور ابن الابن وغیرہا جملہ سفلیات کومتناول ہے تصریح وان سفلت محض ایضاح وتاکید عموم ہے، نہ ادخال مالم یدخل، توعدم ذکرہرگزذکرعدم نہیں ہوسکتا ولہٰذا صدہا جگہ علماء نے وہاں کے عموم یقینا ہے لفظ سفول ذکرنہ فرمایا۔
کنزالدقائق میں ہے :
للاب السدس مع الولد او ولد الابن۱؎۔
اولاد یابیٹے کی اولاد کی موجودگی میں باپ کے لئے چھٹا حصہ ہوتاہے۔(ت)
 (۱؎ کنزالدقائق    کتاب الفرائض     ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی    ص۴۳۳)
اُسی میں ہے:
ولدالابن کولدہ عن دعمدہ۲؎۔
میت کے بیٹے کی اولاد بیٹے کی عدم موجودگی میں خودمیت کی  اپنی اولاد کی طرح ہے۔(ت)
 (۲؎کنزالدقائق    کتاب الفرائض     ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی    ص۴۳۴)
ملتقی الابحرمیں ہے :
ومن النساء سبع الام والجدۃ والبنت وبنت الابن والاخت۳؎ الخ۔
اورعورتوں میں سے سات ہیں ماں، جدّہ، بیٹی، پوتی اوربہن الخ(ت)
(۳؎ ملتقی الابحر    کتاب الفرائض    مؤسسۃ الرسالۃ بیروت    ۲ /۳۴۵)
اسی میں ہے :
النصف للبنت ولبنت الابن عند عدمھا۴؎۔
ترکہ کانصف بیٹی کے لئے ہے اور بیٹی کی عدم موجودگی میں پوتی کے لئے(ت)
 (۴؎ملتقی الابحر    کتاب الفرائض    مؤسسۃ الرسالۃ بیروت    ۲ /۳۴۵)
اُسی میں ہے :
السدس للام عند وجود الولد او ولد الابن ولاب مع الولد او ولدالابن ولبنت الابن وان تعددت مع الواحدۃ من بنات الصلب ۱؎۔(ملتقطًا)
اولاد یابیٹے کی اولاد کی موجودگی میں ماں کے لئے چھٹاحصہ ہوگا، اورباپ کے لئے چھٹاحصہ ہوگا جبکہ میت کی اولاد یا اس کے بیٹے کی اولاد موجودہو، اورحقیقی بیٹی کی موجودگی میں پوتی کے لئے چھٹاحصہ ہوگا اگرچہ پوتیاں متعدد ہوجائیں۔(ت)
(۱؎ ملتقی الابحر   کتاب الفرائض     مؤسسۃ الرسالۃ بیروت    ۲ /۳۴۵ و۳۴۶)
تنویرالابصار میں ہے :
للاب والجد السدس مع ولد او ولدابن۲؎۔
میت کے باپ اوراس کے دادا کوچھٹاحصہ ملے گا جبکہ میت کی اپنی یا اس کے بیٹے کی اولاد موجودہو۔(ت)
 (۲؎ الدرالمختار شرح تنویرالابصار   کتاب الفرائض   مطبع مجتبائی دہلی     ۲ /۳۵۵)
درمختارمیں ہے :
والتعصیب مع البنت اوبنت(عہ) الابن۳؎۔
میت کی بیٹی یاپوتی کی موجودگی میں بہن کو عصبہ بنانا۔(ت)
عہ: ھذا الضم ملتقطا ملخصا۱۲ ازہری غفرلہ
 (۳؎الدرالمختار شرح تنویرالابصار   کتاب الفرائض   مطبع مجتبائی دہلی   ۲ /۳۵۵)
اسی میں ہے :
ممن فرضہ النصف وھو خمسۃ البنت وبنت الابن والاخت لابوین ولاخت لأب والزوج۴؎۔
جن کافرضی حصہ ترکہ کانصف ہوتاہے اور وہ پانچ ہیں بیٹی، پوتی، حقیقی بہن، علاتی بہن اورخاوند۔(ت)
 (۴؎الدرالمختار شرح تنویرالابصار   کتاب الفرائض   مطبع مجتبائی دہلی    ۲ /۳۵۶)
سراجیہ میں ہے :
بنات الابن کبنات الصلب و لھن احوال ستّ ا؎۔
پوتیاں حقیقی بیٹوں کی طرح ہیں اور ان کے چھ حال ہیں۔(ت)
 (۱؎ السراجی فی المیراث    فصل فی النسائ     مکتبہ ضیائیہ راولپنڈی     ص۱۲)
شریفیہ میں ہے :
أربع من النسوۃ فرضھن النصف والثلثان الاولی البنت، والثانیۃ بنت الابن فان حالہا کحال البنت عند عدمھا۲؎۔(ملخصًا)
عورتوں میں سے چارجن کافرضی حصہ نصف اوردوتہائی ہوتاہے۔ ان میں سے پہلی بیٹی اوردوسری پوتی ہے، کیونکہ بیٹی کی عدم موجودگی میں پوتی کاحال بیٹی کے حال جیساہوتاہے۔(ت)
 (۲؎ الشریفیہ شرح السراجیہ     باب العصبات    مطبع علیمی اندرون لاہوری گیٹ لاہور    ص۴۰)
بلکہ کئی جگہ صرف ذکربنت پراقتصار فرمایا حالانکہ بنات الابن وان سفلن قطعاً سب اسی حکم میں داخل۔ تنویرمیں ہے :
یصیر عصبۃ لغیرہ البنات بالابن وبنات الابن بابن الابن والاخوات باخیھن ومع غیرہ الاخوات مع البنات۳؎۔
بیٹیاں بیٹے کے ساتھ، پوتیاں پوتے کے ساتھ اوربہنیں اپنے بھائیوں کے ساتھ عصبہ بغیرہٖ ہوجاتی ہیں جبکہ بہنیں بیٹیوں کی موجودگی میں عصبہ مع غیرہٖ ہوجاتی ہیں۔(ت)
 (۳؎ الدرالمختار شرح تنویرالابصار     کتاب الفرائض     فصل فی العصبات     مطبع مجتبائی دہلی    ۲ /۳۵۷)
اسی مسئلہ کاکلیہ ارشاد ہواہے:
اجعلوا الاخوات مع البنات عصبۃ۴؎۔
بیٹیوں کی موجودگی میں بہنوں کوعصبہ بناؤ۔(ت)
 (۴؎الدرالمختار شرح تنویرالابصار     کتاب الفرائض     فصل فی العصبات     مطبع مجتبائی دہلی    ۲ /۳۵۷)

 (الشریفیہ شرح السراجیہ     فصل فی النساء     مطبع علیمی اندرون لوہاری گیٹ لاہور    ص۲۷)
اورپھریہی نہیں کہ ان حضرات کوترک ذکرسفول کا التزام ہو جس سے ان کی عادت پرحمل کرکے سفول مفہوم ہو، نہیں بلکہ انہیں کتب میں جابجا سفول مذکور۔
کنزمیں ہے :
للام الثلث ومع الولد او والد الابن وان سفل السدس وللزوج النصف ومع الولد اوولد الابن وان سفل الربع، وللزوجۃ الربع ومع الولد او ولد الابن و ان سفل الثمن ۱؎۔
ماں کے لئے ایک تہائی ہوتاہے اوراولادیابیٹے کی اولاد اگرچہ نیچے تک ہو، کی موجودگی میں ماں کے لئے چھٹا ہوتا ہے، خاوند کے لئے ترکہ کانصف ہوتاہے، اورمیت کی اولاد یا بیٹے کی اولاد اگرچہ نیچے تک ہوکی موجودگی میں چوتھا حصہ ہوتاہے۔ اوربیوی کے لئے ترکہ کا چوتھا حصہ ہوتاہے جبکہ میت کی اولاد یا اس کے بیٹے کی اولاد اگرچہ نیچے تک ہوگی موجودگی میں بیوی کو آٹھواں حصہ ملتاہے۔(ت)
 (۱؎ کنزالدقائق   کتاب الفرائض   ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی     ص۴۳۳ و ۴۳۴)
Flag Counter