Brailvi Books

فتاویٰ رضویہ جلد نمبر۲۶ (کتاب الفرائض ، کتاب الشتّٰی )
37 - 145
المسئلۃ من ثلٰثۃ لان کل بنت فی البطن الاول کبنتین ای کابن فکانھم ثلٰثۃ بنین ومنھا تصح واحد لفرع الابن واثنان للبنتین والتقسیم فی البطن الثالث وان کان علٰی ثلٰثۃ لان فیہ بنتا کابن وابنا کابنین لااستقامۃ علٰی ثلٰثۃ لاثنین لکن لما کان الانقسام فی البطن الاخیر علٰی بنتین فحسب یصل کلامنھما ثلث من قبل الاب وثلث من قبل الام فکان لکل واحدۃ کملا ولاحاجۃ الی الضرب فجعل بنتین فی الاصول کاربع بنات انما اتی من جہۃ ان تعدد الجھۃ فی الفروع اورث التعدد فی الاصول ولیس ھذا من قبل ابدان الفروع فحسب فانما ھماثنتان لاغیرکما ان الاصل بنتان لاغیرفالتربیع  لم یأت الا لاجل الجہات فان قلت لما کانت الفرعان فرعی کل من اصلین کانتا کاربعۃ فروع کانھا بنتان من قبل الاب وبنتان من قبل الاب وبنتان من قبل الام فلم تتعدد الاصول الابتعدد الفروع قلت تعدد الجھات فی فرع لایورث تکثر  فی بدنہ فزید لایصیر زیدین لکونہ ابن ابیہ وابن امہ فالتربیع فی الفرعین ماجاء الابتعدد الجہات وجعلتموہ مستلزما لتربیع الاصلین فکان ذٰلک قولا منکم بقولنا من حیث لاتشعرون وبالجملۃ اذا صدقت المقدمان القائلتان کلما تعددت الجھات تعددت الفروع وکلما تعددت الفروع تعددت الاصول کما اعترفتم وجب صدق النتیجۃ القائلۃ کلما تعدد الجہات تعددت الاصول وھوالمقصود ھٰذا ماظھر للعبد الفقیر بعون الملک القدیر عزجلالہ وارجو  ان یکون صوابا ان شاء اﷲ تعالٰی فعلیک بہ فلعلک لاتجدہ فی غیر ھٰذہ السطور، واﷲ تعالٰی اعلم بحقائق الامور۔
مسئلہ تین سے بنے گا کیونکہ پہلے بطن میں ہربیٹی دوبیٹیوں یعنی ایک بیٹے کے برابرہے گویا کہ وہ تین بیٹے ہوگئے اورتین سے ہی مسئلہ کی تصحیح ہوگی۔ ایک حصہ بیٹے کی فرع کوجبکہ دوحصے دونوں بیٹیوں کوملیں گے اور تیسرے بطن میں اگرچہ تقسیم تین پرہوتی ہے کیونکہ اس میں ایک بیٹی ، بیٹے کی مثل ہے، اورایک بیٹادوبیٹوں کی مثل ہے۔ اور دوکاتین پرتقسیم ہونا بلاکسردرست نہیں، لیکن جبکہ آخری بطن میں فقط دوہی  بیٹیوں پر تقسیم ہوتی ہے ان دونوں کوایک تہائی باپ کی طرف سے اورایک تہائی ماں کی طرف سے موصول ہوگا۔ تو ہرایک کیلئے مکمل ثلث ہوگا اورضرب کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، لہٰذااصول میں دوبیٹیوں کوچاربیٹیوں کی طرح بنانافقط اس اعتبار سے ہے کہ فروع میں جہت کاتعدد اصول میں تعدد کوثابت کرتاہے۔ اور یہ محض فروع کے ابدان کے اعتبار سے نہیں کیونکہ ابدان توفقط دوہیں جیسا کہ اصل میں فقط دوبیٹیاں ہیں تو انہیں چاربتانا فقط تعددجہات کی وجہ سے ہے۔ اگر تو کہے کہ جب دونوں فرعیں دواصلوں میں سے ہرایک کی فرعیں ہیں توکل فرعیں چارہوگئیں گویا کہ دوبیٹیاں باپ کی جانب سے اور دو ماں کی جانب سے ہیں۔ تو اس طرح اصول بغیرتعدد فروع کے متعدد نہیں ہوئے۔ میں کہوں گا فرع میں جہتوں کامتعدد ہونا بدن میں کثرت کوثابت نہیں کرتا۔ چنانچہ زیداس وجہ سے دوزیدنہیں بن جاتا کہ وہ اپنے باپ کابھی بیٹا ہے اور اپنی ماں کابھی، لہٰذا دوفرعوں کاچار بن جانانہیں ہوا مگرتعدد جہات کی وجہ سے۔ اورتم اس کو دواصلوں کے چارہونے کے لئے مستلزم قراردے چکے ہوتو غیرشعوری طورپر تم نے وہی بات کہہ دی جوہماراقول ہے۔ خلاصہ یہ کہ جب مذکورہ بالا دونوں مقدمے سچے ہوں اوریوں کہاجائے کہ جب جہات متعدد ہوں توفروع متعدد ہوتی ہیں اور جب فروع متعدد ہوں تواصول متعدد ہوتے ہیں جیسا کہ تم اعتراف کرچکے ہو۔ تونتیجے کاسچاہونا واجب ہے۔ اوریوں کہاجائے گا کہ جب جہات متعدد ہوں تواصول متعدد ہوں گے۔ اوریہی ہمارامقصود ہے۔ یہ وہ ہے جو قدرت والے بادشاہ جس کی بزرگی غالب ہے کی مدد کے محتاج بندے کے لئے ظاہرہوا، اورمیں امیدکرتاہوں کہ ان شاء اﷲ تعالٰی یہ درست ہوگا، لہٰذا تجھ پرلازم ہے کہ تو اس کو حاصل کر شاید تو اس کو ان سطور کے غیرمیں نہ پائے۔اور اﷲ تعالٰی امور کی حقیقتوں کوخوب جانتاہے۔(ت)
اب تقسیم مسئلہ کی طرف چلئے، اصل مسئلہ بوجہ زوجہ چارسے ہے اس کافرض دے کر تین بچے جس کے مستحق پانچ بھائی اورآٹھ بہنیں برابر چاربھائیوں کے، گویانوبھائی ہیں تین نوکوتین بارفناکرتاہے، لہٰذا مسئلے  میں تین کی ضرب ہوکربارہ ہوئے جس سے تین زوجہ کے اورپانچ طائفہ مردان اورچار طائفہ زنان کے۔ اب طائفہ مردان کے نیچے بطن دوم میں لیلٰی دوبنت ہے اورولید دو ابن اورحمید ایک۔ مجموع تین ابن دوبنت، گویاچار ابن ہیں، بوجہ  تبائن مسئلے میں چار کی ضرب ہوکر اڑتالیس ہوئے، بارہ چمن آرا کے اوربیس طائفہ مردان اورسولہ طائفہ زنان کے۔ یہ بیس یوں تقسیم ہوئے
26_21.jpg
کہ لیلٰی کوپانچ اورطائفہ ذکور اعنی ولید وحمید کے پندرہ، یہ طائفہ ذکور کے بعد بطن ثالث میں اختلاف نہیں، رابع ہیں ایک ابن سعید اوردوبنت سعادوحسینہ، گویاچاربنت ہیں۔ پندرہ ان پرمستقیم نہیں، اورلیلٰی کوبھی سعادوسعید ابن وبنت ہیں، اورپانچ تین پرمستقیم نہیں لہٰذا بوجہ تبائن سہام  ورؤس فریقین دونوں رؤس اعنی چار اورتین معتبرہوئے اوریہ بھی متبائن ہیں تو باہم ضرب دے کر اصل مسئلہ میں بارہ کی ضرب سے پانسوچھہتر(۵۷۶) ہوئے، چمن آرا کے ایک سوچوالیس (۱۴۴) طائفہ زنان کے ایک سوبانوے (۱۹۲)، طائفہ مردان کے دوسوچالیس(۲۴۰) جن میں سے لیلٰی کوساٹھ پہنچے کہ سعید کوچالیس، سعاد کوبیس ہوکربٹ گئے اورولیدوحمیدکے ایک سواسی پون بٹے کہ سعید کو نوے اورسعاد وحسینہ کو پینتالیس ۴۵،  بالجملہ سعید کے مجموعے ایک سو تیس ۱۳۰ ہوئے اور سعد کے پینسٹھ ۶۵ اور حسینہ کے پینتالیس ۴۵ ،یہ تصحیح طائفہ مردان کامقتضی ہے، اب طائفہ زنان لیجئے
26_22.jpg
اصل مسئلے سے اس طائفہ کے چارتھے اس کے بطن ثانی میں تین ابن ایک بنت ہے، ہرایک مثل دوکے، گویا سات ابن ہیں، تومسئلہ چوراسی سے ہوا۔ طائفہ زنان کے اٹھائیس ان میں چار محبوبہ کے ہیں بطن ثالث میں اس کے ابن وبنت محبوب وحبیبیہ یعنی تین پرمستقیم نہیں۔ اورچوبیس طائفہ ذکور فرید ومجید ومطلوب کے ہیں، بطن ثالث میں فرید کاابن رشید دوابن ہے، اورمجید کی بنت حسن آرا دوبنت، اورمطلوب کی اولاد محبوب وحبیبیہ ایک ایک  ابن وبنت، تومجموع تین ابن تین بنت، یعنی نوبنت ہیں۔ چوبیس اورنومیں توافق بالثلث ہے تو رؤس طائفہ انثی اعنی محبوبہ بھی تین ہوئے، اور رؤس طائفہ ذکوربھی باعتبار وفق تین ہی رہے انہیں تماثل ہے صرف تین کی ضرب ہوکر مسئلہ دوسوباون سے ہوا جس سے طائفہ علیائے اناث کے چوراسی ان سے بطن ثانی میں محبوبہ کے بارہ کہ محبوب کوآٹھ، حبیبہ کوچارہوکربٹے اوروہ آٹھ گلفام اوریہ چار شہناز کوپہنچ گئے اورطائفہ ذکور کے بہتر کہ بطن ثالث میں رشید وحسن آرا محبوب وحبیبہ پراثلاثا بٹے یعنی اس تازہ طائفہ ذکور رشیدومحبوب کے اڑتالیس اور  نئے طائفہ اناث حسن آرا وحبیبہ کے چوبیس، اب یہ طائفے بھی جداکردئیے طائفہ ذکور کے نیچے ایک ابن دوبنت ہیں، توگلفام نے چوبیس، حسینہ وگلچہرہ نے بارہ بارہ پائے، اورطائفہ اناث کے نیچے بھی ایک ابن دوبنت ہیں، توگلفام کوبارہ، گلچہرہ شہناز کوچھ چھ ملے۔ یہ تصحیح باعتبار طائفہ اناث ہوئی، تصحیحین میں توافق بسدس السدس یاربع التسع یعنی بجزء من ستۃ وثلثین جزء ہے، اول کاوفق سولہ ہے اورثانی کاسات، توان میں جس کودوسرے کی وفق سے ضرب دی مبلغ تصحیح چارہزار بتیس ہوئے، تصحیح اول میں جس نے جوپا یاتھا اسے سات میں ضرب دی، اورتصحیح ثانی کے سہام کوسولہ میں،
26_23.jpg
Flag Counter